ہوم << انسانیت کا سب سے بڑھ کر نقیب مسلمان کو ہونا چاہیے - ڈاکٹر عاصم اللہ بخش

انسانیت کا سب سے بڑھ کر نقیب مسلمان کو ہونا چاہیے - ڈاکٹر عاصم اللہ بخش

”انسانیت“ کی ترکیب کو لبرل دوست جن معنوں اور جس مقصد کے لیے بھی استعمال کریں وہ ان کا فعل ہے، لیکن خدا کا ماننے والا اس حوالہ سے کم حساس یا بے نیاز قطعی نہیں ہو سکتا، بلکہ سچ پوچھیے تو اس بارے سب سے زیادہ متفکر ہونا ہی ایک مسلمان کو چاہیے۔
اللہ تبارک تعالیٰ نے بغیر لگی لپٹی رکھے ہمیں آگاہ کر دیا :
اور (وہ وقت یاد کرنے کے قابل ہے) جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں زمین میں (اپنا) نائب بنانے والا ہوں۔ انہوں نے کہا کیا تُو اس میں ایسے شخص کو نائب بنانا چاہتا ہے جو خرابیاں کرے اور کشت وخون کرتا پھرے۔ (البقرۃ : 30)
یعنی انسان کی تخلیق اور پھر اس کی خلافت ارضی پر سوال ہی یہ اٹھایا گیا کہ اس میں تو ایک بنیادی سقم ہے، یہ زمین میں قتل و غارت گری کا سامان کرے گا۔ یہ اللہ تعالیٰ کی سنت کے بالکل متضاد ہے کیونکہ قرآن و سنت کے مطالعہ سے ہم سب جانتے ہیں کہ اللہ کا طریق تو اصلاح اور امن ہے، وہ خونریزی سے سخت بےزار ہے۔
اگر کوئی لبرل کہے کہ خدا ایک ہے تو کیا ہم اس ڈر سے دو کہنا شروع کر دیں کہ کہیں ہمیں کسی بے دین کا ساتھی نہ سمجھ لیا جائے؟ خدا تو ایک ہی ہے، الحمدللہ، کہنے والے کی نیت اس کے ساتھ۔
اسی طرح انسانیت کی بقا اور بھلائی کا سب سے بڑھ کر نقیب ایک مسلمان کو ہونا چاہیے کہ سب اس کے رب کی مخلوق ہیں اور وہ اپنے رب کا اس دنیا میں نمائندہ ہونے کا دعویدار۔
پھر یہ بھی کہ اس پر یہ اعتراض کیا جا چکا کہ وہ تو خون بہانے والا ہے۔ ہمیں تو اپنے رب کا اپنے بندوں پر وہ مان سربلند رکھنا ہے جب اس نے اس اعتراض کو رد کرتے ہوئے بہت شان سے فرمایا ...
”جو میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے...!!!“