محمود خان اچکزئی پھر بولے، پھر سلیم احمد مرحوم کی یاد آئی. 80 کی دہائی میں انہوں نے لکھا تھا: ”آزادی رائے کو بھونکنے دو.“ زندہ ہوتے تو حاضر ہوتا اور پوچھتا: کب...
ہمارے ہاں چند رٹے رٹائے جملوں کو ترقی کی بنیاد سمجھ لیا گیا ہے. لوگ اپنے اپنے نظریات کی جگالی کرتے ہوئے ہر دوسرے جملے پر جب تک یہ مغالطے اگل نہ دیں انھیں سکون...