ہوم << نازیہ حسن کی یاد میں- محمد اکرم چوہدری

نازیہ حسن کی یاد میں- محمد اکرم چوہدری

پاکستان کی بہترین آواز، نہایت مہذب، نرم دل، خوش اخلاق، پیدائشی سپر سٹار نازیہ حسن کی بائیسویں برسی ہے۔ دہائیاں گذر گئیں لیکن نازیہ حسن آج بھی لوگوں کے دلوں پر راج کر رہی ہیں اور یہ صرف پاکستان یا بھارت کی حد تک نہیں.

اگر آپ سپاٹیفائی سے استفادہ کرتے ہیں تو یقیناً جانتے ہوں گے کہ وہاں نازیہ حسن اس وقت سب سے نمایاں ہیں۔ یہ ان کی صلاحیتوں اور عوامی مقبولیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ گوکہ ان کی سب سے بڑی پہچان گلوکاری ہے اور اسی وجہ سے ان کی زندگی کے دیگر پہلوؤں پر زیادہ بات نہیں ہوتی لیکن یہ حقیقت ہے کہ انہوں نے زندگی کے جس شعبے میں بھی کام کیا کامیابیاں ہی سمیٹی ہیں۔ بھلے وہ اقوام متحدہ کے ساتھ کام ہو یا پھر وکالت یا پھر سماجی کام، نازیہ حسن نے جہاں قدم رکھا کامیابی نے ان کے قدم چومے۔ وہ ایک ایسی شخصیت تھیں کہ مٹی کو ہاتھ لگائیں تو سونا ہو جائے، ویرانوں میں جائیں تو بہار آ جائے، افسردگی میں خوشیوں کا سبب تھیں۔

اللہ تعالیٰ نے انہیں کئی خوںیوں سے نوازا تھا۔ وہ باکمال خاتون تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ نازیہ حسن کو سننے والے آج بھی ان کے ساتھ بہت مضبوطی سے جڑے ہوئے ہیں۔ وہ ایک کامیاب گلوکارہ تو تھیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ میوزک ان کا شوق تھا اور انہوں نے نوے کی دہائی کے اوائل میں ہی مزید گانے سے معذرت کر لی تھی۔ ان کے دل میں بچوں کے لیے بہت محبت تھی، وہ اپنے پرستاروں کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کا بھی خیال رکھا کرتی تھیں۔ بے پناہ شہرت، عزت، دولت اور مقام کے باوجود وہ اپنے پرستاروں سے نہایت محبت اور اخلاق سے ملتیں ان کی خواہشات کا خیال رکھتیں اور سب سے بڑھ کر بچوں سے پیار کرتی تھیں۔

نازیہ حسن اپنے دفتر کے سٹاف کے بچوں کی تعلیم کا خرچہ خود برداشت کرتی تھیں۔ وہ اپنے ملازمین سے بچوں کی تعلیم بارے باخبر رہتیں، ان کی تمام تعلیمی ضروریات کو پورا کرتیں، بچوں کی تعلیم کے لیے ملازمین کے ساتھ خاص رعایت برتی جاتی تھی، کسی کو مسئلہ ہوتا تو وہ نازیہ حسن کے انتظار میں رہتا تھا تاکہ ان کے ذریعے اپنا کام کروا سکے۔ باقاعدگی کے ساتھ تھر کے علاقے میں زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم بچوں کے لئے کھلونے اور کتابیں لے کر جانا ان کی زندگی کا اہم حصہ تھا۔ وہ ہر حال میں یہ ذمہ داری نبھاتی تھیں۔ ہر مہینے میں ایک دن بالخصوص نابینا بچوں کے ساتھ ہنستے کھیلتے گزارنا ان کا معمول تھا۔ لیاری میں رہنے والوں کے لئے موبائل ایمبولینس کا انتظام کیا تاکہ لوگوں کے مسائل کم ہو سکیں۔

