عصری تقاضوں سے ہم آہنگی پیدا کرنے اور علم میں اضافہ کرنے کے لیے مطالعہ بہت اہم ہے۔یہ عہد حاضر کی ضرورت ہے جس کو ہم خاطر میں نہیں لاتے اور قیمتی وقت ضائع کرتے رہتے ہیں، لیکن ہمیں اس کا احساس نہیں ہوتا۔
وقت بڑی دولت ہے۔جو لوگ وقت کی دولت کا خیال نہیں رکھتے، وہ مستقبل کی خوشحالی اور زندہ قوم کے خواب کی تعبیر سے بھی عاری رہتے ہیں۔اس پر آپ کی قیمتی راۓ تو بہت اہم ہے اور آپ کی راۓ راقم سے بہتر ہو سکتی ہے تاہم اس وقت کے جو تقاضے ہیں، ان کے مطابق علم حاصل کرنا اور ذوق مطالعہ کا رجحان پیدا کرنا ہے۔ علم ایک ایسی طاقت ہے جس سے انسان زندگی کے تقاضے سمجھ سکتا ہے اور بے مثال کارنامے سرانجام دینے کے قابل ہو سکتا ہے۔
یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ انقلاب ہمیشہ تعلیم سے رونما ہوتے ہیں۔تعلیم سے قومیں بنتی اور سنورتی ہیں۔قومی ترقی کا عمل بہتر انداز سے ترتیب پاتا ہے۔اس حوالے سے دیکھا جاۓ تو فارغ وقت میں مطالعہ کی ضرورت ہے، اس کا اہتمام کیا جاۓ تو بہت اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ مطالعہ ایک ایسی چیز ہے جس سے انسان کی زندگی میں خوشگوار تبدیلی رونما ہوتی ہے۔اخلاقیات کے بارے میں،معاملات اور ضابطہ حیات کے بارے میں معلومات کا خزینہ ملتا ہے، اور انسان کے کردار کی تعمیر ہوتی ہے۔کسی مفکر نے کیا خوب بات کہی کہ مطالعہ کی عادت اختیار کر لینے کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے گویا دنیا جہان کے دکھوں سے بچنے کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ تیار کر لی ہے۔اس قول کے مطابق مطالعہ کی بہت اہمیت ہے۔
معلم انسانیت ﷺ نے بھی علم کے حوالے سے بہترین طرز عمل فرمایا۔اس کی روشنی میں علم کی اہمیت اور فضائل کی بہت خوبصورتی ہے۔علم مطالعہ سے ہی بڑھتا ہے۔انسان بہت کچھ سیکھتا ہے۔مطالعہ کی عادت پیدا ہونے سے غیر ضروری کاموں میں دلچسپی ختم ہوتی ہے ۔ انسان کے رویہ و کردار اور سیرت میں نمایاں تبدیلی رونما ہوتی ہے۔کتب کے مطالعہ سے دماغ تروتازہ رہتا ہے۔معلومات میں اضافہ اور اخلاق میں تبدیلی رونما ہوتی ہے۔سماجی زندگی کے تقاضے سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔مطالعہ سے زندگی کی راہیں کھلتی ہیں۔فکروشعور میں تبدیلی رونما ہوتی ہے۔کتب اور رسائل سے دل ودماغ منور ہوتے ہیں۔مزید یہ کہ کتاب دوستی انسان کی زندگی میں نکھار پیدا کرتی ہے۔اچھی کتب کا انتخاب نہ صرف ذوق وشوق کو فروغ دیتا ہے بلکہ اچھی صلاحیتوں کو بھی پروان چڑھنے میں مدد ملتی ہے۔
یہ بات اچھی طرح عیاں بھی ہے کتاب سے بڑھ کر کوئی دوست نہیں ۔ مطالعہ کتب و رسائل سے زندگی کے ہر شعبہ کے بارے میں رہنمائی ملتی ہے۔تعلیمی ادارے چونکہ سماج میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اس لیے لائبریری کا ہونا اور اس سے طلبہ کا استفادہ کرنا وقت کا سب سے بڑا تقاضا ہے۔قوم کے معماران کو لائبریری کا استعمال سکھایا جاۓ۔ تاکہ ان کے علم میں اضافہ ہو۔وہ معاشرے میں بہتر خدمات سرانجام دینے کے قابل ہوں۔اساتذہ کا رتبہ بہت بلند ہے ۔بحیثیت رہبر اور رہنما ان کا کام اور ذمہ داریاں بھی اہم ہیں۔ روحانی باپ کا رتبہ رکھتے ہیں اس لیے وہ طلبہ میں مطالعہ کا رجحان پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔سماجی زندگی میں تبدیلی کے اصول اور ضوابط تعلیم سے واضح ہوتے ہیں۔بچے قوم کی امانت اور نوجوان سرمایہ ۔اس لیے ان میں مطالعہ کتب کا شوق پیدا کرنا مستقبل کے حوالے سے خوبصورتی کی علامت بن سکتا ہے۔ جن ممالک میں کتب خانے ہوتے ہیں۔ان میں سوچ اور فکر میں بھی مثبت تبدلی رونما ہوتی ہے۔
تبصرہ لکھیے