فوج میں کمیشن لینے والے ہر افسر کا اس امتحان کو پاس کرنا ضروری ہوتا ہے- اس مضمون کی ضرورت کچھ یوں پیش آئی کہ میں اکثر دوستوں کو اس نظام کے بارے میں عجیب عجیب باتیں کرتے ہوئے دیکھتا ہوں جو لاعلمی کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ غلط ہوتی ہیں بلکہ ان نوجوانوں کو جو فوج میں جانا چاہتے ہیں، کو بھی مس گائیڈ کرتی ہیں. اس لیےضروری سمجھا کہ اس غیر روایتی موضوع پر کچھ لکھا جائے. دوسری وجہ یہ ہے کہ فدوی کو وہ کام کرنے کا بہت شوق ہے جسے یار لوگ طعنہ بنا کے بیٹھے ہوں. مثلا آج کل فوج کے حق میں کلمہ خیر لکھنا چاہے جتنا ہی سچ پر مبنی کیوں نہ ہو، کا سیدھا سیدھا مطلب یہ لیا جاتا ہے کہ یہ بندہ مارشل لا کا حمایتی ہے یا ایجنسیوں کا ایجنٹ ہے. فدوی کو اگر اس مضمون کو لکھنے کے کوئی پیسے ملے تو وعدہ کہ پہلی معترض ہستی کے اکائونٹ میں ٹرانسفر کر دوں گا. خیر یہ تو جملہ معترضہ تھا، بات یہ ہے کہ سچ لکھنا چاہیے، متوازن لکھنا چاہیے اور پوری ایمانداری کے ساتھ غلط فہمیاں کسی بھی قسم کی ہوں، ان کا ازالہ کرنا چاہیے، چاہے وہ جمہوری ہوں یا "غیرجمہوری".
پہلے کچھ باتوں کی وضاحت۔ میرا فوج یا آئی ایس ایس بی کے سسٹم سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ تحریر آئی ایس ایس بی کی تیاری کے لیے نہیں بلکہ کچھ شکوک کا ازالہ کرنے کے لیے پیش کی جا رہی ہے اور مجھے آئی ایس ایس بی کا اتنا ہی پتہ ہے کہ کسی زمانے میں اس کا امتحان دیا تھا۔ باقی اس کے مختلف امتحانات کا سائیکالوجیکل تجزیہ کر کے ان نتائج پر پہنچا ہوں
ایک۔ آئی ایس ایس بی میں کوئی درست یا غلط جواب نہیں ہوتا۔ آپ سب جواب غلط دے کر بھی منتخب ہو سکتے ہیں اور سب درست دے کر بھی ریجیکٹ ہو سکتے ہیں۔ سب درست دے کر بھی منتخب ہو سکتے ہیں اور سب غلط دے کر ریجیکٹ بھی ہو سکتے ہیں
دو۔ آپ کی شخصیت کا مختلف زاویوں سے جائزہ لیا جاتا ہے اور ایک مختلف شخص ہر زاویے کے لیے الگ سے ذمہ دار ہوتا ہے۔ اور ہر ایک کے پاس ویٹو پاور ہوتی ہے۔ مطلب آپ کے منتخب ہونے کے لیے ضروری ہے کہ سبھی آپ کو اوکے کریں
تین۔ آئی ایس ایس بی میں سفارش کے امکانات صفر اعشاریہ صفر ایک فیصد ہوتے ہیں۔ ہاں ایک فوجی کے بچے کےامکانات آپ زیادہ یوں کہہ سکتے ہیں کہ فوجی والدین کی وجہ سے اس کی شخصیت اور تربیت میں وہی رنگ ہونے کے چانسز تھوڑے زیادہ ہوں گے جو فوج کو چاہیے ہوتے ہیں۔ اسی طرح اگر کسی گھر میں ایک بھائی فوج میں آفیسر ہو تو زیادہ امکانات یہی ہیں کہ کم و بیش اس کے باقی بھائیوں کی تربیت اور شخصیت ایسی ہی ہو گی، اس لیے ان کی کامیابی کے امکانات بھی تھوڑے بڑھ جاتے ہیں مگر اس کا اثر و رسوخ یا سفارش سے کوئی تعلق نہیں
چار۔ آئی ایس ایس بی میں کوئی کوٹہ یا سیٹوں کی تعداد نہیں ہوتی۔ جتنے لوگ بھی مقررہ معیار پر پورے اتریں سب پاس ہو جائیں گے ورنہ ایک بھی نہیں ہو گا۔ اس لیے بھی سفارش کا کوئی چکر نہیں ہوتا آئی ایس ایس بی میں۔ میرٹ وغیرہ بعد میں بنتا ہے اور عام طور پر پی ایم اے میں سب ہی پاس کرنے والے پہنچ جاتے ہیں۔ شاید لوگوں کو پتا نہ ہو کہ پاک فوج میں ہمیشہ افسران مطلوبہ تعداد سے کم ہی ہوتے ہیں
پانچ۔ بنیادی خصوصیات جن کو دیکھا جاتا ہے وہ یہ ہیں: لیڈرشپ، ایمانداری، کسی قسم کا احساس کمتری یا برتری نہ ہونا، خود کشی کا رجحان نہ رکھنا، کسی قسم کا فوبیا یا خوف نہ ہونا) پانی کا ڈر، گہرائی کا ڈر یا اونچائی کا ڈر، کسی بھی معاملے میں انتہاپسند نہ ہونا، جینئس نہیں مگر کم از کم اوسط ذہانت کا حامل ہونا مگر جینئس کے داخلے پر بھی کوئی پابندی نہیں، کیپٹن اسفند یار شہید نے زندگی کے ہر امتحان میں پوزیشن اور میڈل حاصل کیا تھا بشمول پی ایم اے
