ہوم << آرمی چیف کی تعیناتی پر سیاست سے گریز کریں- محمد اکرم چوہدری

آرمی چیف کی تعیناتی پر سیاست سے گریز کریں- محمد اکرم چوہدری

سابق وزیراعظم عمران خان موجودہ حکومت کے خلاف سڑکوں پر ہیں، لوگ ان کا ساتھ دے رہے ہیں، جلسوں میں بھی اچھی تعداد نظر آتی ہے، وہ جو بھی بات کر رہے ہیں سننے والوں کو متاثر کر رہی ہے۔ یعنی عوامی سطح پر ان کے بیانات کو اہمیت دی جا رہی ہے۔

وہ سیاسی گفتگو کریں، سیاسی حریفوں کو نشانہ بنائیں پی ٹی آئی کے ووٹرز ان کی حمایت کرتے ہیں بلکہ حمایت سے بھی ایک قدم آگے جاتے ہیں۔ یہاں تک تو ٹھیک ہے لیکن سیاسی حریفوں کے حوالے سے بھی نفرت آمیز رویے کی حوصلہ شکنی کی ضرورت ہے۔ گوکہ عمران خان کبھی یہ راستہ اختیار نہیں کریں گے لیکن اس حوالے سے بھی وہ شدت پسندی کو ہوا ضرور دے رہے ہیں۔ بھلے کوئی جماعت وقتی طور پر غیر مقبول ہو بھی جائے لیکن پھر بھی سب پاکستان کے شہری ہیں جو لوگ پاکستان تحریکِ انصاف کے ووٹرز نہیں کیا ان سے پاکستان کے شہری ہونے کا حق بھی چھینا جا سکتا ہے۔

یقیناً ایسا نہیں ہے پھر حریف سیاسی جماعتوں کے ووٹرز کے ساتھ ایک محب وطن، معزز پاکستانی جیسا سلوک تو ضرور ہونا چاہیے اور اس کا آغاز پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ کو خود کرنا ہو گا۔ فی الحال ایسا ہوتا نظر نہیں آ رہا کیونکہ سابق وزیراعظم عمران خان مخالف سیاسی جماعتیں تو دور کی بات وہ ریاستی اداروں کے حوالے سے جس جارحانہ اور نامناسب انداز میں گفتگو کر رہے ہیں جیسے پی ٹی آئی کے چند لوگوں کے سوا کوئی بھی ملک سے مخلص نہیں ہے۔ یہ سوچ، رویہ اور طرز گفتگو بدلنے کی ضرورت ہے۔ ملک میں تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ ملا کر اور شہریوں میں "تیرا" یا "میرا" کی تقسیم ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ ہر وقت بولنا اتنا ہی ضروری ہے تو پھر ریاستی اداروں کو متنازع بنانے کی کیا ضرورت ہے۔ اب انہوں نے آرمی چیف کی مدتِ ملازمت پر پھر گفتگو کی ہے اور ہمیشہ کی طرح غیر ضروری باتیں کر رہے ہیں پھر اس کی وضاحت یا تردید بھی جاری کر رہے ہیں۔ ایسی کیا مجبوری ہے کہ ہر روز کوئی بیان اور اگلے دن کوئی تردید یا وضاحت ضروری ہے۔

آرمی چیف کی تقرری کے معاملے پر سابق وزیراعظم کہتے ہیں کہ "آرمی چیف کا عہدہ اہم ہے میرٹ پر ہونا چاہیے۔ آصف زرداری اور نوازشریف اس میرٹ کیلئے کوالیفائیڈ نہیں۔ آصف زرداری تیس سال سے پیسے چوری کر رہا ہے، ان کی ترجیح میرٹ نہیں اپنا پیسہ بچانا ہے، یہ میری حکومت گر اکر اوپر بیٹھے ہیں یہ پاکستان کیلئے نہیں تھا، ہماری ایک سو پچپن اور ن لیگ کی 85 نشستیں ہیں ان کی کوالیفیکیشن کیسے ہے؟ فری اینڈفیئرالیکشن کرائیں اگریہ جیت جاتے ہیں تو پھر اپنا آرمی چیف اپائنٹ کریں۔"

جناب خان صاحب آرمی چیف کسی جماعت کا نہیں ملک کا ہوتا ہے۔ جہاں تک میرٹ کا تعلق ہے یہ ممکن نہیں کہ اتنی اہم تقرری میں میرٹ کو نظر انداز کیا جاتا ہو۔ افواجِ پاکستان ملک کا سب سے اہم، منظم اور پروفیشنل ادارہ ہے اس سطح تک آنے والے تمام افراد میرٹ پر پورا اترتے ہیں۔ اگر اس میرٹ کو کوئی متنازع بنا رہا ہے یا عوامی سطح پر اس حوالے سے ابہام پیدا کر رہا ہے تو وہ آپکی تقاریر ہیں۔ یہ آپ جانتے ہیں کہ اس سطح پر میرٹ ہوتا ہے اور تقرری میرٹ پر ہی ہوتی ہے اور اس تقرری کا ایک طریقہ کار ہے جس پر عمل کیا جاتا رہا ہے اور آئندہ بھی عمل ہوتا رہے گا۔

