ہوم << فساد اور دہشت گردی کا منبع و سرچشمہ سیکولربیانیہ - ابو سعد ایمان

فساد اور دہشت گردی کا منبع و سرچشمہ سیکولربیانیہ - ابو سعد ایمان

ابو سعد ایمان
انیسویں اوربیسویں صدی کی طویل غلامی کے دوران تمام دنیا کے مسلمان اپنا نظریہ حیات/بیانیہ گم کربیٹھے ۔ اخلاق، کردار، دیانت، عدالت، شجاعت، رحمدلی، باہمی خیرخواہی اور میرٹ کی بجائے بداخلاقی، بدکرداری، بددیانتی، بے انصافی، بزدلی، بے رحمی ، باہمی بغض و نفرت اور بدعنوانی وتعصب ہمارے مذہبی، معاشرتی، معاشی اور سیاسی زندگی اور رویوں پر غالب آگئے۔ہم اپنی بدعملی ، بدکرداری، بددیانتی ، بداخلاقی، بدعنوانی ، بے انصافی اور بے رحمی کی پاداش میں پاکیزہ، متوازن اور سلامتی کے بیانیہ سے محروم ہوکر ایک ناپاک، سخت غیرمتوازن اور فسادی بیانیہ کی دلدل اور شکنجے میں بری طرح پھنس گئے۔
اس وقت عملی طور پر ہمارے اعصاب پر ایک "ناپاک، جھوٹا،دھوکہ آمیز اور فسادی " بیانیہ مسلط کردیا گیا ہے۔ جو ناپاک اور فسادی بیانیہ اس وقت مشرق و مغرب میں نشر کیا جارہا ہے اور ذہنوں پر مسلط کردیاگیا ہے وہ یہ ہے کہ "دنیا کی موجودہ تباہی ، بدامنی اور دہشت گردی کے ذمہ دار مسلمان ہیں اور مسلمانوں کو خونی، درندہ اور امن کا دشمن ان کے مذہب کی تعلیمات کی بعض تعبیرات بنارہی ہیں۔ جدید دنیا کا یہ وہ سب سے بڑا جھوٹ ہے جسے مسلمانوں کا "دماغ" ایک ثابت شدہ حقیقت اور کسی حد تک ناقابل انکار سچ مان کر اس کا حل ڈھونڈنے میں گزشتہ ڈیڑھ سو سال سے کوشاں ہے ۔ گزشتہ پندرہ بیس برسوں میں اس حل کی تلاش میں بہت تیزی آگئی ہے۔
اگر یہ کہا جائے کہ آج تمام دنیا کے مسلمان نبی اکرمﷺ کے عطا کیے ہوئے کامیابی کے اصل نظریہ اور اصل بیانیے کو پوری قوت سے تھامے ہوئے ہیں تو یہ سب سے بڑا جھوٹ ہوگا، لیکن اس سے بھی بڑا جھوٹ یہ ہے کہ "دنیا کی موجودہ بدامنی اور دہشت گردی کے براہ راست ذمہ دار مسلمان اور قرآن و سنت کی رائج الوقت تعلیمات و تعبیرات ہیں"۔
یہ کہنا کہ مسلمان اس وقت مذہب کے جس بیانیہ کے علمبردار ہیں اس کا سب سے بڑا نقصان اور سب سے بڑا منفی پہلو "پرامن دنیا کو قتل و غارت گری اور دہشت گردی کا نشانہ بنانا " ہے، اور یہ کہ دنیا کی بدامنی اورخون ریزی اور دہشت گردی کا براہ راست ذمہ دار موجودہ "مسلم مذہبی بیانیہ" ہے ایک بدترین جھوٹ اور بھیانک ترین فریب ہے۔ہم جب تک اس جھوٹ اور اس دھوکہ سے جان نہیں چھڑائیں گے ہم اپنے اصل گمشدہ بیانیہ کی دوبارہ یافت کے قابل نہیں ہوسکیں گے۔
موجودہ مسلم مذہبی بیانیہ کو دہشت گردی اور خون ریزی کا منبع و سرچشمہ قرار دے کر انہیں "جہادو قتال" کی قرآنی ونبویﷺ تعلیمات سے منحرف کرکے معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرنے پر مجبور کرنا، درحقیقت مسلم دنیا کو اسلام کی عطا کی ہوئی طاقت ور ترین "دفاعی قوت" کو پاش پاش کرکے اسےمحکومی، غلامی اور محتاجی کے پاتال میں دفن کرنے کی ناپاک سکیم کا حصہ ہے۔
