ہوم << اقوام متحدہ کے حاشیے پر کشمیر کا مقدمہ - فاروق اعظم

اقوام متحدہ کے حاشیے پر کشمیر کا مقدمہ - فاروق اعظم

%d9%81%d8%a7%d8%b1%d9%88%d9%82-%d8%a7%d8%b9%d8%b8%d9%85اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 71واں سالانہ اجلاس نیو یارک میں شروع ہوچکا ہے۔ پیر کے روز تارکین وطن اور شام کے بحران جیسے بڑے مسائل پر اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا۔ جس کا مقصد آئندہ دو سالوں میں پناہ گزینوں کے سبب دنیا پر پڑنے والے اثرات سے نمٹنے کے لیے لائحہ عمل ترتیب دینا تھا۔ جنرل اسمبلی کا عمومی اجلاس منگل 20 ستمبر سے شروع ہوکر آئندہ ایک ہفتے تک جاری رہے گا۔ جس میں دنیا بھر سے آئے ہوئے سربراہانِ مملکت اور مندوبین اپنا نقطہ نظر پیش کریں گے۔ جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں امریکی صدر بارک اوباما آخری مرتبہ شرکت کر رہے ہیں، جب کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کا بھی یہ آخری اجلاس ہے۔ قریباََ ایک عشرے تک عالمی ادارے کے سربراہ رہنے کے بعد وہ 31 دسمبر کو اپنے منصب سے سبک دوش ہو رہے ہیں۔ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وزیر اعظم نواز شریف کر رہے ہیں۔ وہ بدھ 21 ستمبر کو اجلاس کے 17ویں مقرر ہوں گے۔ وزیر اعظم نواز شریف اپنے خطاب میں پاکستان اور بھارت کے درمیان گزشتہ 70 برس سے باعثِ نزاع بننے والے مسئلہ کشمیر پر خصوصی روشنی ڈالیں گے۔ دوسری جانب بھارت کا مؤقف پیش کرنے کے لیے نریندر مودی کے بجائے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نمائندگی کر رہی ہیں، ان کا خطاب 26 ستمبر کو ہوگا۔
جنرل اسمبلی کے 71ویں اجلاس میں مسئلہ کشمیر ایک ایسے موقع پر زیر بحث ہونے جا رہا ہے، جب پاک بھارت کے مابین تعلقات کشیدگی کی انتہاء پر ہیں۔ گزشتہ دنوں مقبوضہ کشمیر میں اُڑی کے بریگیڈ ہیڈ کوارٹر پر بڑے حملے کے بعد بھارت نے ایک بار پر پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرایا ہے، جس کی پاکستان نے سختی سے تردید کی ہے۔ علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ ڈھائی ماہ سے زبردست تحریک بھی برپا ہے۔ جس میں اب تک سو سے زائد شہادتیں ہوچکی ہیں اور زخمیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ اُڑی حملے کے تناظر میں تجزیہ کاروں اور مبصرین کا خیال ہے کہ بھارت اس حالیہ حملے پر ’’کراس بارڈر ٹیررازم‘‘ کا شدید واویلہ کرکے عالمی رائے عامہ کو اپنی ’’مظلومیت‘‘ کی جانب مبذول کرائے گا۔ یہ کہنا بڑی حد تک درست ہے۔ اسی ضمن میں بھارت کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بھی ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’پاکستان ایک دہشت گرد ریاست ہے اور اسے الگ تھلگ کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔ تاہم ہماری رائے میں اُڑی حملہ بھارت کے لیے عالمی منظر نامے پر ہزیمت کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ چوں کہ کشمیری اپنی جدوجہد آزادی کو بھارت کے خلاف ہر محاذ پر جاری رکھنے میں حق بجانب ہیں۔ اقوام متحدہ کا عالمی منشور بھی انہیں اپنی آزادی کے لیے جدوجہد کا بھرپور حق دیتا ہے۔ ان حالات میں کشمیر کے مقدمے کو مضبوط بنیادوں پر اٹھاکر عالمی رائے عامہ کو کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی جانب مبذول کرایا جاسکتا ہے۔ پاک بھارت کے مابین یہ واحد دیرینہ تنازع ہے، جس پر تین جنگیں لڑی جاچکی ہیں۔ اسی مسئلے کے سبب خطے پر آئے روز جنگ کے خطرات بھی منڈلاتے رہتے ہیں۔ جہاں تک اُڑی حملے پر بھارت کا پاکستان کے خلاف الزامات کی بات ہے، تو وہ محض الزامات ہی ہیں۔ الزام سے کسی پر فردِ جرم عائد نہیں کیا جاسکتا۔ بھارت ممبئی سے پٹھان کوٹ تک الزامات ہی عائد کرتا رہا ہے۔ اس سلگتی آگ کو بجھانے کا واحد راستہ یہی ہے کہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں استصواب رائے کا حق دیا جائے۔
وزیر اعظم ہائوس کے بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف اپنے دورہ کے دوران سائیڈ لائنز پر مختلف ممالک کے سربراہان مملکت سے دوطرفہ ملاقاتیں بھی کریں گے۔ اگر وزیر اعظم اقوام متحدہ کے حاشیے پر مسئلہ کشمیر کے حل کی جانب عالمی منظرنامے کا رخ موڑنے میں کامیاب ہوگئے تو وہ سرخرو رہیں گے۔ ورنہ اس سے قبل بھی نواز شریف تین بار جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرچکے ہیں اور یہ ان کا چوتھا خطاب ہوگا جو نشستاََ برخاستاََ ہی کہلائے گا۔