ہوم << بگ بینگ، ایک عام فہم اور غیرسائنسی جائزہ - مجیب الحق حقی

بگ بینگ، ایک عام فہم اور غیرسائنسی جائزہ - مجیب الحق حقی

مجیب الحق حقی کائنات اور زندگی کے حوالے سے دہریت کا بنیادی نظریہ تخلیق ہی بگ بینگ ہے۔
آئیں بگ بینگ کے نظریئے کے حوالے سے اٹھنے والے چند ضروری نکات کا غیر علمی اور کامن سینس سے جائزہ لیں، کیونکہ عام لوگ سائنسدانوں کے کارناموں سے مرعوب ہوتے ہیں تو ان کی ہر بات کو درست مانتے چلے جاتے ہیں حالانکہ کائنات کی ابتدا کے بارے میں یہ بھی ابھی تک لا علم ہیں۔ تھیوری اور مفروضات بنتے ہی وہاں ہیں جہاں کسی کھوج کی ضرورت ہوتی ہے۔ بگ بینگ بھی ابھی تک ایک تھیوری ہے جو تخلیق کے مراحل کی تشریح کرتی ہے جو کہ درست بھی ہوسکتی ہے یا اس میں بہت تبدیلی بھی آسکتی ہے۔
بگ بینگ: Big Bang
یہ پیچیدہ سائنسی نظریہ ہے۔ اس تھیوری کے مطابق بگ بینگ ایک اچانک ہونے والا واقعہ ہے جس میں نامعلوم وجہ سے اچانک ایک شعلہ نمودار ہوا اور روشنی کی رفتار یا اس بھی زیادہ تیزی سے پھیلنے لگا۔ اس کے اندر سے بے شمار اجرام فلکی نمودار ہوتے رہے اور کائنات وجود پذیر ہوتی رہی۔ اُس وقت کائنات شدید گرم تھی، درجۂ حرارت اتنا زیادہ تھا کہ تمام اجرام فلکی دہک رہے تھے جو رفتہ رفتہ اربوں سال میں ٹھنڈے ہوئے۔ تمام قوانین ِ فطرت اور تمام معلوم قوّتیں اور توانائیاں بھی اسی وقت ظاہر ہوئیں یا دوسرے الفاظ میں کائنات ان کو لے کر ظاہر ہوئی۔ اربوں سال تک کائنات مسلسل پھیلتی اور ٹھنڈی ہوتی رہی یہاں تک کہ کیمیائی عمل سے پانی کا ظہور ہوا جس سے زندگی کی ابتدا ہوئی۔ کائنات آج بھی اسی رفتار سے پھیل رہی ہے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ واقعہ قانون ِثقل کی وجہ سے ہوا۔ جیسا کہ یہ سمجھا جاتا ہے کہ اس وقت کوئی بڑا دھماکہ ہوا غلط ہے، دھماکہ ہوتا تو اجرام کا پھیلائو کچھ عرصے بعد تھم جاتا، یہ ایک منظّم اور مسلسل پھیلائو ہے، اسی کو بگ بینگ کا نام دیا گیا ہے۔
سائنسدان کہتے ہیں کہ طبعی قوانین ناقابل تبدیل ہیں اور یکساں حالات میں یکساں نتیجہ ہی دیتے ہیں!
اس نظریے کے حوالے سے یہاں متضاد صورتحال سامنے آتی ہے۔ عام طبعی قوانین کے تحت کوئی گرم چیز اسی وقت ٹھنڈی ہوتی ہے جب وہ کسی ٹھنڈے ماحول یا چیزسے متّصل ہو۔ تھرماس میں موجود گرم اشیاء کا رابطہ باہر سے منقطع کیا جاتا ہے تبھی کوئی چیز اپنا درجۂ حرارت برقرار رکھتی ہیں کیونکہ اطراف میں درجہ حرارت کم ہوتا ہے۔ مگر بگ بینگ تھیوری میں یہ بات عام انسانوں کی سمجھ سے بالاتر رہے گی کہ آخر دہکتے اجرام ِ فلکی کس قانون کے تحت ٹھنڈے ہوئے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اطراف میں ٹھنڈک تھی جبکہ اسی سائنسی نظریے کے مطابق بگ بینگ سے قبل اور عین اس وقت ”کچھ نہیں تھا“ یعنی نیست سے کائنات عیاں ہوئی۔ مگر ” کچھ نہیں“ کا مطلب تو یہی ہوا کہ وہاں ٹھنڈک بھی نہیں ہوگی! مگر وہ تو تھی ورنہ آگ ٹھنڈی نہیں ہوتی۔ بگ بینگ کے بعد کائنات کے نموپذیر ہونے کے لیے منطقی طور پہ ایک یخ ماحول کی موجودگی سائنسی قوانین کی پیروی میں لازم ہے ورنہ اجرام کبھی ٹھنڈے نہ ہوتے۔
