ایک بار بلغاریہ کی اس نابینا خاتون نے نائن الیون، داعش کے عروج اور ایک سیاہ فام کے امریکا کا صدر بننے کی پیشن گوئی کی تھی۔ لیکن ان کی پیشن گوئیوں کے کئی خطرناک پہلوؤں میں سے ایک یہ بھی تھا کہ وہ سیاہ فام امریکا کا آخری صدر ہوگا۔
بابا وانگا نے واضح انداز میں کہا تھا کہ امریکا کا 44 واں صدر سیاہ فام ہوگا اور ان کی پیشن گوئی کے عین مطابق براک اوباما امریکا کے 44 ویں صدر بنے۔ لیکن 1996ء میں 85 سال کی عمر میں انتقال کر جانے والی بابا وانگا نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ امریکا کے آخری صدر ہوں گے۔ یاد رہے کہ بابا وانگا کی پیشن گوئیوں کی درستگی کا تناسب 85 فیصد ہے۔
تکنیکی طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے تک یعنی 20 جنوری 2017ء تک براک اوباما ہی امریکا کے صدر رہیں گے۔ بابا وانگا نے کہا تھا کہ جب وہ سیاہ فام عہدہ سنبھالے گا تو اس وقت سخت معاشی بحران ہوگا۔ اس سے امیدیں بہت وابستہ ہوں گی لیکن سب کچھ الٹ ہوگا اور شمال اور جنوب کی ریاستوں کے درمیان تنازع بڑھ جائے گا۔
وانگا نے اپنی زندگی میں سینکڑوں پیشن گوئیاں کیں جن میں سے ایک 'عظیم مسلم جنگ' کی بھی تھی جو 2010ء میں شروع ہوگی۔ دنیا نے دیکھا کہ یہ 'عرب بہار' کا زمانہ تھا۔ انہون نے یہ بھی پیشن گوئی کی تھی کہ یہ شام میں ہوگی اور 2043ء میں خلافت کے قیام کے ساتھ مکمل ہوگی جس کا مرکز روم ہوگا۔ جی ہاں! اٹلی کا دارالحکومت۔
وانگا نے یہ بھی پیشن گوئی کی تھی کہ یورپ 2017ء کے اختتام تک ختم ہو جائے گا، یہ ایک بیابان بن جائے گا، جہاں زندگی کے کوئی آثار نہیں ہوں گے۔ ان کی مشہور درست ہونے والی پیشن گوئیوں میں 2004ء کا سونامی اور نائین الیون بھی شامل ہیں۔
بحوالہ اردو ٹرائب
تبصرہ لکھیے