ہوم << پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی پیاری باتیں- محمد اکرام چودھری

پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی پیاری باتیں- محمد اکرام چودھری

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا تم لوگ کہتے ہو کہ ابوہریرہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے احادیث بہت زیادہ بیان کرتا ہے اور یہ بھی کہتے ہو کہ مہاجرین و انصار ابوہریرہ کی طرح کیوں حدیث نہیں بیان کرتے؟

اصل وجہ یہ ہے کہ میرے بھائی مہاجرین بازار کی خریدو فروخت میں مشغول رہا کرتے تھے اور میں اپنا پیٹ بھرنے کے بعد پھر برابر رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں حاضر رہتا اس لیے جب یہ بھائی غیر حاضر ہوتے تو میں اس وقت بھی حاضر رہتا اور میں سب کچھ یاد کر لیتا جسے ان حضرات کو (اپنے کاروبار کی مشغولیت کی وجہ سے یا تو سننے کا موقعہ نہیں ملتا تھا یا) وہ بھول جایا کرتے تھے۔

اسی طرح میرے بھائی انصار اپنے اموال (کھیتوں اور باغوں) میں مشغول رہتے لیکن میں صفہ میں مقیم مسکینوں میں سے ایک مسکین آدمی تھا۔ جب یہ حضرات انصار بھولتے تو میں اسے یاد رکھتا۔ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ایک حدیث بیان کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ جو کوئی اپنا کپڑا پھیلائے اور اس وقت تک پھیلائے رکھے جب تک اپنی یہ گفتگو نہ پوری کرلوں، پھر (جب میری گفتگو پوری ہوجائے تو) اس کپڑے کو سمیٹ لے تو وہ میری باتوں کو (اپنے دل و دماغ میں ہمیشہ) یاد رکھے گا، چنانچہ میں نے اپنا کمبل اپنے سامنے پھیلا دیا، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنا مقالہ مبارک ختم فرمایا، تو میں نے اسے سمیٹ کر اپنے سینے سے لگا لیا اور اس کے بعد پھر کبھی میں آپ کی کوئی حدیث نہیں بھولا۔

نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا حلال بھی کھلا ہوا ہے اور حرام بھی ظاہر ہے لیکن ان دونوں کے درمیان کچھ مشتبہ چیزیں ہیں۔ پس جو شخص ان چیزوں کو چھوڑے جن کے گناہ ہونے یا نہ ہونے میں شبہ ہے وہ ان چیزوں کو تو ضروری ہی چھوڑ دے گا جن کا گناہ ہونا ظاہر ہے لیکن جو شخص شبہ کی چیزوں کے کرنے کی جرات کرے گا تو قریب ہے کہ وہ ان گناہوں میں مبتلا ہوجائے جو بالکل واضح طور پر گناہ ہیں (لوگو یاد رکھو) گناہ اللہ تعالیٰ کی چراگاہ ہے جو (جانور بھی) چراگاہ کے اردگرد چرے گا اس کا چراگاہ کے اندر چلا جانا غیر ممکن نہیں۔

حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے ساتھ جمعہ کی نماز پڑھ رہے تھے۔ (یعنی خطبہ سن رہے تھے) کہ ملک شام سے کچھ اونٹ کھانے کا سامان تجارت لے کر آئے۔ لوگ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ بارہ آدمیوں کے سوا اور کوئی باقی نہ رہا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی (ترجمہ)جب وہ مال تجارت یا کوئی تماشا دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ انسان کوئی پرواہ نہیں کرے گا کہ اس نے جو حاصل کیا ہے وہ حلال سے ہے یا حرام سے ہے۔

حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم فرما رہے تھے کہ جو شخص اپنی روزی میں کشادگی چاہتا ہو یا عمر کی درازی چاہتا ہو تو اسے چاہیے کہ صلہ رحمی کرے۔ حضرت مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کسی انسان نے اس شخص سے بہتر روزی نہیں کھائی، جو خود اپنے ہاتھوں سے کما کر کھاتا ہے اللہ کے نبی داؤد (علیہ السلام) بھی اپنے ہاتھ سے کام کر کے روزی کھایا کرتے تھے۔ حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا اللہ تعالیٰ ایسے شخص پر رحم کرے جو بیچتے وقت، خریدتے وقت اور تقاضا کرتے وقت فیاضی اور نرمی سے کام لیتا ہے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا ایک تاجر لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا جب کسی تنگ دست کو دیکھتا تو اپنے نوکروں سے کہہ دیتا کہ اس سے درگزر کر جاؤ۔ شاید کہ اللہ تعالیٰ بھی ہم سے درگزر فرمائے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اس کو بخش دیا۔ حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ خریدنے اور بیچنے والوں کو اس وقت تک اختیار ہے جب تک دونوں جدا نہ ہوں یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مزید ارشاد فرمایا پس اگر دونوں نے سچائی سے کام لیا اور ہر بات صاف صاف کھول دی تو ان کی خرید و فروخت میں برکت ہوتی ہے لیکن اگر کوئی بات چھپا رکھی یا جھوٹ کہی تو ان کی برکت ختم کردی جاتی ہے۔

حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سے روایت ہے کہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی طرف سے مختلف قسم کی کھجوریں ایک ساتھ ملا کرتی تھیں اور ہم دو صاع کھجور ایک صاع کے بدلے میں بیچ دیا کرتے تھے۔ اس پر نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ دو صاع ایک صاع کے بدلہ میں نہ بیچی جائے اور نہ دو درہم ایک درہم کے بدلے بیچے جائیں۔ حضرت ابومسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انصار میں سے ایک صحابی جن کی کنیت ابوشعیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھی تشریف لائے اور اپنے غلام سے جو قصاب تھا فرمایا کہ میرے لیے اتنا کھانا تیار کر جو پانچ آدمی کے لیے کافی ہو۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی اور آپ کے ساتھ اور چار آدمیوں کی دعوت کا ارادہ کیا.

کیونکہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے چہرہ مبارک پر بھوک کا اثر نمایاں دیکھا ہے۔ چناچہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو بلایا۔ آپ کے ساتھ ایک اور صاحب بھی آگئے۔ نبی کریمؐ نے فرمایا کہ ہمارے ساتھ ایک صاحب زائد آ گئے ہیں۔ مگر آپ چاہیں تو انہیں بھی اجازت دے سکتے ہیں اور اگر چاہیں تو واپس کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نہیں، بلکہ میں انہیں بھی اجازت دیتا ہوں۔

Comments

Click here to post a comment