ٹرمپ کی دھمکی اور اس کے اثرات
مارچ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر حماس کے خلاف سخت بیان دیا۔ انہوں نے اپنے پیغام کا آغاز “شالوم حماس!” سے کیا، جسے انہوں نے “خدا حافظ” کے مترادف قرار دیا۔
ٹرمپ نے:
✅ یرغمالیوں کی فوری رہائی اور مقتولین کی لاشوں کی واپسی کا مطالبہ کیا۔
✅ اسرائیل کو ہر ممکن عسکری اور مالی امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔
✅ حماس کے رہنماؤں کو غزہ چھوڑنے کا مشورہ دیا۔
✅ خبردار کیا کہ اگر ان کے مطالبات نہ مانے گئے تو حماس کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا۔
اگر یرغمالیوں کو رہا کر دیا جاتا تو ٹرمپ نے غزہ کے بہتر مستقبل کی امید دلائی، ورنہ سنگین نتائج کی وارننگ دی۔
غزہ پر تباہ کن حملہ
ٹرمپ کی دھمکی کے محض دو ہفتے بعد، اسرائیل نے غزہ پر وحشیانہ بمباری شروع کر دی۔
⏳ پہلے ہی دن:
🔴 436 فلسطینی شہید، جن میں 170 بچے شامل تھے۔
🔴 560 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
🔴 یہ حملہ سحری کے وقت کیا گیا، جب اہلِ غزہ پہلے ہی شدید مشکلات کا شکار تھے۔
اسرائیلی حملے کے ممکنہ مقاصد
1️⃣ مزاحمت کا خاتمہ: اسرائیل کی دیرینہ پالیسی یہی رہی ہے کہ وہ فلسطینی مزاحمت کو جڑ سے ختم کرے۔ لیکن تاریخ گواہ ہے کہ ہر بار فلسطینی مجاہدین اپنی طاقت بحال کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
2️⃣ جبری بے دخلی: یہ حملہ ممکنہ طور پر ٹرمپ اور اسرائیل کے مشترکہ منصوبے کا حصہ ہو سکتا ہے، جس کا مقصد اہلِ غزہ کو زبردستی ہجرت پر مجبور کرنا ہے۔
3️⃣ اقتصادی دباؤ کے ذریعے “اختیاری جلاوطنی”: جبری بے دخلی عالمی سفارتی بحران کو جنم دے سکتی ہے، اس لیے اسرائیل معاشی مشکلات پیدا کرکے فلسطینیوں کو خود ہجرت پر مجبور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
سانحہ غزہ: اسرائیلی درندگی اور امریکی سرپرستی
یہ ظلم نیا نہیں، بلکہ بربریت کی وہی داستان ہے جو دہائیوں سے دہرائی جا رہی ہے۔
📌 عالمی طاقتیں “امن معاہدے” کرواتی ہیں، وعدے کیے جاتے ہیں، لیکن جب اسرائیل پر عملدرآمد کی باری آتی ہے تو سب خاموش ہو جاتے ہیں۔
📉 ظلم کی المناک تفصیلات:
⚫ 365 مربع کلومیٹر کے علاقے پر 82 ہزار ٹن بارود برسایا گیا۔
⚫ 50 ہزار سے زائد فلسطینی شہید، جن میں 20 ہزار معصوم بچے شامل ہیں۔
⚫ غزہ کا مکمل انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے: اسپتال، اسکول، رہائشی عمارتیں، سب ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔
⚫ یہ کوئی روایتی جنگ نہیں، بلکہ کھلی نسل کشی اور بدترین جنگی جرم ہے۔
عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی
🌍 یہ ظلم صرف فلسطین پر نہیں، بلکہ پوری مہذب دنیا کے منہ پر طمانچہ ہے۔
⚠️ امریکہ، قطر اور مصر کی “گارنٹی” محض ایک دھوکہ ثابت ہوئی۔
⚠️ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے محض زبانی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔
⚠️ مغربی ممالک، جو “انسانی حقوق کے علمبردار” بنتے ہیں، اسرائیل کو ہر سطح پر مدد فراہم کر رہے ہیں۔
💢 اگر عالمی برادری اب بھی خاموش رہی، تو یہ خاموشی تاریخ کا سب سے بڑا گناہ کہلائے گی۔
اہلِ غزہ اور حماس: استقامت اور تاریخ ساز مزاحم
اسرائیل اور اس کے عالمی اتحادیوں کے تمام تر مظالم کے باوجود، حماس اور اہلِ غزہ کی استقامت بے مثال ہے۔
🔹 جدید ترین ٹیکنالوجی، تباہ کن ہتھیاروں اور سپر پاورز کی پشت پناہی کے باوجود، اسرائیل اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔
🔹 اسرائیل کی اندرونی سیاست بحران کا شکار ہے۔
🔹 فوجی ہلاکتوں کے اعداد و شمار چھپائے جا رہے ہیں
🔹 دنیا بھر میں اسرائیل کے خلاف عوامی مظاہروں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
📢 یہ جنگ صرف غزہ کی نہیں، بلکہ پوری امت مسلمہ اور عالمی انصاف کے نظام کے لیے ایک آزمائش ہے۔
مسلم حکمرانوں کی بے حسی اور سیاست دانوں کی خاموشی
مسلم حکمرانوں کی بزدلی، اقتدار پرستی اور منافقت قابلِ مذمت ہے۔
❓ عمران خان، نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر مسلم رہنما کیوں خاموش ہیں؟
❓ اقتدار کی بھیک مانگنے کے لیے اسرائیل اور امریکہ کی مذمت کرنے سے کیوں گریز کر رہے ہیں؟
❓ کیا ان کے نزدیک فلسطینی بچوں کی جان کی کوئی قیمت نہیں؟
حماس کے مجاہدین: امت مسلمہ کی اصل نمائندگی
🚀 یہ جہاد، یہ قربانی، یہ استقامت—یہی اصل عبادت ہے۔
🕌 “آج کی امت مسلمہ کی بے حسی اور محض ظاہری عبادات پر قناعت کے مقابلے میں، اللہ کے برگزیدہ بندوں کی ایک رات کی خالص عبادت رمضان میں، کروڑوں اربوں مسلمانوں کی رسمی عبادات سے کہیں زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔”
🌍 یہ وقت فیصلہ کن ہے!
⚔️ یا تو آپ مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہیں، یا ظالموں کے ساتھ۔
⚔️ یہ وقت خاموش رہنے کا نہیں، بلکہ آواز بلند کرنے کا ہے۔
⚔️ اگر آج فلسطین کے حق میں نہیں بولیں گے، تو کل ہماری باری ہو سکتی ہے
🔻 اللہ کی نصرت ہمیشہ مظلوموں کے ساتھ ہے، اور ظالموں کا انجام ہمیشہ بربادی ہے۔
تبصرہ لکھیے