ہوم << سرزمین اراکان پھر لہو لہو - صائمہ سلیم

سرزمین اراکان پھر لہو لہو - صائمہ سلیم

9 اکتوبر 2016ء ہفتہ واتوار کی درمیانی شب نامعلوم افراد کی جانب سے ملٹری پر حملہ اور ان کے قتل کو بنیاد بنا کر بدھسٹ اور برمی فوج کی جانب سے ایک بار پھر مسلمانان اراکان پر ظلم و ستم کا بازار گرم ہے. الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق مسلمانوں پر اس حملے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اراکان کے علاقہ منگڈو میں حالات انتہائی تشویشناک رخ اختیار کر رہے ہیں، کئی مساجد و مدارس اور گھروں کو نذر آتش کردیا گیا ہے اور کئی مسلمانوں کو بےدردی سے شہیداور بعض کو گرفتار کر کے ناقابل بیان تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے. ماؤں بہنوں کی عزتیں محفوظ نہیں. پچھلے تین دن سے منگڈو اور بوتھیدونگ میں کرفیو نافذ ہونے کی وجہ سے عوام خوف اور بھوک کا شکار ہیں۔
برما میں وقتاً فوقتاً کسی نہ کسی معاملے کو جواز بنا کر مسلم کش فسادات کا آغاز کر دیا جاتا ہے. جون 2012 میں بھی بڑے پیمانے پر مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا اور اب دوبارہ وہ ایسی ہی صورتحال سے دوچار ہیں. ایک ایسے موقع پر جبکہ اقوام متحدہ کی جانب سے کوفی عنان کی سربراہی میں ایک کمیشن تشکیل دیا گیا ہے جس کے ذمہ روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار کا جائزہ لے کر مسئلہ کے حل کے لیے تجاویز پیش کرنا ہے اور یہ کمیشن تحقیقات کا آغاز بھی کر چکا ہے، تو عین ممکن ہے کہ ایسے حالات سوچی سمجھی سازش کے تحت پیدا کرنےکی کوشش کی جا رہی ہو تاکہ مسلمانوں کو فسادات کو ذمہ دار ٹھہراکر تحقیقاتی کمیشن کی تحقیق کا رخ موڑا جا سکے، جبکہ دنیا کے اکثر خطے مثلاً پاکستان، سعودی عرب، ملائیشیا و دیگر ممالک میں مقیم روہنگیا مسلمانوں کاعرصہ دراز سے پرامن طور پر زندگی گزارنا اس بات کی دلیل ہے کہ روہنگیا مسلمان ایک امن پسند ہیں، اپنے وطن میں امن کے خواہاں ہیں اور اپنا بنیادی حق حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔
ان حالات و واقعات کا افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ امت مسلمہ بےحسی کا شکار اور اپنی زندگیوں میں مست و مگن ہے جبکہ نبی مہرباں صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں، کسی حصے پر درد ہو تو سارا جسم درد محسوس کرتا ہے. کیا اراکان کے روہنگیا مسلمان امت مسلمہ کا حصہ نہیں؟ کیا یہ حقیقت نہیں کہ ان مظلوم مسلمانوں کا قصور کلمہ گو ہونے کے سوا کچھ نہیں. تو ہم ان کا درد کیوں محسوس نہیں کرتے؟ مسلمان کادل تو غیروں کی تکلیف پر بھی تڑپ جایا کرتا ہے، پھر یہ تو ہمارے کلمہ گو بھائی ہیں، ہمارے اپنے ہیں، پھر اتنی بے حسی کیوں؟ ملّت واحدہ ہونے کی حیثیت سے یہ ایک سوالیہ نشان ہے جو کہ جواب کا متقاضی ہے.
اراکان کے مظلوم روہنگیا مسلمان امت مسلمہ کی توجہ و حمایت کے منتظر ہیں اور یاد دلاتے ہیں کہ ہمارے کلمہ گو بھائیو، ہمارا درد محسوس اور ہمارے دکھوں کا مداوا کرو. آج ہم دشمن کےلیے تر نوالہ ثابت ہو رہے ہیں، ہماری مدد نہ کی اور ہماری آواز پر لبیک نہ کہا تو ایسا نہ ہو کہ کل کو تمہاری باری ہو اور تمہیں کوئی مددگار میسر نہ ہو.