سوال کیا جاسکتا ہے کہ جب ساری دنیا کے سیاسی قائدین ، میڈیا اور مسلم لبرل صحافی، سیاستدان، دانشور اور بعض مذہبی سکالر تک بیک آواز یہ اعلان نشر کررہے ہیں کہ دنیا کی دہشت گردی اور بدامنی کا براہ راست سبب اور ذمہ دار مسلمانوں کا موجودہ رائج الوقت "مذہبی بیانیہ" ہے توآپ اس الزام سے اپنی برات کیسے ظاہر کرسکتے ہیں اور آپ کے پاس اس بات کی کیا دلیل ہے کہ موجودہ عالمی دہشت گردی اور خون ریزی کا ذمہ دار مسلمانوں کا رائج الوقت "مذہبی بیانیہ" نہیں ہے۔ یہ سوال اپنے حل کے لیے دو بنیادی سوالات کا جواب چاہتا ہے۔
پہلا سوال یہ کہ دنیا کے کسی بھی خطہ و ریاست میں مسلمانوں کا "مذہبی بیانیہ" جو کچھ بھی ہے کیا کہیں نافذ بھی ہے؟ کیا دنیا کے کسی ایک بھی ملک میں مسلمانوں کا جہاد و قتال پر مبنی مذہبی بیانیہ نافذ ہے؟ صاف ظاہر ہے اس سوال کا جواب نفی میں ہے۔ جب دنیا کی کسی ایک بھی ریاست میں مسلمانوں کا جہاد و قتال پر مبنی بیانیہ نافذ و رائج نہیں ہے اور پوری دنیا کے کسی ایک ملک میں بھی اس "مذہبی بیانیہ" کو ریاستی طاقت اور مسلح قوت حاصل نہیں ہے تو پھر اس مذہبی بیانیہ پر ساری دنیا کی دہشت گردی کا الزام اور بہتان کیسے تھوپا جاسکتا ہے؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ اس وقت ساری دنیا پر کون سا بیانیہ نافذ و رائج ہے؟ اس سوال کا جواب اس کے سوا اور کچھ نہیں ہے کہ اس وقت ساری دنیا کے ملکوں پر مغرب کا تیار کیا ہوا "سیکولرمادہ پرستانہ بیانیہ" نافذ و رائج ہے۔ مغرب اپنے سیکولر مادہ پرستانہ نظریہ کو تاریخ انسانی کا طاقتور ترین اور کامیاب ترین بیانیہ قرار دیتا ہے، وہ اسے انسانی ترقی اور کامیابی کی معراج ثابت کرتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ تاریخ انسانی کا یہ "طاقتور ترین اور کامیاب ترین "سیکولر بیانیہ جو ساری دنیا پر رائج و نافذ ہے سارے عالم کو بھیانک ترین دہشت گردی اور خون ریزی سے تحفظ دینے میں بری طرح ناکام کیوں ہے؟ تاریخ انسانی کی سب سے زیادہ خونریزی اور دہشت گردی سیکولرمادہ پرستانہ بیانیہ کے نفاذ ہی کے دور میں کیوں ہورہی ہے؟
کیاانیسویں اور بیسویں صدی میں ساری دنیا کی کمزور اقوام پر حملے کرکے ان ملکوں پر جنگ اور غلامی کو مسلمانوں نے مسلط کیا؟ کیا بیسویں صدی میں پہلی عالمی جنگ مسلمانوں کے مذہبی بیانیہ کی تخلیق تھی؟ کیا دوسری عالمی جنگ(جس میں دس کروڑ انسان ہلاک ہوئے) مسلم مذہبی بیانیہ نے تخلیق کی؟ کیا جاپان کے دو شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرا کر انہیں صفحہ ہستی سے مٹانے کا کارنامہ مسلم مذہبی بیانیہ نے سرانجام دیا؟ جرمنی میں یہودیوں کی نسل کشی اور قتل عام کا خالق ہٹلرکیا مسلمان تھا؟ کیا بیسویں صدی میں رنگ، نسل، وطن ، زبان اور مذہبی تعصبات کی بنیاد پر جنگوں کے ناختم ہونے والے سلسلے مسلمان ممالک نے برپا کیے؟ کیا مشرق و مغرب کے کروڑوں انسانوں کو کمیونزم کے نام پر قتل کرنے والا بیانیہ مسلم مذہبی بیانیہ تھا؟ کیا کشمیر کو گزشتہ ساٹھ سالوں سے غلام بناکر ان کو بدترین ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنانے والی بھارتی ریاست "مسلم مذہبی بیانیہ" کی علمبردار ہے؟ کیا بوسنیا اور سربیا میں مسلمانوں کی بدترین نسل کشی مسلم مذہبی بیانیہ کی علمبردار ریاستوں کا کام ہے؟ کیا برما،رنگون اور میانمار میں مسلمانوں کی دل دہلا دینے والی نسل کشی مسلم مذہبی بیانیہ کی حامل ریاست کا کارنامہ ہے؟ کیا عراق پربغیر کسی ثبوت کے محض جھوٹے الزام کے تحت حملہ کرنے اور اس کی اینٹ سے اینٹ بجادینے والا امریکہ اور اس کے عالمی اتحادی مسلم مذہبی بیانیہ کے علمبردار ہیں؟ کیا الجزائر کی منتخب مسلم نظریاتی قیادت کو مغرب کے پالتوغدار فوجی طالع آزماؤں کے ذریعے تہہ تیغ کرنے والے "مسلم مذہبی بیانیہ" کے علمبردار تھے، کیا مصر میں اخوان المسلمون کی جائز، جمہوری اور قانونی حکومت کا تختہ الٹ کر مصر میں دہشت گردی، بدامنی، فساد اور انارکی کا بیج بونے والا مغرب کاپالتوغدار فوجی طالع آزما جنرل "مسلم مذہبی بیانیہ" کا علمبردار ہے؟ گزشتہ کم و بیش تین چار سالوں سے شام میں مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹنے والا شام کا حکمران کیا "مسلم مذہبی بیانیہ" کا علمبردار ہے؟
کیا افغانستان کی اینٹ سے اینٹ بجانے اور اس کو بدترین تباہی اور بربادی سے دوچار کرنے والے دو عالمی طاقتیں روس اور امریکہ "مسلم مذہبی بیانیہ" کی علمبردار ہیں؟
کیا چیچنیا میں مسلمانوں کا بدترین قتل عام کرنے والا روس مسلم مذہبی بیانیہ کا علمبردار تھا، کیا فلسطین میں مسلمانوں کی جان، مال اور آبروپر بدترین دہشت گردانہ حملے کرنے والی اسرائیل کی فوج مسلم مذہبی بیانیہ کی حامل ہے؟
کیا پانامہ، چلی، برازیل اور دیگر لاطینی امریکی کالے عیسائی ممالک کے وسائل کو لوٹنے کے لیے انہیں بدترین بدامنی، ہلاکت، خانہ جنگیوں اور دہشت گردی کا نشانہ بنانے والا امریکہ "مسلم مذہبی بیانیہ" کا علمبردار رہا ہے؟ کیا دنیا کو تباہی اور دہشت گردی کا شکار کرنے والامہلک ترین اسلحہ اور تیکنیکیں مسلم مذہبی بیانیہ کے حامل گروہ بیچ رہے ہیں؟
کوئی بدترین احمق اور پرلے درجے کا ڈھیٹ ہی ہوگا جو اوپر بیان کی گئی ڈیڑھ سو سالہ بدترین تباہی، بربادی، خون ریزی اور دہشت گردی کا ذمہ مسلم مذہبی بیانیہ پر قائم کسی فرضی اور خیالی ریاست یا گروہ کو سمجھتا ہو؟ جبکہ جو بات سورج کی طرح عیاں ہے وہ یہ ہے کہ تباہی، بربادی، خون ریزی اور دہشت گردی کا درج بالا ڈیڑھ سو سالہ کارنامہ ان ریاستوں نے سرانجام دیا ہے جو جدید مغربی سیکولرمادہ پرستانہ بیانیہ کی علمبردار ہیں۔
