اگرچہ گزشتہ 75برسوں سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی پوری آبادی لگاتار بھارت کے چنگل میں اور گزشتہ 32سال سے مقبوضہ خطہ پنجہ ہنود کی شدید گرفت میں ہے ۔ مقبوضہ کشمیرکی حالت ابتر ہو چکی ہے اور گذشتہ تین عشروں سے مقبوضہ کشمیرخون اورخاک میں لت پت ہے تاہم سوموار5 اگست 2019ء کو بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں اٹھائے جانے والے زہرگدازاقدامات اوریہاں لگائے گئے لاک ڈائون کے بعد کشمیری مسلمانوں کی جداگانہ تشخص کے ساتھ نہایت بے شرمی کے ساتھ چھیڑ خانی کی جارہی ہے۔
کشمیر میں چونکہ مسلمان اکثریت میں ہیں اسی لیے بھارتی حکومت انہیں اقلیت میں تبدیل کرنے کی ہر ممکن کوششیں کر رہی ہے ۔اس صورتحال پر جہاںجموںکے ہندو ترشول لہرا کرجشن فتح منارہے ہیں وہیں بھارت کی مختلف ریاستوںکے بی جے پی کے ائمہ کفرکو غلیظ باتیں سوجھ رہی ہیں وہ کشمیری مسلمانوںکوسنا رہے ۔5 اگست 2019ء کواٹھائے جانے والے بھارتی اقدامات سے کشمیری مسلمانوں کی شناخت کے مسائل پیدا ہوگئے ہیںاوران کی مذہبی شناخت کا خاتمہ کیاجا رہا ہے جو کشمیری مسلمانوں کے لئے زندگی اورموت کا مسئلہ ہے۔ان اقدامات سے کشمیر کے مسئلہ اور زیادہ پیچیدہ ہو گیاہے۔ سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ انڈیا کی دوسری ریاستوں سے لوگ آکر کشمیر میں شہریت حاصل کر رہے ہیں اور یہ باہر سے آنے والے کشمیر میں رہ کر اپنی آبادی بڑھا رہے ہیں۔ انڈیا کے صنعت کار آکر اراضی کشمیر خرید رہے ہیں۔
بھارتی اقدامات کے باعث بھارت سینہ تان کر کہہ رہا ہے کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے بھارت کہہ رہا ہے کہ جس طرح اترپردیش،آسام ، مدھیاپردیش ،مہارشٹروغیرہ بھارتی ریاستیں ہیں اسی طرح جموںوکشمیر بھی بھارت کی حتمی ریاست ہے ۔ بھارت جموں و کشمیر کواپنی پشتنی ریاست قراردے کرجموں و کشمیر کے آبادیاتی تناسب کوتبدیل کرکے اسکی ڈیموگرافی بدل رہاہے اس اقدام سے کشمیرپر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔5اگست کواٹھائے گئے بھارتی اقدامات کے بعداب انڈیا کا کوئی بھی شہری یا انڈین کمپنیاں چاہے وہ نجی ہوں یا سرکاری ریاست جموں و کشمیر میں جائیداد خرید سکتیں ہیں۔ وادی کشمیر میں بھارتی ہندئووکوریاستی باشندہ قرار دیکر اور انہیں ریاست جموں وکشمیرکاڈومسائل کے اجرا سے انہیں کشمیریوں جیسے حقوق حاصل ہو گئے۔ بھارت حکومت مقبوضہ کشمیر میں بھارتی کارخانہ لگانے کی آڑ میں مقبوضہ کشمیرکی جنگلاتی زمینیں حاصل کر کے ہندوستانی مزدوروں اور ماہرین کی یہاں آبادکاری کررہا ہے اور ہندئووں کی آبادیاں بسا کر سپین اور فلسطین جیسی صورتحال پیدا کی جارہی ہے ۔
مسلمانوں کی آبادی کے انخلاء اور بے خانماں ہو جانے کے خطرات روز بروز بڑھ رہے ہیں۔ عالمی ادارہ ، UN اور سلامتی کونسل سمیت یورپین یونین، امریکہ ، برطانیہ، روس، چین ، عرب دنیا کے سب ممالک بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں اٹھائے جانے والے زہرناک اقدامات پرمہربلب ہیں۔اس مجرمانہ عالمی خاموشی سے کا بھارت یہ اخذکر رہا ہے کہ ان سب کی طرف سے اسے مکمل تائید حاصل ہے ۔ واضح رہے کہ گزشتہ32برسوں کی بھارتی بربریت سے جہاں کشمیریوں کو بے پناہ جانی نقصان پہنچا ہے وہیں انکے معاشی حالات بھی ابتر ہیں حالانکہ کشمیر کی معاشی حالت ہندوستان کی کسی بھی ریاست سے بہتر تھی کشمیریوں کی سب سے بڑی صنعت سیاحت تھی، کشمیر سے سب سے بہترین زعفران اوربہترین پھل درآمد ہوتا ہے۔ ہاتھوں سے بنی اور دست کاری کی اشیا، قالینیں،اورشالیں باہر ایکسپورٹ ہوتی تھیںاوران کی بیرون دنیا میں بڑی مانگ ہے لیکن 5اگست2019کے بعد ان سے یہ سب کچھ چھیناگیا ہے ۔اس طرح مودی حکومت جموں کشمیر کو بھی ویسا ہی بنانا چاہتی ہے جیسے اسرائیل نے فلسطین کو بنا دیا ہے.
