بچھڑ کر تم نے کیا کرنا ہے میں نے تو غم سے مرنا ہے دامن بھی آنکھوں سے کہتا ہے یہ آنسو ہیں کہ جھرنا ہے میں تو پردیسی ہوں میری چھوڑو تم نے اس عید پہ کیا کرنا ہے...
زخَم جتنے ملیں گہرے دِکھایا ہم نہیں کرتے کسی کو حالِ دل اپنا ، سُنایا ہم نہیں کرتے فَقط دَربارِ عالی میں سَدا سر خَم رہا اپنا کسی انساں کے آگے سر جھُکایا ہم...
اللہ نے ہم پر ہے کیا خوب یہ احسان بخشا جو ہمیں پھر سے یہ رمضان ہے رمضان یہ برکت و رحمت کی بہاروں سے سجا ہے یہ نورِ الہی کے نظاروں سے سجا ہے کونین میں بانٹا ہے...
کہا نہ تھا تم سےجان میری بہار موسم کے خواب دیکھو تو زرد رت کی خبر بھی رکھنا شب کی تنہائیوں میں اکثر خیالوں کی سرزمیں پہ اترو تو جو بھی سوچو مگر بس اتنا خیال...
میخانوں میں بکتی ہوئی ایک سو سال پرانی وائن کی بوتل کی قسم۔۔۔! تیرے ماتھے کی جھریوں، تیرے کپکپاتے ہاتھ، تیری دھیمی سے چلتی نبض سے مجھے آج بھی محبت ہے۔۔۔! مدار...