یہ تو رہی مغربی سیکولر مادہ پرستانہ بیانیہ کے خونچکاں کارناموں کی تفصیل اب ذرا تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھیے۔ کیا جدید دنیا کا کوئی ایک مسلمان ملک بھی عالم مغرب میں کسی ملک سے جنگ کرنے گیا ؟ جدید دنیا کی تاریخ اس کا جواب نفی میں دیتی ہے۔ پوری دنیا کے مسلمان ممالک بدترین دہشت گردی کا شکار ہیں، نیز جن ملکوں میں مغربی خفیہ ایجنسیوں اور عالمی مغربی طاقتوں کا عمل دخل جتنا زیادہ ہے وہ ممالک اسی تناسب سے زیادہ تباہی، بربادی، دہشت گردی اور خون ریزی کا شکار ہیں۔
درج بالا حقائق کی بنیاد پرایک معمولی سوجھ بوجھ رکھنے والا عامی انسان بھی بآسانی یہ نتیجہ نکال سکتا ہے کہ اس وقت ساری دنیا میں بدترین فساد، خون ریزی اور دہشت گردی کا سب سے بڑا ذمہ دار عالمی مغربی سیکولرمادہ پرستانہ بیانیہ ہے۔ نہایت حیرت ناک اور تعجب انگیز بات یہ ہے کہ دستیاب حقائق و ثبوت سے حاصل ہونے والے نتائج کے برعکس پوری دنیا کی سیاست، میڈیا اور نام نہاد دانش ور مسلسل یہ ناپاک پیغام نشر کررہے ہیں کہ ساری دنیا میں دہشت گردی کا ذمہ دار "مسلم مذہبی بیانیہ" ہے۔
اس سے بھی زیادہ حیرت ناک بات یہ ہے کہ جس مسلم مذہبی بیانیہ کو محض جھوٹ، دھوکہ اور فریب کے تحت دہشت گردی کا ذمہ دار بتلایا جارہا ہے، اس کے کم و بیش تین بنیادی اور مرکزی عناصر بیان کیے جاتے ہیں (1) برصغیر کے دیوبند مکتب فکر کے مدارس کی سوچ، (2) سید مودودی کی اسلامی فکر، (3) عالم عرب کے اخوان المسلمون کی سوچ۔ یہ تین وہ بنیادی عناصر ہیں جنہیں دہشت گرد مسلم مذہبی بیانیہ کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔ ان تینوں اسلامی سکول آف تھاٹ کوجدید دنیا میں تمام تر دہشت گردی کا منبع و سرچشمہ قرار دینا ایسے ہی ہے جیسے بیسویں صدی میں ساری دنیا کے کمزور ممالک کو اسلحہ کے زور پر انہی مسلم مکاتب فکر نے غلام بنایا ہو، پہلی اور دوسری عالمی جنگوں کے ذریعے انسانیت کی Mass Destruction انہی مسلم مکاتب فکر کا کارنامہ ہو، ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم انہی مسلم مکاتب فکر نے گرائے ہوں، کشمیر، فلسطین، چیچنیا، رنگون، میانمار، بوسنیا، سربیا، عراق، افغانستان اور شام میں مسلمانوں کو بدترین ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنانے والے یہی مسلم مکاتب فکر ہوں۔ساری دنیا کے وسائل پر یہی مسلم مکاتب فکر قابض ہوں، دنیا کی جدید ترین جنگی مہلک ٹیکنالوجی کے بلاشرکت غیر مالک یہی مسلم مکاتب فکر ہوں، دنیا کے جدید ترین انتظامی علوم و تجربات پر انہیں مسلم مکاتب فکر کو اجارہ داری حاصل ہو، ساری دنیا کی سیاسی حکومتیں انہی مسلم مکاتب فکر سے راہنمائی حاصل کرتی ہوں اور انہی کے ایجنڈے پر چلتی ہوں۔
