ہوم << ماں گھر انتظار کرتی رہی - توقیر احمد

ماں گھر انتظار کرتی رہی - توقیر احمد

توقیر احمد ہیلو! ہاں طارق، میں نبیل بول رہا ہوں، یار وہ تم انٹرویو دے کر آئے تھے نا؟ اس ملٹی نیشنل کمپنی میں؟ جہاں پوسٹل ایڈریس میرا لکھوایا تھا.
طارق : ہاں ہاں کیا ہوا؟
نبیل : بھائی وہاں سے کوئی لیٹر آیا ہے، میں نے کھولا نہیں ابھی. میں وہیں آ رہا ہوں تمھارے پاس لے کر.
.........
طارق بچپن میں یتیم ہو گیا تھا لیکن اس کی ماں نے اسے لوگوں کے گھر کام کر کے اور سلائی وغیرہ کر کے پڑھایا. وہ پڑھنے میں بھی اچھا تھا اور انجنیئر بن گیا تھا. نبیل امیر گھرانے کا لڑکا تھا لیکن طارق کا دوست بن گیا تھا.
........
نبیل اپنی 125cc کی ہونڈا بائیک پر آ پہنچا، دھڑکتے دل کے ساتھ طارق نے لیٹر کھولا، اس کی اپوائنٹ منٹ ہو گئی تھی. وہ خوشی سے دوڑا ماں کو بتایا، ماں نے کہا مٹھائی لے کے آؤ، محلے میں بانٹیں.
......
نبیل اور طارق بائیک پر گئے، مٹھائی لی، واپسی پر اچانک نبیل نے اپنی عادت کے مطابق بائیک بھگائی اور اگلا ٹائر اوپر اٹھا دیا، سنگل روڈ تھا، ٹائر پھسل گیا اور طارق اچھل کر وہیں دوسری سائیڈ پر جا گرا، دوسری طرف سے آتے ٹرالر نے طارق کو کچل دیا. نبیل بائیک کے ساتھ پھسلتا گیا اور اس کے جسم کا قیمہ بنتا گیا، آخر سر فٹ پاتھ سے ٹکرایا اور اس کی روح بھی پرواز کر گئی.
.......
ماں گھر ان کا انتظار کرتی رہی. مٹھائی کے ڈبے سے مٹھائی نکل کر سڑک پر بکھری ہوئی تھی اور طارق کا اپواینٹ منٹ لیٹر اس کی جیب سے آدھے سے زیادہ نکلا ہوا تھا اور پھر ہوا کا جھونکا آیا اور وہ لیٹر پھڑ پھڑا کر اڑ گیا.

Comments

Click here to post a comment