ہوم << اللہ کے وہی خاص بندے- سعدیہ قریشی

اللہ کے وہی خاص بندے- سعدیہ قریشی

میں انٹرنیٹ پر الخدمت فاؤنڈیشن کے بارے میں پڑھ رہی تھی کہ میرا بیٹا ساتھ بیٹھ کر سکرین دیکھنے لگا کہ ان کے رضاکار کیسے سیلاب سے متاثرہ غریب لوگوں کو کھانا دے رہے انہیں سیلابی پانی سے نکال رہے ہیں ان کے لئے خیمے لگا رہے ہیں راشن تقسیمِ کررہے ہیں.

گیارہ سال کے بچے کے لیے ویلفئیر کی ان اجتماعی کوششوں کے مناظر حیران کن تھے۔آج کل کے بچے ہم سے زیادہ ملک کے سیاسی عدم استحکام سیاست دانوں کی بددیانتیوں سرکار کی غیر فعالی اور معاشرے کے اندر پائی جانے والی مجموعی بے حسی اور عدم برداشت کی خبر رکھتے ہیں۔ چیختے چنگھاڑتے ٹی وی چینلوں کی خبریں تجزیئے بھی بچوں کے کانوں میں پڑتے رہتے ہیں، سو دانیال حیران ہوکر بولا یہ اتنے اچھے لوگ کون لوگ ہیں۔یہ تو پاکستان بدل رہے ہیں۔یہ کتنے کانئڈ ہارٹڈ ہیں غریبوں کی مدد کررہے ہیں میں نے کہا کہ ہاں یہ الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکار ہیں جو اس وقت پورے ملک میں سیلاب سے متاثرین کی مدد میں مصروف ہے۔

ایسے اچھے کام حکومت کیوں نہیں کرتی؟دوسرا سوال یہ تھا کہ پھر ان اچھے مہربان لوگوں کو حکومت دے دینی چاہیے۔اس کے بعد میرے اور دانیال کے درمیان جو دلچسپ مکالمہ ہوا اسے کسی اور وقت کے لیے اٹھا رکھتے ہیں۔اس وقت ملک میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں یہ تو ہمارے مشاہدے میں ہے کہ مصیبت اور ناگہانی آفت کی ہر گھڑی میں ہمارے فوجی بھائی ریسکیو کا مشکل کام کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ آخر ہمارے سویلین ادارے اور ہمارے سویلین ورکرز اتنے منظم اور مرتب کیوں نہیں ہوسکے؟ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے قیام کو بھی کئی برس بیت چکے ہیں اربوں روپے کے فنڈز ان کے ڈسپوزل پر موجود ہیں ریاستی مشینری کا تمام انفراسٹرکچر ان کے پاس موجود ہے مگر آج تک ایسے منظم ادارے کی شکل اختیار نہیں کرسکا جس کی شاخیں پاکستان کی تمام چھوٹے بڑے شہروں، دیہاتوں، بستیوں اور گوٹھوں میں ہوں۔تاکہ قدرتی آفت سے متاثر ہونے والے دور دراز کے علاقوں میں بھی فوری طور پر ریسکیو کا کام شروع کیا جا سکے۔

سرکار کے پاس بھاری فنڈز اور انفراسٹرکچر ہے ان کے پاس ریاستی مشینری ہے اگر یہ ادارہ منظم اور مرتب ہوتا تو ناگہانی آفت کی صورت میں لوگ ہمیشہ افواج پاکستان یا چند ایک دوسری ویلفیئر کا کام کرنے والی تنظیموں کی طرف نہ دیکھتے۔ 2010 پاکستان میں بدترین سیلاب آیا تھا پہاڑوں سے لے کر صحراؤں تک طغیانی نے تباہی اور بربادی کی نئی کہانیاں رقم کی تھیں اسوقت نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ 201بھی پارلیمنٹ سے منظور ہوا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ پورے پاکستان میں اس کے نظام کو زیادہ فعال بنایا جا سکے۔ اب 2022 ہے پاکستان میں ایک دفعہ پھر سیلاب کی تباہ کن طغیانیوں نے لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا، ہزاروں گھر ملیا میٹ ہو گئے سینکڑوں انسان سیلابی آفت میں بہہ گئے۔ بے بسی اور بے چارگی کی ایسی ایسی المناک کہانیاں ہیں کہ بیان سے باہر ہے ہمیں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کہیں بھی اتنی فعال دکھائی نہیں دی۔

