Tag: گرفتاری

  • دہشت گردی کا مقدمہ ،عمران خان نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کر دی

    دہشت گردی کا مقدمہ ،عمران خان نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کر دی

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے دہشت گردی کے مقدمہ میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کر دی۔ وکیل بابر اعوان اور فیصل چوہدری کے ذریعے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کی گئی۔

    درخواست میں موقف دیا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف گزشتہ روز دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا لیکن درخواست گزار کا ماضی کا کوئی کرمنل ریکارڈ بھی نہیں ہے۔استدعا کی گئی کہ عدالت ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کرے، کیس میں شامل تفتیش ہونے کے لیے تیار ہوں۔ دوسری جانب، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر رجسٹرار آفس نے تین اعتراض بھی عائد کر دیے ہیں۔

    ذرائع رجسٹرار آفس کے مطابق عمران خان نے بائیو میٹرک نہیں کروایا، انسداد دہشت گردی عدالت میں جانے کی بجائے ہائی کورٹ کیسے آ گئے؟ دہشت گردی کے مقدمہ کی مصدقہ نقل فراہم نہیں کی گئی۔

    دوسری جانب، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست ضمانت اعتراضات کے ساتھ آج ہی سماعت کے لیے مقرر کر لی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق سماعت کریں گے۔

  • ایف آئی اے نے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کی گرفتاری مانگ لی

    ایف آئی اے نے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کی گرفتاری مانگ لی

    اسلام آباد: ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کیس میں عدالت سے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے دونوں کی گرفتاری طلب کرلی۔وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے خلاف شوگر ملز کے ذریعے 25 ارب کی منی لانڈرنگ کیس کی سماعت اسپیشل سینٹرل کورٹ لاہور میں ہوئی، جہاں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب عدالت میں پیش ہو گئے۔

    اسپیشل کورٹ نے تمام ملزمان کی حاضری مکمل کی جب کہ اسپیشل پراسیکیوٹر فاروق باجوہ نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف ضمنی چالان جمع کرایا۔شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حمزہ شہباز کے ذاتی اکاؤنٹس میں کوئی رقم نہیں آئی۔ ایف آئی اے نے ڈیڑھ برس تحقیقات کیں، مگر کوئی شواہد پیش نہیں کیے گئے۔ حمزہ شہباز پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں کیونکہ تمام ٹرانزیکشنز قانونی اور لین دین کاروباری ہے۔وکیل امجد پرویز نے کہا کہ منی لانڈرنگ کا مقدمہ گزشتہ دور حکومت میں بدنیتی پر بنایا گیا ہے۔ دونوں باپ بیٹا جب جیل میں تھے اور انہیں شامل تفتیش بھی کیا گیا۔ اس سب کے باوجود دونوں کو گرفتار کرنے کے بجائے ایف آئی اے مہینوں خاموش رہا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب کے مشیر عطا تارڑ بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے کیا کہتا ہے کہ ان کو ملزمان کی گرفتاری درکار ہے، جس پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ابھی ملزمان کا مزید کردار ثابت ہونا ہے۔ اس لیے ملزمان کی گرفتاری درکار ہے۔ فاروق باجوہ نے مزید کہا کہ سی ایف او عثمان سمیت دو ملزمان شامل تفتیش نہیں ہوئے۔ایف آئی اے کی جانب سے نئے چالان کے مطابق وارنٹ گرفتاری دوبارہ جاری کیے گئے، جس پر عدالت نے 11 جون تک ملزمان کے وارنٹ گرفتاری سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔ علاوہ ازیں عدالت نے سلمان شہباز، طاہر نقوی اور ملک مقصود کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کررکھے ہیں۔ عدالت نے آیندہ سماعت پر دیگر ملزمان کے وکلا کو دلائل کی ہدایت کردی۔

    بعد ازاں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کی عبوری ضمانتوں میں 11 جون تک توسیع کردی گئی اور اجازت لینے کے بعد شہباز شریف اور حمزہ شہباز عدالت سے روانہ ہو گئے۔
    واضح رہے کہ عدالت نے آج شہبازشریف اور حمزہ شہباز کو فرد جرم عائد کیے جانے کے لیے طلب کیا تھا اور اس سلسلے میں گزشتہ سماعت پر ایف آئی اے کو ضمنی چالان جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔شہبازشریف اور حمزہ شہباز پر العربیہ شوگر ملز اور رمضان شوگر ملز کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے کا الزام عائد ہے۔ پراسیکیوٹر ایف آئی اے کے مطابق حمزہ شہباز رمضان شوگر ملز کے سی ای او تھے۔