اب خان صاحب یہ چاہتے ہیں کہ نئے عام انتخابات اور نئی حکومت کے قیام تک موجودہ آرمی چیف خدمات انجام دیں اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ "اس کی پرویژن نکل سکتی ہے یہ کوئی بڑی بات نہیں ملک کی بہتری کے لیے جبکہ وکلا نے بتایا کہ اس کی پرویژن نکل سکتی ہے۔ سوال ہوتا ہے کہ ایکسٹینشن دے دی جائے ؟ جب تک الیکشن نہیں ہوتے؟ تو جواب آتا ہے کہ میں نے ابھی اس پر تفصیل میں نہیں سوچا۔ نئے آرمی چیف کا معاملہ نئی حکومت آنے تک مو¿خر کردینا چاہیے، نئی حکومت نئے آرمی چیف کا انتخاب کرے۔"

اس انٹرویو کے بعد آپ کچھ بھی وضاحت یا تردید جاری کریں یا بات کو گھمانے کی کوشش کریں معمولی سمجھ بوجھ رکھنے والا شخص بھی سمجھ جائے گا کہ آپ کیا بات کر رہے ہیں۔ ایسے بیانات صرف نفرت کا باعث ہیں، لوگوں کو تسلیم کرنا اور قبول کرنا سیکھیں۔ اس فوج کا ہر فوجی جوان ہر افسر پاکستان ہے اور ایک جوان سے جنرل تک سب ملک کی خدمت، دفاع اور جان قربان کرنے کے لیے ایک جیسا ہی جذبہ رکھتے ہیں۔ فوج کو اس سے فرق نہیں پڑتا کہ آرمی چیف کون ہو گا کیونکہ وہاں ملک کے دفاع اور دھرتی ماں کی خدمت کے جذبے کا مقابلہ ہوتا ہے اور سب ایک دوسرے سے بازی لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ لہٰذا خان صاحب ایسی نامناسب گفتگو اپنے کمرے میں کریں عوامی اجتماعات میں ایسی گفتگو ملک و قوم کی خدمت کسی صورت نہیں ہے۔

فوج ہر مشکل میں سب سے آگے نظر آتی ہے اور حالیہ سیلاب اسکی بڑی مثال ہے جب سول ادارے اپنی صلاحیتوں کو نہیں بڑھاتے تو کسی بھی مشکل میں فوج کو باہر نکلنا پڑتا ہے ان حالات میں عوام کے دلوں میں اپنی فوج کے لیے محبت میں اضافہ ہوتا ہے۔ فوجی جوان اپنی جان خطرے میں ڈال کر ملک و قوم کی حفاظت کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔ اگر کسی سیاست دان کو میرٹ کی فکر ہے تو اسے سول اداروں کو بھی دیکھنا چاہیے یا پھر اپنی تقرریوں پر بھی نظر دوڑانی چاہیے کیا سب کچھ میرٹ پر ہوتا رہا ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کو اس بحث سے نکل کر سوچنا چاہیے کہ مستقبل کیسے بہتر بنانا ہے۔

گلیشیئر پگھل رہے ہیں، سیلاب آ رہے ہیں، ملک معاشی طور پر کمزور ہو رہا ہے اور ہم جلسے کرنے اور جلسوں کو کامیاب یا ناکام کہنے کا میچ کھیل رہے ہیں۔ ایک وقت میں سیلاب مشرقی پاکستان میں تباہی مچاتے تھے آج ہمیں اس تباہی کا سامنا ہے لیکن بدقسمتی سے ہم اس صورتحال سے نمٹنے کے بجائے سیاسی طور پر تقسیم اور نفرتوں کے کاروبار میں مصروف ہیں۔ پی ٹی آئی نے درخت لگانے کا منصوبہ شروع کیا دنیا میں اس کی پذیرائی ہوئی اور اندرونی طور پر اس کا مذاق بنایا گیا چلیں انہوں نے غلط کیا اب آپ اس حوالے سے بہتر کام کریں اور قوم کی خدمت کریں۔

فوج کو باامر مجبوری میدان میں آنا پڑتا ہے۔ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال اور سیلاب سے تباہ حال علاقوں میں بحالی آسان نہیں ہے چونکہ سول ادارے ناکام ہوتے ہیں تو یہ کام بھی فوج کر کرنا پڑتے ہیں۔ خان صاحب یا کوئی بھی اور سیاست دان ہر وقت فوج، فوج یا آرمی چیف کہنے کے بجائے اصل کاموں پر توجہ دیں۔

Comments

Click here to post a comment