ہوم << پاکستان بہتر کرنا ہے تو خود کو بہتر کریں- سعدیہ قریشی

پاکستان بہتر کرنا ہے تو خود کو بہتر کریں- سعدیہ قریشی

ہم پاکستانیوں کے ڈی این اے میں کوئی ایسی میوٹییشن ہے کہ ہمیں حالات کے مثبت پہلو کم دکھائی دیتے ہیں۔ہم کام کم کرتے ہیں کڑھتے زیادہ ہیں۔ ہم صحافیوں کو تو آپ چھوڑ دیں کہ ہمارا کام ہی آدھا بھرا ہوا گلاس دکھانا ہے۔

مگر مجموعی طور پر عام پاکستانی بھی ایسے منفی ذہنی رویوں کے مالک ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ سمجھ میں آتی ہے کہ ہمارے ٹی وی چینلز 24/7 جو خبریں نشر کرتے ہیں اس میں سوائے منفی پہلوؤں کو اجاگر کرنے کے کچھ نہیں ہوتا۔ پچھلے دنوں قاسم علی شاہ فاونڈیشن نے اسی حوالے سے ایک مذاکرے کا اہتمام کیا اس میں مختلف اخبارات الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا کے صحافیوں کو مدعو کیا موضوع تھا کہ پاکستان کے امیج کو کیسے بہتر بنایا جاسکتا ہے۔پہلی بات جو ذہن میں وہ یہی تھی کہ پاکستان کا الیکٹرانک میڈیا ہمہ وقت پاکستان کے۔

منفی امیج کو ہائی لائٹ کرتا ہے سیاست کی دھینگا مشتی اور سیاستدانوں کی قلابازیوں میں جھوٹ کے بددیانتی بد زبانی اور ایک دوسرے پر الزامات دینے کے اور کیا ہوتا ہے۔ سیاسی ٹاک شوز میں ریٹنگ کے نام پر سیاسی حریفوں کو آپس میں لڑوانے کا اہتمام کیا جاتا ،اس بدصورت منظر نامے کا بچوں پر بہت خطرناک اثر پڑتا ہے ۔ حب الوطنی کے جو جذبات ہمارے اندر ہوتے تھے آج کے بچے اس سے محروم ہیں۔ ہمارا بچپن پی ٹی وی کا زمانہ تھا پی ٹی وی نے اتنا کمال کا معیاری مواد ہمیں دیا کہ جس سے ہماری باقاعدہ ذہن سازی ہوئی الیکٹرانک میڈیا کے درجنوں چینلز اس وقت کے ایک پی ٹی وی کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔لہو گرمادینے والے ملی نغمے بہتریں زبان وبیان کے حامل ٹی وی میزبان اعلی اقدار کی ترویج کرتے ٹی وی ڈرامے چونکہ سرکاری ٹی وی تو سب اچھا کہ رپورٹ آتی۔ خبرنامہ کے کیا کہنے بہتی ندی کی روانی جیسی خبریں پڑھنے والے نیوز کاسٹر تھے.

جن کی خبریں سن سن کر ہمارے تلفظ اور ادائگی بہتر ہوئی۔خیر سے پی ٹی وی بھی معیار سے گر چکا ہے۔ آج 14 اگست ہے پاکستان 75واں یوم آزادی منا رہا ہے کہنے کو بہت سی باتیں ہیں جو ہم آج کے دن کر سکتے ہیں۔ آج خصوصی شکرانے کا دن ہے رب کریم نے ہمیں آزادی جیسی بے مثل نعمت سے نوازا۔مانا کے پاکستان میں بے شمار مسائل ہیں ہم مشکل ترین معاشی حالت سے گزر رہے ہیں سب مسائل کا حل ہمارے بس میں نہیں مگر ہم وہ کچھ تو کرسکتے ہیں جو ہما رے اختیار میں ہے ،چند چیزیں جو میری سمجھ میں آتی ہیں وہ میں اپنے قارئین کے سامنے بھی رکھتی ہوں ،ہمارے سامنے ہمیشہ سوچ کے دو راستے ہوتے ہیں ایک مثبت راستہ اور ایک منفی راستہ ۔ آپ عہد کر لیں کہ مشکل ترین حالات میں بھی مثبت سوچنے کی کوشش کریں آپ یقین کریں کہ آپ کی زندگی میں مثبت چیزیں ہونے لگیں گی۔سیاست اور سیاسی گفتگو کو اپنی زندگی میں کم سے کم جگہ دیں۔

