ہوم << جناب راحیل شریف صاحب! انہیں سمجھائیں‌ - زبیرمنصوری

جناب راحیل شریف صاحب! انہیں سمجھائیں‌ - زبیرمنصوری

زبیر منصوری جناب راحیل شریف صاحب!
انہیں سمجھائیں، نرمی سے نرم مزاجی ان میں ڈالیں۔
یہ آپ کی سال بھر کی امیج بلڈنگ ایک ہی ہلے میں اٹک کے پل پر بہا آتے ہیں۔
انہیں سمجھائیں کہ اب زمانہ پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کے کمزور دل مالکان کا نہیں، اب ڈیجیٹل میڈیا کے جن کا چراغ ملک اور بیرون ملک ہر نوجوان کے پاس ہے.
انہیں سمجھائیں کہ عوام تو خیر ان کی نظر میں ہیں ہی”کمی کمین“ مگر یہ تو ان کے پیٹی بند بھائی ہیں، ذرا اس سپاہی کا ہیئرکٹ ان کو قریب سے دکھائیں، اس کے بازو پر لگی پٹی کی انہیں پہچان کروائیں، اس کی وردی انہیں دکھائیں اور سمجھائیں کہ وردیوں کا احترام ختم ہوتا اور ضبط کے بندھن ٹوٹتے ہیں تو پھر بات بہت دور تک نکل جاتی ہے۔
انہیں سمجھائیں کہ میجر صاحبو! خفیہ اداروں کے جوانو! سامنے دشمن نہیں، اپنی ہی (دودھ دینے والی گائے ) قوم کے لوگ ہیں۔
دیکھو! یہ گردے بیچ کر اپنا گزارا کر رہے ہیں مگر صبح تمہارے ناشتہ کا جیم اور بریڈ پورا کرتے ہیں.
ان کے سرکاری اسپتال دیکھو اور اپنے سی ایم ایچ دیکھو.
ان کے بچے ٹاٹ پر سوتے مگر تمہیں کھاٹ پر سلاتے ہیں.
ان کے بچے درختوں کے نیچے بیٹھ کر پڑھ لیتے ہیں مگر تمہارے بچوں کے آباد رہنے کی دعائیں کرتے ہیں.
تم سے محبت کرتے ہیں، اس لیے تمہاری چھائونیوں کے پاس سے تکلیف دہ بیرئیرز سے گزرتے ہوئے بھی اپنے بچوں سے ”فوجی انکل“ کو سلام کرواتے ہیں.
ان سویلینز کے اسکول فوجی یونی فارم میں بچوں کو پریڈ کرواتے ہیں، ان کی مائیں خوشی سے دیوانی ہو کر اپنے ”فوجی بچے“ کا منہ چومتیں اور خیالوں میں اسے افسر بنا دیکھنے لگتی ہیں۔
اور یہ ان کے ساتھ کیا کرتے ہیں؟
یہ ان کے باپوں کو اس طرح لاتوں گھونسوں اور مکوں سے سڑک پر رسوا کر دیتے ہیں۔
محترم راحیل شریف صاحب! انہیں اچھا بولنا سکھائیں، انہیں دھیما لہجہ بتائیں، اور یہ بھی کہ بارڈر پر غصہ، نفرت اور انتقام اور اپنوں کے درمیان درگزر، محبت اور انعام کی پالیسی اختیار کریں.
انہیں بتائیں کہ سی او ڈی کراچی کے گیٹ کے سامنے تین تین اسپیڈ بریکرز سے لاکھوں لوگ کس طرح طویل قطاروں میں ذہنی اذیت سے گزر کر گزرتے ہیں.
کس طرح ان کی آبادی کے اندر سے نکلنے والی ایک گدھا گاڑی کے احترام میں ساری ٹریفک روک دی جاتی ہے اور لوگ ذلت کا کڑوا گھونٹ پی کر رہ جاتے ہیں.
انہیں سکھائیں کہ پروفیسر ڈاکٹر طاہر مسعود ہزاروں صحافیوں کے استاد ہیں، انھیں ان کے مہمان کے سامنے ملیر کینٹ کے گیٹ پر رسوا نہیں کیا جاتا، ان سے تعارف لے کر عزت کی جاتی ہے.
جناب راحیل شریف صاحب! یہ ہماری فوج ہے، ہمیں اس سے محبت ہے، ہم اسے اون کرتے ہیں، اس کا دشمن ہمارا دشمن ہے مگر اگر اس کے اپنے افراد ہی اس کے دشمن بن جائیں، ان کی زبان اور ہاتھ سے ان کی اپنی قوم ہی محفوظ نہ رہے تو پھر ڈنڈا تو بس ڈنڈا ہی ہے.
چلے تو سو برس
نہ چلے تو دو برس۔
بہرحال ہمیں ابھی بھی اپنے محافظ پیارے ہیں۔

Comments

Click here to post a comment