ہوم << خیبرپختونخوا حکومت کے دو انقلابی اقدامات - راشد حمزہ

خیبرپختونخوا حکومت کے دو انقلابی اقدامات - راشد حمزہ

خیبرپختونخوا کے دو ڈویژن ملاکنڈ اور ہزارہ مکمل طور پر پہاڑی علاقوں پر مشتمل ہیں. ہرے بھرے درختوں سے اٹی ہوئی پہاڑیاں، سرسبز وادیاں، بےقرار دریا، شفاف پانیوں کی ندی نالیاں، نقرئی چشمے اور پہاڑی جھرنے ان علاقوں کا قدرتی حسن دوبالا کرتے ہیں. ان علاقوں میں قدرتی حسن کے قدردانوں، اسیران گلزاروں، مرغزاروں اور سبزہ زاروں کی تسکین کا ان کے ذوق و شوق کی تکمیل اور طبعیت کے لطف اور روح کی شادمانی کے سامان کا بھرپور قدرتی انتظام و انصرام موجود ہے. یہاں کے مکینوں کی ان جنگلات سے کچھ ضرورتیں بھی جڑی ہیں تو کچھ لوگ ضرورتوں کی آڑ میں ان جنگلات سے ناجائز فائدہ بھی اٹھاتے رہے ہیں. ان ناپسندیدہ لوگوں کو مجموعی طور پر ٹمبرمافیا کے نام سے جانا جاتا ہے. مسلسل بڑھتی ہوئی آبادی بھی براہ راست قدرتی حسن کے خزانوں میں کمی کا سبب بن رہی ہے.
آبادی کا بڑا حصہ ایندھن کی ضرورت جنگل کی لکڑی سے پورا کرتا ہے، بطور ایندھن جو درخت عام استعمال کیا جاتا ہے وہ چیڑ کا ہوتا ہے، اس کی عمر بہت زیادہ ہوتی ہے. تقریبا سو سال سے زیادہ، یہ درخت تقریبا بیس افراد کے گھرانے کے چھ ماہ ایندھن کی ضرورت پورا کرتا ہے، یعنی اگر کوئی چیڑ کا ایک درخت کاٹ لے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس نے اپنی چھ ماہ کی ضرورت پورا کرنے کے لیے زمین اور قدرت کی ایک سو بیس سالہ محنت کو استعمال کیا اور اس جگہ جہاں یہ درخت اگا تھا کو آنے والے ایک سو بیس سال کے لیے اس قسم درخت سے محروم کردیا. ان علاقوں کا حسن ہی ان درختوں کی وجہ سے قائم ہے.
عوامی نیشنل پارٹی کی حکومت میں جتنا نقصان ان علاقوں جنگلات کو پہنچایا اس کی مثال نہیں ملتی، ان نقصانات کا پیسوں میں تخمینہ لگانا ممکن تو نہیں البتہ اگر ہم سالوں میں تخمینہ لگائیں تو انے والے ایک سو بیس سال تک یہ علاقے ان نقصانات کا ازالہ کرتے رہیں گے. گزشتہ حکومت نے نہ صرف ٹمبر مافیا کو کھلی چوٹ دے رکھی تھی بلکہ خود حکومت میں ٹمبر مافیا سرگرم تھا. عوامی نیشنل پارٹی کے رکن قومی اسمبلی استقبال خان کو افغانستان غیرقانونی لکڑی سمگل کرتے ہوئے پکڑا بھی گیا تھا.
تحریک انصاف کی حکومت نے ان علاقوں کے قدرتی حسن کو برقرار رکھنے اور سیر و سیاحت کے شعبے کو فروغ دے کر صوبے کی آمدنی بڑھانے کے لیے سب سے زیادہ بہتر اور موثر اقدامات اٹھائے ہیں، جس میں پہلا قدم ٹمبر مافیا کا تقریبا خاتمہ ہے. صوبے میں لکڑی کے غیر قانونی کاروبار سے وابستہ اکثر لوگ اب حکومت کی سخت پالیسیوں کی وجہ سے یا تو بھاری جرمانے ادا کرکے توبہ تائب ہوگئے ہیں یا دوسرے کاروبار کی طرف منتقل ہوچکے ہیں. دوسرا قدم بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کا ہے جسے جتنا زیادہ سراہا جائے اتنا کم رہے گا. گزشتہ دور میں جنگلات کو جتنی بے دردی کے ساتھ تباہ کیا گیا تھا اس تباہی کا ازالہ کرنے کےلیے ایسے ہی ایک بڑے انقلابی پراجیکٹ کی ضرورت تھی. اگر ہم قدرتی انداز میں جنگلات کی کمی پورا کرنے کا راستہ اختیار کرتے تو کئی دہائیوں تک انتظار کرنا پڑتا. بلین ٹری سونامی پراجیکٹ عمران خان کی ذاتی دلچسپی پر شروع کیا گیا ہے اور الحمدللہ کامیابی سے اپنی تکمیل کی طرف گامزن ہے. پاکستان کی تاریخ میں اب تک چونسٹھ کروڑ درخت لگائے گئے ہیں جبکہ اب پختونخوا حکومت نے اپنی پانچ سالہ مدت میں ایک ارب تیس کروڑ درخت لگانے کا پراجیکٹ شروع کر چکی ہے یعنی ستر سال کے دوران پورے پاکستان میں جتنے درخت لگائے گئے تھے ان سے دوگنا زیادہ اور وقت صرف چار سال. مجھے بذات خود خیبرپختونخوا حکومت اور عمران خان کے ہر منصوبے اور پراجیکٹ سے بلین ٹری سونامی پراجیکٹ زیادہ عزیز اور منفعت بخش لگ رہا ہے.

Comments

Click here to post a comment