ہوم << مولوی صاحب-امیرجان حقانی

مولوی صاحب-امیرجان حقانی

مولوی صاحب اس بات کو چھوڑیئے کہ آپ کو ووٹ نہیں ملتا. یہ دکھ اور افسوس کی بات بھی نہیں. آپ بھی جانتے ہیں اور پوری قوم بھی جانتی ہے کہ آپ مغربی جمہوریت میں کسی طور فٹ نہیں. اس لیے قوم آپ کو ووٹ نہیں دیتی.
لیکن مولوی صاحب کو یہ معلوم ہونا چاہیے قوم آپ کو ہی امین اور صادق سمجھتی ہے. ووٹ پی پی، ن لیگ، پی ٹی آئی اور دیگر لبرل، قوم پرست اور سیکولر جماعتوں کو دینے والے بھی چندہ آپ کو ہی دیں گے. اپنی زکوٰۃ و صدقات اور خیرات کی رقم صرف آپ کو دیں گے کیونکہ قوم آپ ہی کو امین سمجھتی ہے. اگر قوم آپ کو امین نہ سمجھتی تو پاکستان میں سالانہ کھربوں بجٹ صَرف کرنے والی مساجد و مدارس اور مکاتب نہ چل رہے ہوتے اور نہ ہی اتنی شاندار تعمیرات موجود ہوتی. یہ وہ بجٹ ہے جو کسی حکومت یا این جی اوز سے نہیں قوم اپنی جیب سے ادا کرتی ہے اور آپ سے آڈٹ بھی نہیں مانگتی. بس صرف اور صرف آپ کے اکاؤنٹ میں ڈالتی یا آپ کے ہاتھ میں تھما دیتی ہے.

مولوی صاحب

یہ آپ کا ہی قصور ہے. آپ نے اپنے آپ کو صرف مسجد و مدرسہ اور مکتب تک محدود کر رکھا. اگر آپ نے دیگر رفاہی کاموں کو مسجد و مدرسہ کی طرح منظم طریقے سے انجام دیا ہوتا تو آج آپ کے سوا کسی کے پاس رفاہی و سماجی اور ایمرجنسی ریلیف اور دیگر ویلفیئر کے کام کرنے کی سکت ہوتی اور نہ کوئی کرنے کی پوزیشن میں ہوتا.

مولوی صاحب!

آج ملک میں کروڑوں لوگوں کو سیلاب نے جکڑ لیا. آپ کے پاس ایمرجنسی صورت حال میں کام کرنے کا کوئی تجربہ نہیں تھا. نہ ہی آپ کے پاس رفاہی کاموں کے لیے رجسٹرڈ تنظیمیں تھی اور نہ ہی فنڈ رائزنگ کے جدید طریقوں سے آپ واقف ہیں اور نہ ہی آپ کے پاس رقم وصولنے کے لیے پراپر بینک اکاؤنٹ ہیں اور نہ ہی دیگر اشیاء ضروریہ لینے کا کوئی جدید نظام موجود ہے.

باوجود اس کے آپ نے اپنی مسجد و مدرسہ سے سیلاب زدگان کے لیے قوم سے تعاون کی اپیل کردی. لوگوں نے آپ کے پاس تجربہ اور باقاعدہ نظام نہ ہونے کی شکایت نہیں کی بلکہ فوراً ہر قسم کی مدد سے آپ کی جھولی بھر دی. اور آپ پر اعتبار کیا. صرف اس لیے کہ وہ آپ کو امین اور صادق سمجھتے ہیں. اور آپ بھی ماشاءاللہ پہلی فرصت میں ریلیف لے کر وہاں پہنچے جہاں حکومت پہنچ سکی اور نہ ہی بڑی بڑی منظم این جی اوز.

مولوی صاحب

یقین کیجے! آپ بہت کچھ کرسکتے ہیں. آپ بس زرا سی کوشش کیجئے، مسجد و مدرسہ کی طرح ریلیف اور رفاہی کام بھی منظم انداز میں کرنے کی کوشش کیجئے.

آپ نے جیسے مسجد ومدرسہ چلایا ہے نا، اس سے ہزار گنا بہتر رفاہی اور ریلیف کے ادارے چلا سکتے ہیں. آپ بس ریلیف اور رفاہی ادارے چلانے اور فنڈ رائزنگ کے تھوڑے سے جدید طریقے سیکھ لیں. پھر دنیا اس میں بھی آپ کو امام تسلیم کرے گی.

آپ کے مدارس کا مربوط نظام توڑنے کے لئے قومی اور بین الاقوامی کوششیں اور سازشیں کی گئی، متبادل پیش کیے گئے مگر آپ کا مقابلہ نہ ہوسکا.آپ پہلے سے زیادہ طاقتور اور منظم ہیں اور ہزار پابندیوں اور رکاوٹوں کے باوجود قوم آپ کی مدد کررہی ہے، کیونکہ آپ اپنے کام میں امین بھی ہیں اور صادق بھی اور ہاں ماہر بھی.

اب بڑی سطح پر جدید ویلفیئر ادارے اور ایمرجنسی ریلیف پہنچانے کا کام منظم انداز شروع ہونا چاہیے.

مولوی صاحب!
آپ میرا یقین کیجئے! آپ یہ کرسکتے ہیں. سب سے بہتر کرسکتے ہیں.
پھر

کیا خیال ہے مولوی صاحب؟

Comments

Click here to post a comment