یہ دلیل دی جاسکتی ہے کہ کائنات اپنے پھیلائو کی وجہ سے ٹھنڈی ہوئی تو یہ ایک اور مفروضہ ہوا جس کی کوئی سائنسی تاویل طبعی قوانین سے ہٹ کر ہی کی جاسکتی ہے۔ نکتہ صرف یہ ہے کہ بگ بینگ ایک عظیم الشان آگ اور تپش لے کر ظاہر ہوا جو پہلے معدوم تھی تو یہ آگ ظاہر ہو کر پھیلنے پر تپش برقرار کیوں نہ رکھ پائی، اس میں سرد ہونے کی صفت کیوں آئی؟ ٹھنڈک ایک الگ چیز Phenomenon ہے جو آگ کے ساتھ نہیں ہو سکتی۔ اب اگر وہاں یعنی اطراف میں ٹھنڈک تھی تواس کا مطلب یہ ہوا کہ بگ بینگ سے باہر کچھ اور ماحول بھی تھا۔ لیکن دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ اگر بیرونی ماحول یخ تھا تو وہ کسی برتر ماحول سے منسلک یا اس کا حصہ ہوگا، سوال یہی ابھرتا ہے کہ وہ برتر ماحول کیا تھا؟
اہم سوال یہ ہے کہ کائنات سرد اور گرم کے جوڑے کے ساتھ کیوں عیاں ہوئی؟گرم ہی کیوں نہ رہی؟ یہ نکتہ غور مانگتا ہے۔
اصل مسئلہ:
بات یہ ہے کہ اصل چیز نیست یا ”کچھ نہ ہونا NOTHING“ کو سمجھنا ہے۔ ہم آج جو کچھ کہہ رہے ہیں اور جن الفاظ کا استعمال کر رہے ہوتے ہیں اور جن چیزوں کا تذکرہ کر رہے ہوتے ہیں، وہ ہزاروں سال کے تجربات کے بعد ہمارے شعور میں متعیّن ہوچکی ہیں۔ ہم انھی پیرایوں میں نیست یا کچھ بھی نہ ہونے کو بھی جاننے کی سعی کرتے ہیں جو غیر حقیقی ہے۔گرم و سرد، تلخ اور شیریں، کھٹّا اور میٹھا وغیرہ جیسے تصورات کو ہمارا شعور قبول کرچکا ہے کیونکہ یہ موجود ہیں۔ لیکن نیست میں ان کا جوڑوں میں عیاں ہونا اس وقت انہونی تھا۔ کائناتی قوّتیں اور طبعی قوانین آج بھی کسی طور پر بھی مذکر مونث اور دوسرے جوڑے بنانے کی صلاحیت نہیں رکھتے، تو کائنات کی ابتداء میں کیسے ہوئے؟
یہاں پر سائنسدانوں نے موجودہ حالات کے تناظر میں یہ فرض کیا ہوا ہے کہ چیزیں گرم سے ٹھنڈی ہوتی ہیں لیکن یہ بات کائنات کے ابتدا میں ہونا ایک غیر معمولی بات ہے کیونکہ کائنات کا خود بخود بننا اور گرم کے ساتھ اس کا جوڑا آنا عجیب اور غیر سائنسی بات ہے۔
جوڑوں یا pair کا جواز کسی سائنسی بنیاد پر ثابت نہیں کیا جاسکتا۔ ایٹم کی کس پراپرٹی کی بنیاد پر اس کو جواز دیا جائے گا کہ اس طرح ہونا سائنسی ہے؟ اس کی وضاحت کون کرے گا؟
اب یہاں ذہین تزئین کاری Intelligent-design کا نظریہ ہی وضاحت کرتا ہے اور وہ ہے ایک پیغام جو وحی کے ذریعے ہمارے درمیان موجود ہے۔
قرآن: سورۃ 51 آیت 49۔ ”اور ہم نے ہر چیز جوڑوں میں پیدا کی ہے تاکہ تم نصیحت پکڑو۔“
قرآن ہی وضاحت کرتا ہے کہ کائنات کی ابتدا ایک عظیم الشان پروگرام کے تحت ہوئی جس میں ہر چیز کی جبلّت مقرّر ہے۔ یہ تخلیق کا اعلیٰ درجہ ہے، کوئی اچانک ظاہر ہونے والا وقوعہ نہیں۔
ان شاء اللہ اگلے مضمون میں چند دوسرے عوامل کا عام فہم جائزہ لیں گے۔
(جاری ہے)