ہوم << شاہراہِ قراقرم:ایک طلسمِ ہوش ربا - اسامہ رحمٰن

شاہراہِ قراقرم:ایک طلسمِ ہوش ربا - اسامہ رحمٰن

xr:d:DAF9iiiWEtk:228,j:7967288253867922662,t:24030312

فلیٹ ارتھ کا مفروضہ غلط ثابت ہوا ورنہ شاہراہِ ریشم میں سفر کرتے ہوئے یوں محسوس ہوتا ہے کہ ہم ابھی حصارِ ارض سے باہر نکل جائیں گے ۔اپنی شناخت ،ساخت، تجسیم ، طول و عرض میں منفرد پہچان رکھنے والی یہ سڑک عجوبہ کہلائے جانے کی اصل حقدار ہے ۔

شاہراہِ ریشم کا سفر دیگر اسفار جیسا نہیں ہوتا ۔ عموماً سفر کا لمبا ہونا،مسافت پر منحصر ہوتا ہے، لیکن کم مسافت میں لمبا سفر طے کرانا شاہراہِ قراقرم کا ہی امتیازی سلوک ہے۔ پانچ سو کلومیٹر سے کم مسافت پونے ایک دن میں طے ہوجاتی ہے ۔

خود تو دنیا کے عجائبات میں شامل ہے، ساتھ میں ہمالیہ ،ہندوکش اور سندھو دریا کی عارضی مجاوری بھی کرانے سے گریز نہیں کرتا۔ افتاد طبع حساس ہو تو ہر فرلانگ میں کچھ انوکھی واردات نظر آتی ہے،نہیں تو سب نظر انداز کرنے میں دیر بھی نہیں لگتی ۔

اس کی ہمالیہ اور ہندوکش سے یاری الگ ہی ہے ، کبھی ایک کا دامن تھامنا تو کبھی ایک کا چھو لینا۔اسی طرح دریائے سندھ کے لبوں سے بھی باری باری ہم کلام ہونے میں بھی دیر نہیں لگاتا ۔

دوستی دو طرفہ ہوتی ہے ،بعینہٖ دونوں دیوقامت کہساری سلسلے بھی اس کی خوبصورتی میں چار چاند لگا دیتے ہیں ۔مناظر چلمن در چلمن بدلنے میں دیر نہیں لگاتے ۔جیسے کتاب کے ہر ورق میں اک نئی کہانی ہو، ورق پلٹ لو تو نئی کہانی ،موڑ مڑ جاؤ ، قدرت کی کچھ نئی کاری گری ۔

مناظر کی بوقلمونی شاندار و جاندار ہونے کے ساتھ ساتھ صدیوں پرانی تہذیب کے بار کو اپنے اندر سموئے ہونے کی وجہ سے خاموشی سے تکتی رہتی ہے ۔ عصر حاضر کی نیرنگی میں یہ خاموشی طوالت کے سلاسل طے کر رہی ہے۔

بات ہو رہی تھی مناظر کی ، رہے تمام نانگا پربت کے پر شِکوہ منظر کی تاب لانے سے قاصر رہتے ہیں ۔ نُقرئی چادر اوڑھے یہ طلسم ہوشربا لمبی مسافت تک بصارتوں کو جِلا بخشنے میں تنگ دلی نہیں دکھاتا۔ جیسے گھر سے نکلنے کے بعد ماں نظریں جمائے بصیرت کی آنکھ سے اپنے پیاروں کی امان مانگ رہی ہوتی ہے ،ساتھ میں یہ بصارتوں کو گیرائی عطا کرتے ٹکٹکی باندھے کھڑا رہتا ہے ۔

کہنے کو تو فیری میڈوز کا پرخطر راستہ بھی اسی کے کوکھ سے جنم لیتا ہے ،تتا پانی کے ابلتے ہوئے چشمے بھی جہانِ حیرت کی حیرانگی میں اضافہ کرتے ہیں۔ پہاڑوں کہ اوٹ سے بہنے والے نالے ،دریائے سندھ سے عشق لڑاتے ہوئے ضم اور زم ہو جاتے ہیں۔ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا کام بھی انوکھے پن میں اضافے کا باعث ہے۔ مگر قدرت کی اس منصع کاری کے سامنے سب ہیچ ہے۔