  • کراچی پریس کلب اور گرفتاریاں – ریحان حیدر

    کراچی پریس کلب اور گرفتاریاں – ریحان حیدر

    ریحان حیدر کراچی پریس کلب کسی بھی مذہب، فرقے، نسل، زبان یا سیاسی وابستگی سے قطع نظر تمال اہلِ شہر کے لئے دیوارِ گریہ کی حیثیت رکھتا ہے جہاں کوئی بھی اپنے ساتھ ہونے والے ظلم و زیادتی پر احتجاج ریکارڈ کرواسکتا ہے اور پریس کلب میں موجود صحافی برادری کو اپنی درد بھری داستان سناسکتا ہے۔ احتجاج کرنے والے تمام لوگ صحافیوں سے عزت و احترام کے ساتھ موجزانہ درخواست کرتے ہیں کہ ان کے مسائل یا موقف کو اُجاگر کیا جائے۔
    گزشتہ دنوں MQM رابطہ کمیٹی لندن کے ارکان کو پریس کلب کے باہر سے گرفتار کر لیا گیا۔ سمجھ نہیں آیا کہ یہ گرفتاری انھیں سیاست سے باز رکھنے کے لیے کی گئی یا ان کی مدد کرنے کے لیے۔ رابطہ کمیٹی لندن کے رکن امجد اللہ کو گرفتار کرنے کے لیے رینجرز نے 4 گھنٹے پریس کلب کا محاصرہ کیا، میں نے یہ سب صورتحال اپنی پریس کلب کے اندر بیٹھ کر اپنی آنکھوں سے دیکھی۔ رینجرز کے اہلکار کلب کے باہر امجداللہ کے باہر آنے کا انتظار کرتے رہے۔ موصوف کو کہیں سے بھی گرفتار کیا جا سکتا تھا، ایک ایسی جگہ پر ڈرامائی صورتحال بنائی گئی جہاں شہر بھر کے میڈیا نمائندے موجود تھے۔ امجداللہ بھی 4 گھنٹے تک کیوں پریس کلب کے اندر محصور ہو کر انتظار کرتے رہے؟ پریس کانفرنس ملتوی ہونے کے فوری بعد باہر کیوں نہیں نکلے، 4 گھنٹے تک نہ صرف خبروں کی زینت بنے رہے بلکہ پریس کلب انتظامیہ اور دیگر صحافی برادری کو بھی ذہنی اذیت کا شکار کیا یہاں تک کہ سیکریٹری پریس کلب کو بھی سہولت کار کے طور پر گرفتار کیا جاسکتا ہے۔ کچھ گھنٹوں پہلے تک جس شخص کے نام سے کوئی واقف نہ تھا وہ ایک سیاسی ہیرو کے طور پر ابھرا۔
    گرفتار ہونے والے دوسرے عمررسیدہ رکن ڈاکٹر ظفر ہیں جو کراچی یونیورسٹی میں پروفیسر رہ چکے ہیں اور P.hd ڈاکٹر ہیں۔ سوشل میڈیا پر جو فوری ردعمل اور ٹرینڈ بنا وہ یہ تھا Rangers VS P.hd ۔ بہت سے لوگوں کی رائے میں ایک 80 برس کے اعلیٰ تعلیم یافتہ استاد کو اس طرح گرفتار نہیں کرنا چاہیے تھا۔
    کسی بھی شخص کی وابستگی اور نمائندگی کی بہت اہمیت ہوتی ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں ہو سکتی۔ ہم بچپن سے یہ نصیحتیں سن سن کر بڑے ہوئے ہیں کہ اپنے دوستوں کے چنائو میں احتیاط برتو کہ انسان اپنی صحبت سے پہچانا جاتا ہے۔ کل پروفیسر ڈاکٹر ظفر جس جماعت کی نمائندگی اور وابستگی کی بنا پر گرفتار کیے گئے یہ وہی ”ایک سیاسی جماعت“ ہے جو اپنے شاہانہ احتجاجی مظاہروں اور دعوت نما بھوک ہڑتالوں کے لیے مشہور ہے اور اس میں اپنا ثانی نہیں رکھتی۔ کراچی پریس کلب پر جب بھی MQM نے احتجاج کیا، وہ احتجاج کم اور ایک تفریحی میلہ زیادہ لگا، جہاں اس صحافی برادری کا داخلہ ہی تقریباً ناممکن ہوتا تھا جس کے آگے یہ اپنا دکھڑا رونا چاہتے تھے۔ پریس کلب کا مرکزی دروازہ اور سامنے کی شاہراہ کو مکمل بند کردیا جاتا اور صحافیوں کو واک تھرو گیٹ سے گزر کر بھی تلاشی اور کارڈ دکھا کر داخلے کی اجازت تھی۔ ایسے لوگوں سے وابستگی، حمایت اور نمائندگی کرنے والا P.hd پروفیسر تو کیا اگر نوبل انعام یافتہ سائنسدان بھی ہو تو میری نظر میں اس کی عزت، اہمیت اور احترام اتنا ہی ہوگا جتنا اس شخص کے لیے جس نے بھوک ہڑتالی کیمپ کے دوران مجھے روک کر انتہائی بدتمیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میرے کیمرا بیگ کی تلاشی لینے پر اصرار کیا اور منہ میں گٹکا دبا ہونے کے باعث صرف اشاروں میں بات کی۔ میں نے تلاشی نہیں دی اور واپس لوٹ گیا۔