حقائق کا یہ بیان "مسلم مذہبی بیانیہ" کو دہشت گردی کا منبع و سرچشمہ قراردینے کی سوچ کو ایک شیطانی اور مکارانہ سوچ اور بدترین بے ہودہ یاوہ گوئی قرار دیتا ہے۔ لیکن افسوس ہم اس بدترین شیطانی سوچ اور بے ہودہ یاوہ گوئی کو پوری فرمانبرداری اور تابعداری سے ایک سنجیدہ حقیقت سمجھ کر اپنے دماغوں کو اس کا حل نکالنے میں الجھا دیتے ہیں۔
مسلمانوں کا اس وقت رائج الوقت اصل بیانیہ جنہوں نے دنیا میں ان کی عزت، سکون اور امن برباد کرکے رکھ دیا ہے وہ کرپشن کا بیانیہ ہے، وہ بدعنوانی کا بیانیہ ہے، وہ بے انصافی کا بیانیہ ہے، وہ بددیانتی کا بیانیہ ہے، وہ لاقانونیت کا بیانیہ ہے، وہ مغرب کی اندھی پیروی کا بیانیہ ہے، وہ سنگدلی بے رحمی اور تعصبات کا بیانیہ ہے، وہ ہر حال میں مغرب کے سیکولرغالب طاقتوں کی چاپلوسی اور انہیں خوش کرنے کے لیے اپنی عزت نفس، اپنی خودداری، اپنی حیا ، اپنی اقدار، اپنی روایات، اپنی زبان اور اپنا ایمان تک قربان کردینے کا بیانیہ ہے۔ان سارے بدنما بیانیوں کا اگر ایک نام دیا جائے تو وہ ہے "خدا اور آخرت کو بھلا دینے کا بیانیہ"۔ جب مسلمان اللہ کو اور آخرت کو بھول گئے تو نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے انہیں ان کے دشمنوں کے رحم و کرم پر بے یار و مددگار چھوڑ دیا ، اب دشمن اپنے رب کو بھلا دینے والی اس قوم کو کہتے ہیں تم ہمارا کہنا مانو یہ کہتے ہیں ہم حاضر ہیں ہم آپ کا کہنا مانیں گے، دشمن کہتا ہے ہماری پالیسیوں کا اپنے اپنے ملکوں میں نافذ کرو، ہم کہتے ہیں آپ کی پالیسیاں ہی ہماری ترقی کی ضامن ہیں، دشمن کہتا ہےقرآن کی جہاد و قتال کی آیات سے دہشت گردی کی بو آتی ہے ہم کہتے ہیں جی جی ہم سمجھ گئے واقعی آپ کی ناک نے کمال کیا ، دشمن کہتا ہے تمہارے اندر قرآن و سنت کی روشنی میں اصلاح، تعمیر اور احیا کی آواز جو گروہ لگا رہے ہیں وہ دہشت گرد ہیں، ان سے اپنی بے زاری کا اظہار کرو ہم کہتے جی جی بہت بہت شکریہ آپ نے ہمیں ہمارے ناسوروں سے آگاہ کیا ہم ان سے بے زاری کا اعلان کرتے ہیں، دشمن کہتا ہے تمہارے قرآن اور اسلام کی فلاں فلاں تعبیر اور تشریح دہشت گردی کا منبع و سرچشمہ ہے ہم کہتے ہاں جی بالکل ہم اس تعبیر کو بدلنے کے لیے اپنی ساری صلاحیتیں لگادیتے ہیں۔دشمن کہتا ہے جہاد، قتال، ریاست، سیاست اور اسلامی قانون کے بغیر والے اسلام کی بات کروکیونکہ یہی اصل اسلام ہے ہم کہتے ہیں واہ واہ آپ نے ہمیں ہماری اصل متاع یاد دلا دی بہت شکریہ اب ہم جہاد، قتال، ریاست، سیاست اور اسلامی قانون کے بغیر والے اسلام ہی کو اصل اسلام چیخ چیخ کر کہتے رہیں گے۔
