ہوم << یونیورسٹی میں تدریس: اساتذہ کے لیے نئی جہتیں - حافظ محمد زبیر

یونیورسٹی میں تدریس: اساتذہ کے لیے نئی جہتیں - حافظ محمد زبیر

حافظ محمد زبیر میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ایک یونیورسٹی کامسیٹس میں انجینئرنگ کے طلبہ کوگریجویشن لیول پر اسلامیات کا کورس پڑھاتا ہوں۔ کمپیوٹر سائنس، سافٹ ویئر انجینئرنگ، الیکٹریکل انجینئرنگ وغیرہ کے بچے عموما ہیومینٹیز کے کورسز مثلا اسلامیات، مطالعہ پاکستان، سوشیالوجی وغیرہ میں دلچسپی نہیں لیتے کہ انہوں نے اس میں ڈگری نہیں لینی ہے وغیرہ۔ اسی لیے ان مضامین کے اساتذہ اپنے طریقہ تدریس میں نئی نئی جہتیں سامنے لاتے رہتے ہیں۔
ہر کورس میں چار اسائنمنٹس ہوتی ہیں اور ان اسائنمنٹس کے ذریعے بچوں کی ہیومینیٹیز کے کورسز میں دلچسپی کافی بڑھائی جا سکتی ہے جبکہ ان میں کوئی نیا پہلو ہو۔ میں بچوں کو پہلی اسائنمنٹ یہ دیتا ہوں کہ وہ ایک موضوع پر فیس بک پیج بنائیں، اس کو دو ہفتوں کے لیے چلائیں، اس پر موضوع سے متعلق پوسٹیں لگائیں، اس پیج پر زیادہ سے زیادہ لائکس حاصل کرنے کےلیے اسے ایڈورٹائز کریں۔ پیج کے عنوانات اصلاحی نوعیت کے ہوتے ہیں جیسا کہ فیس بک ایڈکشن یا اسمارٹ فون ایڈکشن یا اسلام اور سائنس یا تقابل ادیان۔ بچے اس فیس بک پیج کی کلاس میں پریزینٹیشن بھی دیتے ہیں اور بتلاتے ہیں کہ اتنی پوسٹیں ہم نے لگائی ہیں، اتنے لائکس ملے، اوراتنا ریسپانس رہا وغیرہ۔ یہ گروپ اسائنمنٹ ہوتی ہے، جس میں تین سے چار بچوں کا ایک گروپ ہوتا ہے۔
دوسری اسائنمنٹ، پاور پوائنٹ سلائیڈز کی دیتا ہوں کہ ایک موضوع پر بچوں نے پندرہ سے بیس سلائیڈز بنا کر لانی ہیں، اور موضوعات عموما ایسے ہوتے ہیں کہ جن میں بچوں کی دلچسپی قائم رہے جیسا کہ اس دفعہ کے موضوعات میں اسلامک اسکولز، اسلامک یونیورسٹیز، اسلامک چینلز، اسلامک آن لائن لائبریریز، اسلامک سافٹ ویئرز، اسلامک ایپس، اسلامک آرٹ، اسلامک کارٹونز وغیرہ تھے۔ اور بچے یہ سلائیڈز بنا کر سلائیڈ شیئر نامی ویب سائٹ پر اپ لوڈ بھی کریں گے کہ جو سلائیڈز کا بہت بڑا ڈیٹا ہے جیسا کہ یوٹیوب ویڈیوز کا بہت بڑا ڈیٹا ہے تاکہ یہ سلائیڈز تعلیم اور اصلاح کا بھی ذریعہ بنیں۔ اور یہ بھی گروپ اسائنمنٹ ہوتی ہے۔
تیسری اسائنمنٹ، پریکٹیکل نوعیت کی ہوتی ہے کہ جسے میں اسلامیات کی لیب کہتا ہوں۔ یہ اسائنمنٹ یہ ہوتی ہے کہ بچے پانچ دن تک لگاتار پانچ وقت کی نماز پڑھیں گے، بھلے جماعت سے نہ پڑھیں لیکن یہ کہ وقت پر پڑھیں گے تو پورے نمبر ملیں گے اور اگر نماز قضا ہوگی تو نصف نمبر ہوں گے اور بالکل ہی نہ پڑھیں گے تو زیرو نمبر ہوں گے۔ بچوں کے پاس چارٹ نما ورقہ ہوتا ہے کہ جس پر وہ ٹک مارک کرتے رہتے ہیں۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ بہت سے سے بچے اس پریکٹس سے نماز پڑھنا شروع ہو جاتے ہیں کہ اگر وہ صرف فرض بھی پڑھ لیں تو میں اسے بھی کنسیڈر کر لیتا ہوں کہ فرض تو ادا ہوا۔ اور بہت سے بچے نماز میں ریگولر ہونے کی وجہ سے کلاس اور پڑھائی میں بھی ریگولر اور سنجیدہ ہوجاتے ہیں۔
چوتھی اسائنمنٹ بھی یا تو عملی ہوتی ہے کہ بچوں نے تین دن لگاتار پچاس روپے کسی غریب اور مسکین کو صدقہ کرنا ہے تاکہ بچوں میں غرباء سے ہمدردی اور ان پر خرچ کرنے کا جذبہ پیدا ہو یا پھر یہ کہ یونیورسٹی کے بچوں کی پڑھائی میں رکاوٹ بننے والے ذہنی، معاشی، معاشرتی مسائل وغیرہ پر اسائنمنٹ دے دی اور بچوں نے اپنے مسائل پر خود ہی گفتگو کی اور خود ہی سے اس کا حل بھی پیش کیا۔ اس طرح ٹیچر کے سامنے بعض ایسے مسائل بھی آ جاتے ہیں کہ جو اس کے ذہن میں بھی نہیں ہوتے لیکن وہ بچوں کی پڑھائی میں رکاوٹ بن رہے ہوتے ہیں۔
کچھ دن پہلے ہی بچوں کی پریزینٹیشنز تھیں تو ایسے ہی ذہن میں آیا کہ بچوں کی کوئی اسائنمنٹ شیئر کر دوں، تو چار بچوں کے ایک گروپ نے اسلامک کارٹونز پر سلائیڈز تیار کی ہیں اور اس میں عبد الباری، برقعہ ایوینجرز، صلاح الدین، عبد اللہ، مصری بنچ جیسے پانچ کارٹونز سیرز کا تعارف کروایا ہے۔ یہ گریجویشن لیول کے کمپیوٹر سائنس کے بچوں کی محنت ہے، اس کی ضرور حوصلہ افزائی کریں اور ان سے ایم فل اور پی ایچ ڈی علوم اسلامیہ کے اسٹوڈنٹس جیسے تحقیقی لیول کی امید نہ کریں۔ یہ پریزینٹیشن اس لنک پر موجود ہے:
http://www.slideshare.net/hmzubair52/islamic-cartoons

Comments

Click here to post a comment