اپنی شادی کے لیے مختص رقم بچوں کے سکول پر خرچ کر دی۔ ایسے کئی فلاحی منصوبے ہیں جن پر نازیہ حسن کام کرتی تھیں۔ نوجوانوں کو منفی سرگرمیوں سے بچانے کے لیے بہت محنت کی۔ نازیہ حسن کی آواز آج بھی سننے والوں کو ویسے ہی اپنی طرف کھینچتی ہے۔ وہ ایک نیک روح تھیں۔ بہت دیر تک لوگوں کے دلوں پر حکمرانی کرنے کے لیے اسے جلد واپس جانا تھا۔ آج ہی کے دن بائیس برس قبل نازیہ حسن ہمیشہ کے لئے ایک یاد بن گئیں اور وہ آج بھی اپنے پرستاروں کی یادوں میں بہت تازہ ہیں۔ وہ دنیا بھر میں میوزک سے لگاؤ رکھنے والوں اور بالخصوص پاکستانیوں کے لیے ایک ایسی یاد ہیں جسے وہ کبھی بھولنا نہیں چاہتے۔ آج بھی بڑے شاپنگ مالز جائیں اکثر داخل ہوتے ہی نازیہ حسن کی مسحور کن آواز کانوں سے ٹکراتی ہے۔

آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے تو بات بن جائے ہاں بات بن جائے۔ یہ گانا آپکو اس دور میں لے جاتا ہے جب کم عمری میں نازیہ حسن پاکستان بھارت کے تمام بڑے بڑے نامی گرامی گلوکاروں کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ گانا ریلیز ہوئے دہائیاں گذر چکی ہیں، نازیہ حسن کے انتقال کو بائیس برس بیت چکے ہیں لیکن پاکستان کی اس عظیم گلوکارہ کا سحر آج بھی قائم ہے۔ یہ گانا سنتے سنتے نازیہ حسن کی جادوئی آواز سے لطف اندوز ہوں تو وقت گذرنے کا احساس نہیں ہوتا۔ ایک کے بعد ایک گانا چلتا رہتا ہے اور یہ گانے آپکو ماضی میں لے جاتے ہیں۔ وہ کیا شاندار خاتون تھیں، کتنی تیز رفتاری سے انہوں نے سب کام کیے، مختصر وقت میں شہرت کی بلندیوں پر پہنچیں، ان کے پرستاروں کا حلقہ ایک یا دو ملکوں تک محدود نہیں وہ عالمی شہرت یافتہ گلوکارہ تھیں۔

وطن عزیز میں فن گلوکاری کو دیکھا جائے تو ان کی آمد سے پہلے بھی پاکستان میں بڑے نام موجود تھے لیکن نازیہ حسن پاکستان کی پہلی سپرسٹار تھیں جنہیں بین الااقوامی شناخت ملی۔ نازیہ حسن کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ وہ پہلی گلوکارہ تھیں جن کی صلاحیتوں کا اعتراف بین الاقوامی سطح پر بھی کیا گیا۔ جہاں جہاں میوزک سنا جاتا ہے وہاں وہاں نازیہ حسن کے پرستار موجود ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ان کے گانے آج بھی کامیابی کی ضمانت سمجھے جاتے ہیں۔ مختلف زبانوں میں ان کے گانوں کے ترجمے ہوتے ہیں۔ ڈم ڈم ڈی ڈی ڈم لگائیں تو بچے بھی ان کے مداحوں میں شامل نظر آتے ہیں۔ نازیہ حسن کی آواز میں کچھ خاص ضرور ہے کہ بچے بھی کھنچے چلے جاتے ہیں۔

جتنی جلدی جلدی انہوں نے شہرت حاصل کی اور سب کام کیے اسی طرح کم عمری میں ہی دنیا سے چلی گئیں۔آج نازیہ حسن زندہ ہوتیں تو وہ کتنی بڑی سٹار ہوتیں۔ اس کا اندازہ لگانا کچھ زیادہ مشکل نہیں ہے۔ شہرت دولت، عزت، اہمیت جس کے لیے لوگوں کی زندگیاں لگ جاتی ہیں یہ تمام چیزیں نازیہ حسن کے نام کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔ انہوں نے صاف ستھری زندگی گذاری ہے یہی وجہ ہے پرستارآج بھی اپنی پسندیدہ گلوکارہ کے ساتھ جذباتی وابستگی رکھتے ہیں۔ وہ پاکستان کی بہت بڑی اور کامیاب گلوکارہ تھیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مغفرت اور ان کے درجات بلند فرمائے۔ آمین

Comments

Click here to post a comment