اللہ اور آخرت کو بھلا دینے کا یہ وہ بیانیہ ہے جو پوری دنیا کے عوام و خواص پر غالب آچکا ہے ۔یہی وہ بیانیہ ہے جواس وقت مسلم دنیا کی تمام تر تباہیوں، بربادیوں، زوال اور خونچکاں ناکامیوں کا سبب بن چکا ہے۔ یہ وہ بدترین بیانیہ ہے جس نے مسلم دنیا سے اس کی اصل شناخت ، اصل مقام اور اصل پہچان چھین لی ہے ۔ جب ہماری کوئی شناخت ہی نہ رہی، جب ہمارا کوئی مقام ہی نا رہا ، جب ہماری کوئی عزت اور اوقات ہی نہ رہی تو عالمی ابلیسی طاقتوں نے نہایت مکاری اور عیاری سے ہمارے گلے میں "دہشت گرد" کا شناختی کارڈ لٹکا دیا ہے۔"اللہ اور آخرت "کو بھلادینے کےبنیادی جرم کا ارتکاب ہم نے کیا اور اس جرم کی سزا ہمیں یہ ملی کہ اس مادی دنیا کی جس ترقی، خوشحالی اور کامیابی کے لیے ہم نے "اللہ اور آخرت" کو بھلایا اسی دنیا کی ترقی، خوشحالی اور کامیابی کے دروازوں اور سرچشموں پر قابض عالمی ابلیسی طاقتوں نے "دہشت گردی" کا شناخت نامہ ہمارے سینوں پر لگادیا۔
آج ساری دنیا کی سیاست، میڈیا اور نام نہاد دانش بیک آواز مسلم دنیا کی پہچان اور شناخت "دہشت گردی" کو قرار دے رہی ہے اور ہماری نام نہاد سیاسی، مذہبی اور صحافتی دانش اس شناخت کو ایک آفاقی سچائی کے طور پر تسلیم کرنے اور کرانے میں لگی ہوئی ہے۔ ساری دنیا کی سیاست، میڈیا اورنام نہاد دانش مسلم دنیا میں ہونے والی بدامنی، خون ریزی اور بدامنی کو اس مسلم "مذہبی بیانیہ" کا نتیجہ قرار دے رہی ہے جو بیسویں صدی کے بدترین زوال کے دور میں مسلم دنیا کو غلامی، بے یقینی، فکری پسماندگی اور بے مقصدیت سے نکال کر "اللہ اور آخرت " کو نصب العین بناکر رسول اکرمﷺ" کا دین تھامنے کی زوردار دعوت دیتی ہے۔ اور ہم اس عالمی ابلیسی مغربی پکار کی تعمیل میں تابعدارانہ انداز میں کھڑے ہوجاتے ہیں اور تاریخ انسانی کے بدترین جھوٹے اور دجالی بیانیہ کو جدید دنیا کی سب سے بڑائی سچائی کے طور پر تسلیم کرلیتے ہیں۔
اللہ، آخرت اور رسول عربیﷺ کی شریعت سے بے وفائی اور غداری کے جرم کی پاداش میں آج ساری دنیا کے کردہ ناکردہ گناہوں کی ملزم مسلم دنیا بن چکی ہے، عالمی ابلیسی طاقتیں مسلم دنیا میں تباہی پھیلاتی ہیں، خفیہ اور اعلانیہ پالیسیوں کے ذریعے، جنگوں کے ذریعے اور معاشی منصوبوں کے ذریعے مسلم دنیا میں بدترین خون ریزی اور دہشت گردی پھیلائی جاتی ہے، دہشت گردی کی پرورش کی جاتی ہے اور پھر اس کا الزام بھی اس "دیوبندی، مودودی اور اخوانی مسلم بیانیہ" پر عائد کردیا جاتا ہے جو درحقیقت جدید دنیا میں مغربی طاقتوں کی عالمی ابلیسی دہشت گردی کا مقابلہ شریعت محمدیﷺ کی اطاعت اور اتباع کے ذریعے کرنے پر یقین رکھتا ہے، جو مسلمانوں کی کامیابی کو شریعت محمدیﷺ کی خالص اطاعت سے مشروط قرار دیتا ہے۔