  • کیا عام پاکستانیوں کی مائوں‌ کو ہارٹ اٹیک نہیں ہوتے؟ عبید اللہ عابد

    کیا عام پاکستانیوں کی مائوں‌ کو ہارٹ اٹیک نہیں ہوتے؟ عبید اللہ عابد

    عبید اللہ عابد اللہ کے آخری رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم سے پہلے کی قومیں اسی لیے ہلاک ہوگئیں کہ جب اُن میں کوئی شریف آدمی چوری کرتا تھا تو اسے چھوڑدیتے تھے، اور جب کوئی کمزور آدمی چوری کرتاتھا تو اس پر حد نافذ کرتے تھے۔
    ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہارالحسن کی گرفتاری پر جس طرح وزیراعظم نوازشریف سے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ حرکت میں آئے، انھوں نے جس طرح فون کھڑکائے۔ اس پر ایک سوال بنتاہے ان سے،
    کیا کبھی کسی عام پاکستانی کی غیرقانونی گرفتاری پر بھی وہ اسی طرح حرکت میں آئے؟
    ایک عام پاکستانی کو کس اندازمیں گرفتار کیا جاتا ہے، کس طرح اس کی گرفتاری کےلیے اس کے گھر کی چادر اور چاردیواری کو پامال کیا جاتاہے، ’’ملزم‘‘ گرفتار نہ ہوسکے تو کس طرح‌اس کی جوان بہنوں کو مہینوں تک تھانوں اور انویسٹی گیشن سنٹرز میں رکھا جاتاہے، اس کے بزرگ والدین کے ساتھ کس طرح انتہائی بہیمانہ سلوک کیا جاتاہے، ملزم اور اس کے رشتہ داروں کےساتھ کس طرح کا سلوک کیاجاتاہے، اس کا حکمرانوں کو بخوبی اندازہ تو ہے لیکن وہ ایک ایسے حکمران کلب (ایک مافیا) کا حصہ ہیں جس کے ارکان کے دلوں‌میں موجود سفاکی درد کی لہر پیدا نہیں ہونے دیتی
    وزیراعظم نوازشریف، وزیراعلیٰ مراد علی شاہ اور خواجہ اظہارالحسن سب اسی خاص کلب کے لوگ ہیں۔ اس کلب کے ارکان صرف سویلین ہی نہیں بلکہ عسکری بھی ہیں۔ اس ’’خاص کلب‘‘ کے ہر رکن کے دلوں‌میں خون نہیں سفاکی دوڑتی ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ خواجہ اظہار کی ’’غیرقانونی‘‘ پر درد زہ میں مبتلا ہوئے لیکن ایک عام پاکستانی کے ساتھ کس طرح سلوک ہوتا ہے، اس کی انھیں پرواہ نہیں۔ پولیس اور دیگر سکیورٹی ادارے ان کے ساتھ جو اور جیسا مرضی سلوک کریں، انھیں کھلی چھوٹ ہے۔ بس فکر اس بات کی ہے کہ کوئی اس مخصوص کلب کے ارکان کی طرف نظر اٹھا کر بھی نہ دیکھے، کیا عام پاکستانیوں کے ساتھ برا سلوک ہو تو ان کی مائوں‌کو ہارٹ اٹیک نہیں ہوتے؟ ان کی بیویوں کی حرمت نہیں‌ہوتی؟ ان کی بہنوں اور بیٹیوں کا تقدس نہیں ہوتا؟