کون چاہتا ہے کہ اسے کوئی پیار نہ کرے ، اس کی تعریف نہ کرے . . کوئی توجہ نہ دے . . کوئی محبت سے نہ بلاے. . . وغیرہ وغیرہ . . .
یقین جانیں سب ہی ایسا کوئی تعلق چاہتے ہیں جس میں مان ہو ، خیال ہو ، بہت ہی اپنا پن ہو . . بلاوجہ کا خوف نہ ہو . .
ایسا تعلق کہ جس میں سکوں ہو ، باتوں و رویوں میں مٹھاس ہو . . اور پہلا اتنا خالص تعلق صرف والدین کا اپنی اولاد ساتھ ہوتا ہے . . ہونا چاہیے ، مگر . . .
مگر یہ جناب، کہ آجکل زیادہ کمانے ، آسائش پانے کے چکر کی مصروفیت ، یا کہیں انا و جھگڑوں کی وجہ سے اکثر والدین کہیں جان بوجھ کر اور کہیں انجانے میں اپنی اولاد ساتھ اتنا کے فاصلہ بڑھا لیتے جس کا اثر نسل در نسل منتقل ہوتا رہتا . . .
جب آج کا نوجوان اپنے والدین کو صبح و شام تک مصروف دیکھے ، یا ان کے سخت رویہ کے خوف سے سامنے آنے سے گھبرایے تو ایسی اولاد پھر کیسے ، کس طرح اور کس سےاچھی تربیت و رہنمائی پاے؟؟ ٹیچر سے؟ کتابوں سے ؟ میڈیا سے؟ انٹرنیٹ سے ؟؟ کمال کرتے ہیں آپ بھی .
تو محترم والدین ، اگر آپ اولاد کو تعلیم ، خوراک ، پہناوا ، اچھی سہولیات وغیرہ جیسی بنیادی ضروریات دیتے وقت اس میں اپنی "محبت و توجہ" شامل نہیں کرتے تو یقین مانیں سب بے معنی ہے . بیکار ہے...
اولاد کو پیسہ و سہولیات سے پہلے اور ساتھ پیار دیجئے. اپنا لمس دیجئے . دوست بنئے . وقت دیجئے. . .ناکامی کے بعد بھی ساتھ دیجئے . .
حوصلہ و رہنمائی دیجئے . .
اپنی توجہ و خیال دیجئے .اپنی مسکراہٹ و شرارت دیجئے. . .
اور اگر آپ گھر میں نہیں دیں گے تو وہ باہر سے لیں گے اور باہر والے جیسے دیتے ہیں وہ آپکو خوب پتا ہے. .
بچےنہیں ہیں آپ!
تبصرہ لکھیے