ہوم << بیکن ہاؤس کی ’’تہذیب دوستی‘‘ - جمیل اصغر جامی

بیکن ہاؤس کی ’’تہذیب دوستی‘‘ - جمیل اصغر جامی

جمیل اصغر جامی بیکن ہاؤس سکول سسٹم نے پنجابی میں گفتگو پر پابندی عائد کر دی ہے۔ دلیل یہ ہے کہ پنجابی Foul Speech کے زمرے میں آتی ہے۔ Foul Speech جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ ایک غیر شائستہ اور غیر مہذب رویہ ہے، اور ظاہر ہے کہ بیکن ہاؤس جیسا سسٹم اس غیر شائستگی اور تہذیب دشمنی کو کیسے برادشت کر سکتا ہے؟ اس لیے اس سسٹم کے کرتا دھرتا لوگوں نے فیصلہ کیا ہے کہ پنجابی پر سرے سے پابندی ہی لگا دینی چاہیے۔
یہ رویہ تاہم کچھ ناقابل فہم ہے۔ واضح رہے کہ اگر یہ پابندی کسی لسانی نکتہ نظر سے لگائی جاتی تو میں کبھی اس کی مخالفت نہ کرتا۔ مثلاً اگر دلیل یہ ہوتی کہ کیونکہ ہم بچوں کو انگریزی زبان میں مہارت پیدا کرنے کے لیے ایک سازگار لسانی ماحول فراہم کرنا چاہتے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہے کیونکہ ایسی صورت میں صرف پنجابی نہیں بلکہ انگریزی کےعلاوہ ہر زبان پر پابندی لگتی۔ جو دلیل دی جاری ہے وہ لسانی نہیں بلکہ اقداری اور تہذیبی ہے۔ دوسری طرف یہ وہی بیکن ہاؤس سسٹم ہے جس کی انتظامیہ نے طالبات کو اپنی یونیورسٹی کی دیوار مہربانی پر خواتین کے خون آلود پیڈز آویزاں کرنے کی اجازت دی۔ بیکن ہاؤس کی تہذیب دوستی کی مثالیں اس سے بھی کئی بڑھ کر ہیں جن کا یہاظ ذکر نہیں کیا جاسکتا، اور یہ سب کچھ ’’انتظامی اجازت‘‘ سے ہوتا ہے۔ اسی سسٹم کی تہذیب دوستی کی ایک جھلک یہ بھی دیکھ لیں:

Comments

Click here to post a comment