ہوم << برصغیر میں اسلام کی آمد - محمد وقاص خان

برصغیر میں اسلام کی آمد - محمد وقاص خان

Taj Mahal Agra India

محمد وقاص خان بر صغیر پاک و ہند میں اسلام مختلف راستوں اور ذرائع سے داخل ہوا.
1. سب سے پہلے محمد بن قاسم دیبل کے ساحل پر اترا اور سندھ فتح کرتا ہوا ملتان تک پہنچ گیا. اگرچہ اس کے قیام کا دورانیہ صرف دو سال رہا لیکن اس ورود کے اثرات صدیوں قائم رہے.
2. عرب مسلمان تاجر جنوبی ہند اور مالا بار کے ساحلوں تک پہنچے اور کچھ نے وہیں قیام اختیار کیا. اور ان کے تعامل سے مقامی آبادی میں اسلام پھیلا.
3. شمالی ہند کے راستے ترک ایرانی، عرب اور افغان فوجی مختلف افواج کے ساتھ آتے رہے. اس آمد و رفت اور قیام کے نتیجے میں لوگ مسلمان ہوئے.
4. مسلم مبلغین اور صوفیا کی آمد اس سلسلے میں سب سے کامیاب ذریعہ ثابت ہوا. یہ حضرات جہاں جہاں پہنچے وہاں کی آبادی کو اپنے اخلاق اور سوز و درد سے مسلمان کرتے چلے گئے.
اس متنوع آمد سے اسلام تو خوب پھیلا اور لوگ تیزی سے اسلام قبول کرتے چلے گئے لیکن اس کا ایک نقصان یہ ہوا کہ اسلام کی صحیح صورت کسی جگہ برقرار نہ رہی. اور لوگ اپنی کمزوریوں. ریت رواج اور باطل عقائد سمیت مسلمان ہوتے رہے. اس دوران آٹھ سوسال تک مسلم حکمران بر سر اقتدار رہے لیکن ان میں سے اکثریت سیکولر رہی. ان کو اسلام کی توسیع و اشاعت سے کوئی خاص دلچسپی نہیں تھی. صورتحال اور بگڑ جاتی اگر مغل بادشاہ اکبر اپنے دین اکبری کے فلسفے کو عملی شکل میں نافذ کرنے میں کامیاب ہو جاتا. لیکن قدرت نے دین کی حفاظت کے لیے ہر دور میں ایسے افراد پیدا کیے جو قرآن و سنت کے چشمہ صافی سے سیراب ہوتے رہے. اس دور میں شیخ احمد سرہندی جن کو مجدد الف ثانی کے نام سے یاد کیا جاتا ہے نے اکبر کے اس نئے دین کا فتنہ چاک کیا. اور ہند کے مسلمانوں کو بڑی گمراہی سے بچا لیا.
اس سلسلے میں اصلاح کی دوسری بڑی کوشش شاہ ولی اللہ نے سرانجام دی جن کے اثرات آج تک محسوس کیے جاسکتے ہیں. عقائد اور اعمال کی اصلاح میں علمائے دیوبند اور تبلیغی جماعت کا کردار بھی ناقابل فراموش ہے. علامہ اقبال نے اصلاح کی اس تحریک کو نئی منزلوں سے آشناکیا اور خوئے غلامی میں مبتلا اس قوم میں آزادی کی روح پھونکی. اور غلامی پر راضی قوم کو یاد دلایا
ملا کو ہے ہند میں جو سجدے کی اجازت
نادان یہ سمجھتا ہے کہ اسلام ہے آزاد
تو دوسری طرف خانقاہی نظام پر بھی تنقید کی کہ شیطان اپنی مجلس شوری کو یہ ہدایت دیتا ہے.
مست رکھو ذکروفکر صبح گاہی میں اسے
پختہ تر کردو مزاج خانقاہی میں اسے.
اس کے بعد اصلاح اور تجدید کا یہ کام سید ابو الاعلی مودودی نے سنبھالا. توحید، رسالت اور آخرت کے ساتھ ساتھ معیشت، معاشرت اور سیاست کے دائروں میں اسلام کا درست مفہوم واضح کیا اور نئی نسل کے ذہنوں میں اٹھنے والے سوالات اور شکوک و شبہات کا ازالہ کیا.

Comments

Click here to post a comment