دیوبندی بیانیہ ، مودودی بیانیہ اور اخوانی بیانیہ کی "خرابی "اس کے علاوہ اورکچھ نہیں ہے کہ یہ شریعت میں تحریف کا شدت سے مخالف ہے، یہ شریعت محمدیﷺ کی محکمات، اصولیات اور بنیادوں کو ناقابل تغیر سمجھتا ہے، یہ بیانیہ انہی محکمات، اصولیات اور بنیادوں پر مسلم دنیا کی تعمیرپر یقین رکھتا ہے جو نبی اکرمﷺ سے متواتر چلی آرہی ہیں۔ اس مسلم بیانیہ کی یہ وہ سب سے بڑی "خرابی" ہے جس کی بنیاد پر ساری دنیا کی ابلیسی طاقتیں اس بیانیہ کو "برائی کی جڑ" قرار دیتی ہیں اور اسے دہشت گردی کا ماخذ و سرچشمہ بیانیہ کا نام دے ڈالتی ہیں۔
سوال کیا جاسکتا ہے کہ کیا مسلم دنیا میں بعض مسلم عناصر مسلح کاروائیوں پر یقین نہیں رکھتے؟ کیا مسلم دنیا میں بعض مسلم گروہ مسلح کاروائیوں کے ذریعے دہشت گردی نہیں پھیلا رہے؟ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ جی بالکل مسلمانوں میں مسلح کاروائی کے ذریعے اپنی بات منوانے اور دہشت گرد تنظیمیں کام کررہی ہیں لیکن ایک تو "دہشت گردی " کے جرم کے مرتکب عناصر کی تعداد پاکستان کی کل آبادی کے تناسب سے انتہائی حقیر ہےاور دہشت گردی کے جرم کے مرتکب مسلم عناصر فی کروڑ ایک لاکھ بھی نہیں ہے یعنی ایک فیصدسے بھی کہیں کم تر عناصر دہشت گردی کے جرم میں ملوث ہیں اور اس ایک فیصدی سے بھی کم تر دہشت گرد عناصر میں کثرت ان عناصر کی ہوچکی ہے جو عالمی سیکولر استعماری طاقتوں کی خفیہ ایجنسیوں کے براہ راست یا بالواسطہ ایجنٹ ہیں،اس کے برعکس کرپشن، ناانصافی، ظلم، بددیانتی، بدعنوانی، اختیارات کا ناجائز استعمال،جھوٹے مقدمات میں فریق مخالف کو پھنسوانے، مادہ پرستی، ملکی وسائل کی لوٹ کھسوٹ اور اس کا بے دریغ ضیاع جیسے معاشرتی، معاشی اور سیاسی زندگی کے لیے تباہ کن جرائم پچاس فیصد سے زائد آبادی کا اڑھنا بچھونا بن چکےہیں۔یقیناً دہشت گردی بھی ہمارا مسئلہ ہے لیکن دہشت گردی سے ہزار گنا بڑا مسئلہ کرپشن، لوٹ کھسوٹ، ظلم، ناانصافی اور بددیانتی کاعفریت ہے جس نے پاکستانی معاشرے کو بدترین فساد، بے چینی اور روگ میں مبتلا کر رکھا ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ پاکستانی معاشرے میں تیزی سے بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی لہر بھی بالواسطہ طور پر بھی اور بلاواسطہ طور پر بھی درحقیقت اسی ظلم، ناانصافی، کرپشن، بدعنوانی، وسائل کی لوٹ کھسوٹ اور بددیانتی کا نتیجہ ہے جو ہماری سیاسی، مذہبی، عدالتی، سرکاری، غیرسرکاری اوربعض سیکورٹی اداروں تک کی زندگی کا ناگزیر حصہ اور سب سے بڑا ہنر بن چکی ہے۔اس تناظر میں اصل ضرورت کرپشن،ظلم،ناانصافی، بدعنوانی اور بددیانتی کے اس بھیانک ،ہولناک، اذیت ناک اور عفریت نما بیانیہ سے نجات حاصل کرنا ہے جس نے ہمارے معاشرے کا سکون، امن، چین اور استحکام برباد کرکے رکھ دیا ہے۔ یقیناً دہشت گردی کے روگ سے بھی ہمیں نجات حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے لیکن دہشت گردی کی بیماری کا علاج کرپشن، ظلم، ناانصافی اور بددیانتی کے عفریت نما روگ کے علاج سے مشروط ہے جبکہ ہم نے دہشت گردی کے مرض کے علاج کی آڑ میں اس سے ہزار گنا بھیانک روگ اور عفریت سے آنکھیں بند کرلی ہیں۔ دوسرے لفظوں میں ہم پاکستان کے وجود کو کھانے والے سب سے بڑے عفریت "کرپشن اور ناانصافی"سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے "دہشت گردی" جیسے مسائل کو ایک آڑ کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔
انہی معروضات سے یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ اگر مسلم دنیا میں بعض مسلم گروہوں کی مسلح کاروائیوں کے نتیجے میں ساری مسلم دنیا دہشت گردی کی ثابت شدہ مجرم قرار دی جاسکتی ہے ، مسلم اصلاحی، تعمیری اور احیائی فکر کو عالمی استعمار کے استیلا کے خلاف فکری مزاحمت کرنے اور مسلم ممالک پر حملہ آور عالمی طاقتوں کے خلاف مسلح دفاع پر یقین رکھنے کی بنا پر"دہشت گردی کا منبع و سرچشمہ" قرار دیا جاسکتا ہے تو پھر دنیا کی 90فیصد فساد ، خون ریزی اور دہشت گردی جو غیر مسلم دنیا کی طرف سے ہورہی ہے ، جو رنگ، نسل، زبان ، علاقائی تنازعات اور سیکولرسرمایہ دارانہ غلبہ کے نتیجے میں ہورہی ہے، جو خون ریزی عالمی سیکولرسرمایہ داریت کی بدترین اجارہ داری اور تسلط کی راہ ہموار کرنے کے لیے کی جارہی ہے، جو خون ریزی عالمی سیکولرسرمایہ دارممالک کے معاشی مفادات کے لیے کی جارہی ہے ، جو خون ریزی غریب اور پسماندہ ممالک کے وسائل پر قبضہ کرنے کے لیے کی جارہی ہے وہ مسلم دنیا میں مسلم مسلح کاروائیوں کے مقابلے میں 90 فیصد بڑی دہشت گردی ہے۔
عالمی سیکولرمادہ پرستانہ فکر کے علمبردار مغربی ممالک پچھلے ڈیڑھ سوسال سے پوری دنیا کو تہہ تیغ کررہے ہیں، دنیا کے امن کی بدترین پامالی میں ملوث پائے گئے ہیں، دنیا کو دو عالمی جنگوں کا تحفہ دے چکے ہیں، ساری دنیا کے پسماندہ اور غریب ممالک بلا استثنا مشرق کے مسلم ممالک اور لاطینی امریکہ اور افریقہ کے مسیحی ممالک سب میں جنگ، خون ریزی، انتشار، انارکی اور خانہ جنگیاں برپا کرواکر ان کے وسائل کو بے دریغ لوٹ رہے ہیں، ہیروشیما، ناگاساکی، عراق اور افغانستان میں کروڑوں انسانوں کی جان، مال اور آبرووں پر بدترین دہشت مسلط کرچکے ہیں، لیکن عالمی تباہی اورانسانیت کی Mass Destruction پھیلانے کے باوجود عالمی سیکولرمادہ پرستانہ فکر کوکس دلیل اور کس بنیاد پر"دہشت گردی سے پاک بیانیہ" قرار دیا جائے، جو دلیل 90 فیصد کمتر جرم کے ملزم (مسلم امہ اور اسلامی فکر )کو "دہشت گرد" ثابت کرتی ہے، آخر وہی دلیل 90 فیصد بڑے جرم کے ملزم (سیکولرسرمادارانہ مادہ پرستانہ فکر) کو "دہشت گرد" ثابت کرنے سے کیوں انکار کردیتی ہے؟

Comments

Click here to post a comment