افواج پاکستان کے ساتھ ساتھ جس طرح الخدمت فاؤنڈیشن کے رضا کار کراچی ڈی جی خان خیبرپختونخوا گلگت کشمیر اور بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں متاثرین سیلاب کی مدد کرتے دکھائی دیتے ہیں وہ حیران کن ہے۔ محمد سہیل احمد الخدمت فاؤنڈیشن سے وابستہ ہیں اسوقت آرفن کئیر پروگرام نارتھ پنجاب کے ڈائریکٹر ہیں۔ ان سے میں نے الخدمت کے ڈھانچے کے حوالے سے بات چیت کی الخدمت فاؤنڈیشن کس طرح اتنے منظم ادارے کے روپ میں ڈھلا کہ اس وقت ان دوردراز علاقوں میں بھی الخدمت کے رضاکار کام کرتے دکھائی دے رہے ہیں جہاں پر سرکار کے نمائندے نہیں پہنچے۔ محمد سہیل احمد نے بتایا:"الخدمت فاؤنڈیشن کی طاقت اس کا تنظیمی ڈھانچہ اور کام کرنے والوں کا جذبہ انسانیت ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کی شاخیں پاکستان کے ہر ضلع بلکہ یونین کونسل کی سطح پر موجود ہیں، کہیں کوئی آفت آئے تو ریسکیو کا پہلا ریسپانس یونین کونسل کی سطح سے آتا ہے۔

مری سانحے میں جب برف کی وجہ سے راستے بند تھے تو سب سے پہلے الخدمت کے رضا کار موٹر بائیک سے ہم نے ہی راولپنڈی سے مری بھیجے الخدمت فاونڈیشن کا قریب ترین آفس ریسکیو کا کام فوری طور پر شروع کر دیتا ہے ہم الحمدللہ ہمہ وقت خدمت کیلئے تیار رہتے ہیں " پاکستان کے طول و عرض میں قیامت ڈھانے والی سیلابی آفت میں خدمت فاؤنڈیشن بہت منظم انداز میں کام کررہی ہے۔ہر چیز کا حساب رکھا جا رہا ہے کتنے گھر ملیا میٹ ہوئے؟ کتنی انسانی جانیں ضائع ہوئی؟مال مویشی کا کتنا نقصان ہوا؟کتنے افراد بیمار ہیں؟ پھر اسی حساب سے کام بانٹنا یعنی لوگوں میں پکے پکائے کھانے تقسیم کرنا دلدل اور سیلابی پانیوں سے متاثرین کو نکالنا۔آسمان کے نیچے بیٹھے ے گھر متاثرین میں خیمے تقسیم کرنا خشک راشن دینا تاکہ وہ عارضی طور پر اپنے کھانے پینے کا بندوبست کرسکیں۔

اس وقت کئی جگہوں پر پانی تباہی مچانے کے بعد اتر چکا ہے اب بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ خدمت خلق کے خالص ترین جذبے اور دیانت نے الخدمت فاؤنڈیشن کو ایک ایسے ادارے کا روپ دے دیا ہے جس پر لوگوں اعتماد کرتے ہیں اور ان کے رضاکاروں کو دیکھ کر ان کو تسلی ہو جاتی ہے کہ اب ہم محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔اپ بھی اپنے صدقات سے ایسے فلاحی ادارے کے ہاتھ مضبوط کریں۔

اگر الخدمت فاؤنڈیشن یا اس جیسی دوسری ویلفیئر تنظیمیں ناگہانی آفتوں میں اللہ کی رضا کی خاطر پاکستانی بہن بھائیوں کی امداد کے لیے آگے نہ آتیں تو مصیبت میں گھرے لوگوں کا کیا بنتا سرکار دربار تو تیس ہزار فٹ کی بلندی سے جہاز میں چکر لگا کر واپس پلٹ جاتے ہیں۔سیلاب کے دلدلی پانیوں میں اتر کر مصیبت زدوں کی مدد تو کوئی اللہ کے بندے ہی کرتے ہیں، الخدمت فاؤنڈیشن والے وہی اللہ کے خاص بندے ہیں۔۔!

Comments

Click here to post a comment