کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی جاری کرتے ہوئے شرح سود 15 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کردیا۔ مرکزی بینک نے آج پیر کو مانیٹری پالیسی جاری کردی جس کے تحت شرح سود میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ شرح سود دو ماہ کے لیے 15 فیصد کی سطح پر برقرار رہے گی۔
اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ مہنگائی کا دباﺅ شدید ہوگیا، مون سون کی غیر معمولی بارشوں اور سیلاب سے زرعی پیداوار میں کمی کا خطرہ پیدا ہوگیا جس سے معاشی ترقی کی شرح نمو بھی متاثر ہوسکتی ہے رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح نمو 3سے 4 فیصد رہے گی، جولائی میں مہنگائی کا دباؤ شدید ہوگیا اور عمومی مہنگائی مزید 3½ فیصد درجے بڑھ کر 24.9 فیصد (سال بسال) ہوگئی۔
اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ کھانے پینے کی اشیاء اور توانائی کی قیمت نے مہنگائی بڑھانے میں بڑا کردار ادا کیا، آگے چل کر مہنگائی اور بڑھنے کی توقع ہے، عمومی مہنگائی پہلی سہ ماہی میں عروج پر پہنچ جائے گی اور پھر مالی سال کے بقیہ حصے کے دوران بتدریج کم ہوگی جس کے بعد تیزی سے کم ہوکر مالی سال 24 کے آخر تک گر کر 5-7 فیصد کے ہدف تک پہنچ جائے گی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق بارشوں اور سیلاب سے زرعی شعبہ متاثر ہوا جس سے معاشی ترقی کی شرح نمو پر اثر پڑے گا تاہم معاشی نمو کم ہونے سے مہنگائی اور جاری کھاتے پر طلب کے لحاظ سے دباؤ کم ہوگا اور مستقبل میں بلند نمو کے لیے زیادہ پائیدار بنیادوں پر حالات سازگار ہوں گے۔
مرکزی بینک کے مطابق کرنٹ اکاﺅنٹ میں ان بہتر تبدیلیوں اور آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے غیر یقینی صورتِ حال میں کمی کے باعث بہتر احساسات کی بنا پر اگست میں روپے کی قدر بحال ہوئی ہے، آئی ایم ایف پروگرام کے تحت جاری جائزے پر بورڈ کا اجلاس 29 اگست کو ہوگا اور توقع ہے کہ اس میں 1.2 ارب ڈالر کی مزید ایک قسط جاری کی جائے گی اور کثیر فریقی اور دو طرفہ قرض دہندگان کی جانب سے رقوم کی آمد کو بھی تحریک ملے گی۔
علاوہ ازیں پاکستان کو مالی سال 23ء میں اپنی بیرونی ضروریات سے بڑھ کر دوست ممالک سے اضافی 4 ارب ڈالر کامیابی سے مل چکے ہیں۔ نتیجے کے طور پر سال کے دوران زر مبادلہ کے ذخائر مزید بڑھیں گے جس سے بیرونی لحاظ سے کمزوری کم کرنے میں مدد ملے گی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق بیشتر معاشی اشاریے بہتر ہورہے ہیں، توانائی کی درآمد میں کمی سے تجارتی خسارہ جون میں نمایاں اضافے کے بعد گزشتہ ماہ نصف ہوکر 2.7 ارب ڈالر رہ گیا جبکہ غیر توانائی درآمدات نے اعتدال پر آنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ درآمدات میں 36.6 فیصد (ماہ بماہ) اور 10.4فیصد (سال بسال)کی بڑی کمی ہوئی۔ عید کی تعطیلات کی وجہ سے برآمدات میں بھی 22.7 فیصد (ماہ بماہ)کمی ہوئی، ترسیلاتِ زر مضبوط سطح پر رہیں۔
مرکزی بینک نے کہا ہے کہ کرنٹ اکاﺅنٹ میں ان بہتر تبدیلیوں اور آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے غیر یقینی صورتِ حال میں کمی کے باعث بہتر احساسات کی بنا پر اگست میں روپے کی قدر بحال ہوئی ہے۔ گاڑیوں اور موبائل فون کی مشینری اور الگ الگ پرزوں کی شکل میں درآمد کے لیے پیشگی اجازت جیسے اقدامات زیادہ عرصے تک چلنے والے نہیں ہیں اور اگلے مہینوں میں انہیں نرم کرنے کی ضرورت ہوگی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق جاری کھاتے اور روپے کی قدر میں حالیہ بہتری سے قطع نظر، زرمبادلہ کے ذخائر فروری کے 16.4 ارب ڈالر کی بہ نسبت 12 اگست کو نصف یعنی 7.9 ارب ڈالر رہ گئے ہیں، کیونکہ سرکاری رقوم کا انخلا سرکاری رقوم کی آمد سے بڑھ گیا ہے۔
تبصرہ لکھیے