ہوم << حافظ نعیم الرحمن اور پبلک ایڈ کمیٹی - سہیل بلخی

حافظ نعیم الرحمن اور پبلک ایڈ کمیٹی - سہیل بلخی

سہیل بلخیکراچی نے گزشتہ پچیس سالہ بد ترین دور میں اردو بولنے والے طبقےمیں صرف کان کٹے اور گینگ وار پیدا نہیں کیے، حافظ نعیم الرحمن جیسے لیڈر پورے ملک میں کراچی کی پہچان واپس لانے والوں میں سے ایک رہنما ہیں جنھیں ملک بھر کے محب وطن حلقوں میں یکساں پسند کیا جاتا ہے. مشکل ترین دور میں بھی ہم نے انہیں کراچی کے ہر علاقے میں آتے جاتے دیکھا. جس وقت ملک کے نامور صحافی حضرات کراچی کی ایک پارٹی کے بارے میں دو سطریں لکھتے ہوئے ڈرتے تھے، کراچی کا یہ سپوت ایک چینل سے دوسرے چینل پر دلیری سےنمودار ہوتا اور کھل کر کراچی کو برباد کرنے والوں کو بے نقاب کرتا تھا. کراچی کے حالات بدل چکے ہیں اور اب تو پدی کا شوربہ بھی بولتا ہے مگر ہم ماضی کے ان دنوں کو کبھی نہیں بھول سکتے جب لوگ خواب میں بھی ایم کیوایم کے خلاف زبان کھولنے کا تصور نہیں کر سکتے تھے، اس وقت نعیم الرحمن کراچی کے واحد لیڈر تھے جو کراچی میں رہتے ہوئے اہل کراچی کی کھل کر ترجمانی کرتے تھے .
ایک ایسا بھی وقت تھا کہ ایم کیوایم کے لوگ فون کر کے ایم کیو ایم کی دہشت کے زمانے میں بھی چینل اینکر سے پوچھتے تھے کہ حافظ نعیم تو نہیں آرہا اور ان کے کچھ خاص لوگ ایسے پروگرام میں اپنی شرکت ملتوی کر دیتے تھے. آج بھی کراچی میں ان کی پارٹی کا کوئی ایم این ے ہے نہ ایم پی اے مگر میڈیا میں اپنی بے باک گفتگو اور کراچی کے بارے میں واضح خیالات کی بنا پر بلائے اور سنے جاتے ہیں.
حافظ نعیم الرحمن ایک ہی وقت میں کئی محاذوں پر ڈٹے ہوئے ہیں. صبح وہ گوادر جا کر آگ سے جھلس جانے والوں کی عیادت کر رہے ہوتے ہیں تو سہ پہر میں کراچی پریس کلب میں پبلک ایڈ کے اوپن ہاؤس میں کراچی کے صارفین سے کے الیکٹرک کی زیادتیوں کو بے نقاب کر رہے ہوتے ہیں اور رات میں دور دراز حلقوں اور علاقوں میں اپنے کارکنوں کے ساتھ وقت گزار رہے ہوتے ہیں. کرائے کے مکان میں رہنے والے مڈل کلاس کے اس عوامی رہنماکا ویژن بہت واضح ہے، ملنے والے ان کے گرویدہ ہو جاتے ہیں. مخالفین بھی الجھیں تو وہ مسکرا کر ہر سوال کا جواب دیتے ہوئے نظر آتے ہیں. آئینِ نو سے ڈرنا طرزِ کہن پہ اُڑنا والی کیفیت کو بہت اچھی طرح سمجھتے ہوئے ان کی کوشش ہوتی ہے کہ عوام کے ساتھ زیادہ سے زیادہ رابطے میں رہ کر ان کے سوالات کا سامنا کریں اور انہیں مطمئن کر کے اپنے ساتھ لے کر چلیں.
کراچی میں پبلک ایڈ کمیٹی کو نئے سرے سے زندہ کیا گیا ہے جس کے تحت کراچی کے عوام ان کی قیادت و سرپرستی میں اپنے گلی محلوں میں مختلف عوامی مسائل پر سرکار کے کسی قدم کا انتظار کیے بغیر اپنی مدد آپ کے تحت بہت سے کام کرنے لگے ہیں، اور دوسری طرف پبلک کو سروس دینے والی یوٹیلیٹی کمپنیوں سے بھی اپنی ٹیم کے ہمراہ رابطے میں ہیں. گزشتہ دنوں انہوں نے نیپرا کے سامنے کے الیکٹرک کی لوٹ مار کو ایک بڑی میٹنگ میں اجاگر کیا جس پر نیپرا کے افسران نے بھی خوشگوار حیرت کا اظہار کیا کہ ایک سیاسی جماعت کا رہنما نہ صرف خود عوامی دلچسپی کی اس میٹنگ میں آیا بلکہ بھرپور تیاری بھی کی. کے الیکٹرک اب شنگھائی الیکٹرک کو فروخت کی جا رہی ہے مگر حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ فروخت سے قبل کے الیکٹرک اپنےذمہ صارفین کے اربوں روپے واپس کرے. انہوں نے دوسری صورت میں سپوریم کورٹ جانے کا عندیہ دیا ہے. کراچی کے ایک اسلامی مرکز کو جب ایم کیو ایم نے ایک سنیما میں تبدیل کر دیا تو حافظ نعیم اپنے ساتھیوں کے ساتھ سپریم کورٹ میں گئے اور عنقریب اس کیس کا فیصلہ اسلامی مرکز کے حق میں آنے والا ہے. کراچی میں جگہ جگہ شراب خانے کھلے ہوئے تھے، جہاں جرائم پیشہ افراد کا جھمگھٹا لگا رہتاتھا اور ہر شہری اس سے پریشان تھا، حافظ نعیم الرحمن نے اس کے خلاف بھی بھاگ دوڑ کی اور بلآخر ہائی کورٹ نے تمام شراب خانوں کی بندش کا حکم جاری کیا.
کراچی کی ابھرتی ہوئی لیڈرشپ جو ایم کیو ایم کے جبر و ستم کے دور میں کندن بن کر نکلی ہے، ایک دن کراچی کی اصل پہچان بن کر پورے ملک کی رہنمائی کرے گی.

Comments

Click here to post a comment