لیکن باغیرت کشمیری مسلمان بھارتی غلامی کوقبول نہیں کرے گا۔ کشمیرکا یہ حقائق نامہ اور ارض کشمیرکی یہ بدترین صورتحال چیخ چیخ کرپکار رہی ہے کہ اے پاکستان کے ارباب اقتدار فضول قراردادوں،بے تکی باتوں اور بے مطلب تقاریرکا وقت گزرچکا۔ بھارت نے پاکستان کی شہہ رگ کاٹ دی ،ایل اوسی کے سٹیٹس کوعملاََختم کرکے اسے اپنے طورپر انٹرنیشنل باڈربنا دیا ہے۔ساڑھے تین سال بیت چکے ہیں لیکن مملکت خدادادکے ایوانوں میں مقبوضہ کشمیرمیںکوئی واضح اوردوٹوک حکمت عملی ابھی تک طے نہیں پائی بلکہ ایک تذبذب کی کیفیت چھائی ہوئی ہے۔ سری نگرمیںپاکستان کا پرچم لہرانے پربھارتی قابض اورسفاک فوج سے گولی کھانے والے اور سبزہلالی پرچم کو اپنا کفن بنانے والے کشمیری مسلمانوں ’’کشمیری پاکستانیوں‘‘ کی عملی مدد کی جتنی آج ضرورت ہے وہ محتاج وضاحت نہیں۔
آج کشمیری مسلمانوںکی عظیم قربانیوں کادفاع کرنے اور ان کاخون رائیگان نہ ہونے دینے کاوقت آن پہنچا ہے ۔اگرآج پاکستان نے کشمیری مسلمانوں پر بھارتی رحم وکرم پرچھوڑ دیا توکشمیریوں کے ساتھ بدترین زیادتی ہوگی۔ اگرچہ تین دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر میں میڈیا پرپابندی عائد ہے تاہم 5اگست کے اقدام کے بعدمیڈیاکوسیل بندکردیاگیا ہے تاکہ وہ رپورٹنگ نہ کرسکے حال یہ ہے کہ مقامی اخبار ات میںبھارتی فوج کی کاروائیوں کے دوران ہونے والیسفاکیت پرکوئی مختصرخبربھی رپورٹ نہیں ہو پار ہی ۔ بھارتی کھلی سفاکیت کے باعث ایک لاکھ سے زائدکشمیری مسلمان شہید ہوئے ،قابض بھارتی فوج نے ہزاروں نوجوانوں کواپنے گھروںسے گرفتار کرکے غائب کردیا جن کاکوئی پتا نہیں کہ ان کے ساتھ کیاہوا تاہم 5اگست کے بعدچن چن کر اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانان کشمیرکوشہید کیاجا رہا ہے ۔ ملازمین کو برطرف کیاگیاہے جن کے خاندان کاکوئی فردبھارتی قبضے کوعملی طورپرللکار رہا ہے جبکہ ہزاروں کشمیری نوجوانوں کوگرفتارکیاگیااورانہیںسرینگر سے باہر بھارتی جیلوں میں قید کردیا گیا ہے ۔
بھارتی ظلم کی شدت کے باعث مقبوضہ کشمیرکی آدھی آبادی ذہنی طور متاثر ہے جن میں 11فیصد آبادی مکمل طور پر ذہنی مریض بن گئی 24فیصد حالات سے متاثر جبکہ 50 فیصد خواتین ڈپریشن کی شکار ہوگئیں۔بھارتی جبرکے باعث گوکہ مقبوضہ کشمیرپہلے سے ہی تباہ وبرباد ہو چکا ہے لیکن5اگست بعد اس کی بربادی میں بے تحاشہ اضافہ ہوچکاہے اورکشمیری مسلمانوں کی زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے۔ انکی کسی بھی طرح کی آزادانہ نقل وحمل مکمل طور پرمعطل ہے ۔سادہ لفظوں میں آپ مقبوضہ کشمیرکی صورتحال اس طرح سمجھ سکتے ہیں کہ5اگست کے بعد سے90 ہزار کشمیری مسلمانوں کو مکمل طور پر قیدخانے میں رکھا گیا ہے اورانکے ساتھ حشرات الارض سے بھی بدترسلوک روارکھاجارہاہے۔
تبصرہ لکھیے