جب آپ اپنی ہی شادی میں بے پردگی کا اہتمام کریں گے، مامے بھانجوں کے رشتے جوڑ جوڑ کر پورا گھر غیر محرموں سے بھر دیں گے، اور ڈیگ سسٹم کے ذریعے ماحول کو مزید بے قابو بنا دیں گے، تو پھر بتائیں، میری بہن، بیٹی اور بہو کہاں محفوظ رہیں گی؟ وہ لوگ، جنہیں آپ بااعتماد سمجھ کر گھر کی چار دیواری میں گھسیٹ لاتے ہیں، ان کی نیتوں اور ارادوں سے بچنے کا کتنا یقین ہے آپ کو؟
یقین جانیے، آپ ہی اپنے گھر اجاڑنے کے ذمہ دار ہیں۔ اگر کل آپ کے گھر کی کوئی بیٹی یا بہو بدچلن نکلتی ہے، تو قصوروار آپ خود ہیں۔ اگر آپ کا بیٹا ہوس کا پجاری بن کر کسی کی دیوار پھلانگتا ہے، تو اس کی جڑ میں آپ کی وہ غیر شعوری احمقانہ تربیت ہے، جس کا انجام آپ سوچ بھی نہ سکے تھے۔ معاف کیجیے، آج کل کی شادیاں خوشی کم اور بربادی زیادہ بن چکی ہیں—محلے والوں کا چین و سکون برباد، بے تحاشا پیسہ ضائع، اور گناہ در گناہ آپ کے ہی ہاتھوں بڑھ رہے ہیں۔
یہ جو ہر دس پندرہ دن بعد کسی کی بیٹی یا بہو طلاق یافتہ ہو کر گھر آ بیٹھتی ہے، اس کے پیچھے وہی شادی کی خرافات ہیں، جنہیں آپ بڑے فخر سے انجام دے چکے ہوتے ہیں۔ اور پھر آپ طرم خان بن کر اپنی "بے مثال" شادی کا ڈنکا بجاتے نہیں تھکتے!
اللہ نے آپ کو اسلام کے ذریعے عزت و وقار عطا کیا ہے، پھر آپ کیوں غیروں کی نقالی میں اپنا تشخص برباد کر رہے ہیں؟ خوشی منانے سے کس نے منع کیا؟ ضرور منائیں، لیکن یہ کون سی خوشی ہے، جس کی ابتدا اور انتہا گناہ سے ہو؟ جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہو؟
شادی سادگی سے بھی ہوسکتی ہے اور خوشی کے ساتھ بھی، لیکن اگر خوشی منانی ہے تو ایک ولیمے کی صورت میں سب کو مدعو کریں۔ مہذب انداز میں، خاندان اور قریبی احباب کے ساتھ بیٹھ کر خوشیاں بانٹیں۔ لیکن ہر ایرے غیرے کو گھر بلا کر بے پردگی کا ماحول بنانا، پھر ڈسکو پر دھمال ڈالنا—یہ کون سی خوشی ہے؟ معاف کیجیے، مہذب اور باوقار معاشرے میں اسے بے غیرتی کہتے ہیں۔ پلیز ڈونٹ مائنڈ!
تبصرہ لکھیے