آپ یقین کریں پاکستان روز بدل جائے گا جب ہم اپنی گفتگو کے موضوعات بدل دیں گے۔اپنے ہر دن کو پچھلے دن سے بہتر بنانے کی کوشش کریں سوچیں کہ کون کون سے ایریاز پر پر کام کرکے اپنی شخصیت کو بہتر بناسکتے ہیں۔سیکھو اور سکھاؤ اس سوچ کو اپنی زندگی کا موٹو بنالیں نئے ہنر سیکھیں اور خود کو تخلیقی سرگرمیوں میں مصروف رکھیں جب آپ تخلیقی سرگرمیوں میں اپنے ذہن کو لگاتے ہیں تو نہ صرف آپ کا ذہن شارپ ہوتا ہے بلکہ اس کا اثر آپ کی مجموعی جسمانی صحت پر بھی مثبت پڑتا ہے۔ہماری دنیا کے متوازی ایک ڈیجیٹل ورلڈ آراستہ ہوچکی ہے ،اس ڈیجیٹل دنیا میں سر وائیو کرنے کے اپنے اصول اور تقاضے ہیں۔ہر شخص کے ہاتھ میں اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ کا کنکشن موجود ہے۔

دن کے چوبیس میں سے اٹھارہ گھنٹے نظر سمارٹ فون پر لگی رہتی ہیں اس ڈیجیٹل دنیا میں اپنے وقت کو درست سمت دینے کے لیے ضروری ہے کہ آپ کوئی نہ۔کوئی ڈیجیٹل ہنر ضرور سیکھیں۔تاکہ خود کو معاشی طور پر مضبوط کرسکیں۔اپ معاشی طور پر خود کفیل ہو جائیں تو کسی ایک اور فرد کو معاشی خود کفالت کا راستہ اختیار کرنے میں مدد کریں۔کسی کو باہنر کریں کسی کو باروزگار کرنے میں اس کاسا تھ دیں۔ پاکستان دنیا کا خوبصورت ترین ملک ہے جہاں پر موسموں زبانوں اور رسم ورواج کی رنگارنگی موجود ہے یہی پاکستان کا حسن ہے اس تنوع اور اختلاف کو دل سے قبول کریں۔ اپنے اندر برداشت کا مادہ پیدا کریں۔اور آخری بات بہتر پاکستانی بننے کے لئے آپ پر لازم ہے کہ آپ پاکستان کو اون کریں۔ گھر کی صفائی کر کے کوڑا گلی محلے میں مت پھینکیں۔ جیسے آپ اپنے گھر کو اون( own) کرتے ہیں اسی طرح آپ اپنے گلی محلے کو بھی اون کریں۔

تبھی آپ کو گلی محلے میں کوڑے کے ڈھیر دیکھ کر تکلیف ہوگی۔ اور آپ جوس کا خالی ڈبہ خود بھی سڑک پر نہیں پھینکیں گے دوسروں کو بھی روکیں۔ بالکل ایسے ہی جیسے آپ کی گاڑی پر شرارتی بچے سکریچ ڈال رہے ہوں تو آپ انہیں روکتے ہی۔ کیونکہ آپ اپنی گاڑی کو اون کرتے ہیں اسے قیمتی سمجھتے ہیں۔ ہمارے یہ تبدیل شدہ رویے پاکستان کو ایک مہینے کے اندر اندر بدل سکتے ہیں۔ ظاہر ہے جب گلی محلوں میں کوڑے کے ڈھیر نہیں ہوں گے تفریحی مقامات پر گند کے ڈھیر نہیں ہوں گے تو صاف ستھرا چمکتا ہوا پاکستان ایک تبدیل شدہ پاکستان ہوگا۔

سیاستدانوں کے بغاوت اور انقلاب کے نعروں پر کان نہ دھریں ان سے صرف تقسیم اور فساد پیدا ہوتا ہے اپنے ذات پر محنت کریں اپنے آپ کو بدلیں ۔ ہم سال کے 365 دن مسائل پر بات کرتے ہیں مسائل کے پہاڑ ہم سر نہیں کر سکتے لیکن یہ چند چیزیں تو ہمارے اختیار میں ہیں انہیں اپنے مزاج اور رویوں میں شامل کر کے ہم ایک بہتر پاکستان کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔ کیونکہ ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ۔۔

ٹیگز

Comments

Click here to post a comment