ہوم << قندیل بلوچ اور میڈیائی تماشا - حماد احمد

قندیل بلوچ اور میڈیائی تماشا - حماد احمد

FB_IMG_1458723917121-1-1کسی حاکم نے خواب میں خود پر درخت گرتے دیکھا
پریشانی پیچھے پڑ گئی. تعبیر کے لیے معتبر افراد کو بلایا کسی کی تعبیر پر تسلی نہ ہوئی سوائے ایک کے جس نے کہا یہ ایک تنبیہ ہے کہ آپ کی موت آپ پر درخت گرنے کی وجہ سے ہوگی
بادشاہ سلامت نے تمام درخت کاٹنے کا حکم دیا

اگلی شب خود کو نہر میں ڈوبتے دیکھا
تعبیر نکالی گئی کہ موت نہر میں گرنے سے ہوگی. بادشاہ نے تمام نہریں ختم کردیں
اور سکون کے ساتھ عرش پر براجمان ہوا یہ سوچے بغیر کہ ریاست ریگستان میں تبدیل ہو جائے گی

پتہ ہے ہمارے ہاں مسئلہ کیا ہے ؟
"مفاد"
اور اس کے لیے اپنے ان جذبات و احساسات کو سکون دینے کی ایسی کوشش کی جاتی ہے. ذاتی، سیاسی، ابلاغی، خاندانی مفادات کے لیے اس حد تک گرا جاتا ہے کہ احساس
ہی نہیں ہوتا کہ اس کا نقصان خود ہمیں بھی ہوگا اور معاشرے کو بھی

یعنی
ہر شخص با اصول ہر شخص با ضمیر

اپنی ذات تک ، ذاتی مفاد تک
انھی مفادات نے ایک جان لے لی
ریٹینگ کا چکر ، موقع کی تلاش
ابلاغی سانپ قندیل بلوچ کے پیچھے پڑے ہوئے تھے کہ کب ہاتھ کچھ لگے اور میڈیائی تجوری میں دیکھنے والوں کی قطار بن جائے۔Nfz9H

یہ ہونا ہی تھا. قندیل کے قبیلے، خاندان، گھر، شوہروں کی لسٹیں منظر عام پر لائی گئیں اور خاندان تک پیغام پہنچا دیا گیا
"آپ سے بھاگی ہوئی لڑکی ہمارے پاس موجود ہے، آ کر انصاف کے تقاضے پورے اب کر ہی لیجیے"
جو بھائی ڈیڑھ دو سال سے قندیل کی حرکتیں دیکھتا رہا لیکن خاموش تھا، لبرل میڈیا نے اسے اکسایا کہ بدنامی کافی ہوچکی، گردن اب دبا دیجیے۔

کسی نے طارق جمیل سے پوچھا وینا ملک کے ساتھ ملاقات ؟؟veena-malik01737275_2014129151910
یعنی توبہ توبہ مولانا یوم حشر کو کیا منہ دکھائوگے؟
مولانا نے فرمایا '' اگر میری نصیحت اور دو چار ملاقاتوں سے کوئی باعزت راہ پہ چلتا ہے تو میں یہ کرتے ہوئے ہرگز نہیں شرمائوں گا۔
وینا ملک آج محترمہ ہیں
بچے کی ماں ہے
اپنا گھر شوہر خاندان عزت سب کچھ اس کے پاس ہے
چار سال پہلے کی وینا کی سکرین پر آنے کی ویڈیوز دیکھیں وہ کتنی پریشان رہتی تھی
سمجھ نہیں پا رہی تھی کہ کیا کیا جائے
اور آج کی وینا دیکھ لیجیے کہ جو میڈیائی اژدھے اس کا مذاق اڑاتے تھے،
آج ایک انٹرویو کے لیے ترستے ہیں۔

خیر میڈیا کو لاش کی تلاش تھی سو مل گئی
اب تجوریاں بھرنے کے امتحان اور بھی ہیں

ہمارے لبرل دانشور ہمیشہ کی طرح دانش گردی کرتے ہوئے مری ہوئی قندیل کی حق میں لکھ رہے ہیں
عنوان کیسے ہوتے ہیں ؟
ہیرا منڈی اور ہمارا رویہ
ایک فحاشہ کی فریاد
طوائف انسان نہیں ہوتی؟

یعنی انا للہ وانا الیہ راجعون

ویسے یہ محض اتفاق ہرگز نہیں کہ قندیل بلوچ کی موت کے بعد اس کو طوائف، فحاش عورت ، عریاں لڑکی جیسے خطاب لبرلوں نے بالخصوص ایک ویب سائٹ پر موجود
لکھاریوں نے دیے۔

حالانکہ اگر یہ قتل غیرت کے نام پر ہوا ہے اور آپ کا قلم آپ کو تنگ کر رہا ہے تو کچھ ایسا لکھ دیں کہ کوئی لڑکی قندیل بنے ہی نہیں بلکہ جو قندیلیں ہیں وہ بھی عزت و احترام کے ساتھ نئی زندگیوں کا آغاز کریں کہ جب وہ دنیا سے جائیں تو آپ کو گالیوں بھری تحاریر کی ضرورت ہی نہ پڑے۔

جبکہ دوسری طرف لبرل مخالف فریق مسلسل کہہ رہا ہے کہ قندیل کا معاملہ اللہ پہ چھوڑ دو
قندیل جیسی بھی تھی، اب وہ اپنے خالق کے ہاں حاضر ہوئی ہے وغیرہ وغیرہ۔
لیکن ہر کسی نے سننا وہی ہے جس کی اس کو تلاش ہے

بات کرنی شاید فضول ہے
فرض ہی پورا کرلیجیے
کچھ بولیے، نئی نسل کو عزت دیجئے، بےعزتی سے بچائیے کہ ان کا ہم پر حق ہے

Comments

Click here to post a comment