ہوم << کیا عام پاکستانیوں کی مائوں‌ کو ہارٹ اٹیک نہیں ہوتے؟ عبید اللہ عابد

کیا عام پاکستانیوں کی مائوں‌ کو ہارٹ اٹیک نہیں ہوتے؟ عبید اللہ عابد

عبید اللہ عابد اللہ کے آخری رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم سے پہلے کی قومیں اسی لیے ہلاک ہوگئیں کہ جب اُن میں کوئی شریف آدمی چوری کرتا تھا تو اسے چھوڑدیتے تھے، اور جب کوئی کمزور آدمی چوری کرتاتھا تو اس پر حد نافذ کرتے تھے۔
ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہارالحسن کی گرفتاری پر جس طرح وزیراعظم نوازشریف سے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ حرکت میں آئے، انھوں نے جس طرح فون کھڑکائے۔ اس پر ایک سوال بنتاہے ان سے،
کیا کبھی کسی عام پاکستانی کی غیرقانونی گرفتاری پر بھی وہ اسی طرح حرکت میں آئے؟
ایک عام پاکستانی کو کس اندازمیں گرفتار کیا جاتا ہے، کس طرح اس کی گرفتاری کےلیے اس کے گھر کی چادر اور چاردیواری کو پامال کیا جاتاہے، ’’ملزم‘‘ گرفتار نہ ہوسکے تو کس طرح‌اس کی جوان بہنوں کو مہینوں تک تھانوں اور انویسٹی گیشن سنٹرز میں رکھا جاتاہے، اس کے بزرگ والدین کے ساتھ کس طرح انتہائی بہیمانہ سلوک کیا جاتاہے، ملزم اور اس کے رشتہ داروں کےساتھ کس طرح کا سلوک کیاجاتاہے، اس کا حکمرانوں کو بخوبی اندازہ تو ہے لیکن وہ ایک ایسے حکمران کلب (ایک مافیا) کا حصہ ہیں جس کے ارکان کے دلوں‌میں موجود سفاکی درد کی لہر پیدا نہیں ہونے دیتی
وزیراعظم نوازشریف، وزیراعلیٰ مراد علی شاہ اور خواجہ اظہارالحسن سب اسی خاص کلب کے لوگ ہیں۔ اس کلب کے ارکان صرف سویلین ہی نہیں بلکہ عسکری بھی ہیں۔ اس ’’خاص کلب‘‘ کے ہر رکن کے دلوں‌میں خون نہیں سفاکی دوڑتی ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ خواجہ اظہار کی ’’غیرقانونی‘‘ پر درد زہ میں مبتلا ہوئے لیکن ایک عام پاکستانی کے ساتھ کس طرح سلوک ہوتا ہے، اس کی انھیں پرواہ نہیں۔ پولیس اور دیگر سکیورٹی ادارے ان کے ساتھ جو اور جیسا مرضی سلوک کریں، انھیں کھلی چھوٹ ہے۔ بس فکر اس بات کی ہے کہ کوئی اس مخصوص کلب کے ارکان کی طرف نظر اٹھا کر بھی نہ دیکھے، کیا عام پاکستانیوں کے ساتھ برا سلوک ہو تو ان کی مائوں‌کو ہارٹ اٹیک نہیں ہوتے؟ ان کی بیویوں کی حرمت نہیں‌ہوتی؟ ان کی بہنوں اور بیٹیوں کا تقدس نہیں ہوتا؟

Comments

Click here to post a comment