چھ۔ آئی ایس ایس بی کی تیاری یا سفارش یا پیسہ جیسی کسی بات پر ہرگز یقین نہ کریں۔ ایسا کچھ نہیں ہوتا۔ ایک مثال سے بات سمجھاتا ہوں۔ فرض کریں ایک بندہ آپ کو آ کر کہتا ہے کہ مجھے دس لاکھ دیں۔ منی بیک گارنٹی کے ساتھ آپ کا بچہ پاس ہو جائے گا۔ پتا وہ دراصل کیا کرے گا؟ کچھ بھی نہیں کرے گا. جتنے لوگوں سے پیسے پکڑے گا، ان میں سے کوئی خود ہی پاس ہو گیا تو دس لاکھ اس کی جیب میں اور باقیوں کو واپس کر دے گا۔ اس لیے ایسی کسی سٹوری پر یقین مت کریں
سات۔ ہرگز ہرگز کسی ٹریننگ میں حصہ مت لیں، نا ہی آئی ایس ایس بی کی تیاری سے متعلقہ کتابیں پڑھیں۔ یہ محض آپ کی شخصیت کو مسخ کر کے آپ کے پاس ہونے کے امکانات کو مزید کم کر دے گی
آٹھ۔ آئی ایس ایس بی کی سب سے اچھی تیاری یہ ہے کہ آپ صرف سچ بولیں۔ آپ کی شخصیت میں اگر کوئی ایسی خامی یا کمزوری ہے جس کے بارے سچ بولتے ہوئے آپ ہچکچا جائیں تو آئی ایس ایس بی سے پہلے ہی پوری ایمانداری کے ساتھ اسے اپنی شخصیت سے نکال باہر کریں۔ جب آپ سچ بولتے ہیں تو آپ پراعتماد ہوتے ہیں، پراعتماد ہوتے ہیں تو آپ کے انداز اور الفاظ میں سے خلوص جھلکتا ہے۔ جب خلوص جھلکتا ہے تو لیڈرشپ خود بخود آ جاتی ہے، لوگ آپ کو فالو کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ سچ بولنے کی وجہ سے آپ کی شخصیت میں موجود کسی قسم کا ڈر یا خوف خود بخود ختم ہو جاتا ہے کیونکہ سب سے بہادری کا کام صرف سچ بولنا ہے
نو۔ آئی ایس ایس بی فیل کرنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ آپ نالائق ہیں، یا آپ میں کوئی کمی ہے۔ اور بھی بہت سی خصوصیات ہوتی ہیں جو فوج میں ضروری ہوتی ہیں مگر سول لائف میں نہیں۔ آپ بہت کامیاب اور شاندار سول لائف گزار سکتے ہیں۔ اسی طرح بہت سے لوگ ریجیکٹ ہونے کے بعد طرح طرح کی کہانیاں سناتے دیکھے جاتے ہیں: جی میں اوور انٹیلیجنٹ تھا، وہ جی میرے پاس سفارش نہیں تھی، میری جگہ فلاں جرنیل کا بچہ ہو گیا۔ ٹوٹل بکواس۔ کوشش کریں کہ نتائج سے قطع نظر آپ ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا یا انگور کھٹے ہیں قسم کا رویہ اختیار نہ کریں تو یہ آپ کی اپنی شخصیت اور عزت کے لیے بہتر ہو گا۔
اور آخری بات یہ کہ آئی ایس ایس بی ایک نظام ہے۔ کسی بھی نظام کی طرح فول پروف نہیں ہے۔ اس میں سے بعض اوقات ایسے لوگ بھی پاس یا فیل ہو سکتے ہیں جنھیں نہیں ہونا چاہیے تھا، مگر یہ بہت کم ہوتا ہے اور اتنی غلطی کا مارجن دنیا کے بہترین نظام میں بھی آپ کو ملے گا۔ پھر بھی ایسی ہر غلطی کے سامنے آتے ہی آئی ایس ایس بی میں فیڈ بیک کا بہترین نظام موجود ہے جو سسٹم کو ساتھ ساتھ مزید بہتر کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ اگر آپ کا کوئی عزیز یا رشتہ دار آئی ایس ایس بی میں جا رہا ہے تو انھیں یہ ضرور پڑھوائیں۔ یہ میری زندگی کی مشکل ترین تحریروں میں سے ایک ثابت ہوئی کیونکہ میں زیادہ تفصیل میں بھی نہیں جا سکتا تھا کہ لوگوں کی شخصیت مسخ نہ ہو جائے اور بہت سے اینگل بھی کور کرنے تھے، ابھی بھی بے شمار اینگل تشنہ رہ گئے۔۔ مگر موٹی موٹی تقریباً سبھی باتیں بیان کر دی ہیں، شکریہ بہت بہت
تبصرہ لکھیے