ہوم << تازی میڈم اور تیزب سے جھلسے چہرے. عابی مکھنوی

تازی میڈم اور تیزب سے جھلسے چہرے. عابی مکھنوی

13423930_1015256041891663_2082193849549685422_nاخبار پڑھتے ہوئے اچانک خیال آیا کہ ذرا کھاتے تو چیک کر لُوں ۔ مہینے کی آٹھویں آ لگی ہے اور ریکوری کچھوے کی چال چل رہی ہے ۔
میں جنوبی پنجاب کے ایک قصبے میں بال بچوں والا درمیانے درجے کا میٹرک پاس دوکاندار ہوں ۔ اخلاص کریانہ اسٹور نام ہے میری دوکان کا !
ادھار کا کھاتہ سنبھالتے ہی میری پہلی نظر صُغراں بی بی کے نام پر پڑی ۔ غصے ، ہمدردی اور پسندیدگی کی لہریں ایک ساتھ آ ٹپکیں ۔
غصہ اس لیے کہ دو مہینوں سے صغراں سے ریکوری زیرو چل رہی تھی ۔ ہمدردی اس لیے کہ صغراں دو بچوں کے ہمراہ محض پانچ ماہ قبل ہی بیوہ ہوئی تھی ۔ اور پسندیدگی اس لیے کہ وہ نوجوان ہونے کے ساتھ ساتھ بہت خوبصورت بھی تھی ۔
ہممممم بُلواتا ہوں آج ہی نوابزادی کو !!
ایسے پانچ سات گاہک اور پال لیے تو ہو گیا پھر کاروبار !!!
یہ دماغ کی آواز تھی !!
دوسرے ہی لمحے دِل دیوانہ دماغ سے اُلجھ پڑا !!
چھوڑ یار !! بیوہ ہے بیچاری !! ااور خوبصورت بھی !! دماغ نے دِل کے ادھورے جُملے کو لقمہ دیا !!
بُلاوا تو دو ہفتوں سے بھیجے جا رہا تھا لیکن آ کے نہیں دے رہی تھی کمبخت !!
آج دوپہر ہی چلتا ہوں اُس کے گھر ۔ سامان لینے تو لوگ سر کے بَل بھاگے چلے آتے ہیں اور ادائیگی کے وقت اشتہاری ہو جاتے ہیں !! اوپر سے نخرے ایسے کہ شاپر بھی زمین پر رکھو تو اُٹھاتی ہے ہاتھ سے نہیں لیتی !! میں نے کھاتے میں لِکھے مبلغ اٹھارہ سو کے ٹوٹل کو گھورتے ہوئے سوچا۔
ٹھک ٹھک ٹھک !!! کون ؟؟؟؟
اخلاص کریانے سے ہوں صغراں !!
وہ !! وہ !! جج !! جی میں خود آ جاؤں گی کل دوکان پر !!
بی بی حساب برابر کر !! میں روز روز دوکان بند کر کے تیرے گھر کے چکر نہیں لگا سکتا !!
بھائی میں کل صبح آ جاؤں گی ۔ میرا بچہ بیمار تھا اُس کے ساتھ ہسپتالوں کے چکر لگا رہی تھی ۔
ٹھیک ہے !! آجانا یاد سے !! ادھر گلی میں کھڑے ہو کر شور مچانا مجھے بھی اچھا نہیں لگے گا !!
جی بھائی !!
بھائی !! ہننہہ ( دِل جیسے مُٹھی میں آ گیا ہو )
کاروبار میں خیروبرکت کے لیے قرآن پاک سے دو رکوع پڑھ کر اخبار تھاما تو شہ سُرخی نے بتایا کہ پانامہ اسکینڈل کے حوالے سے چار سو پاکستانیوں کے مزید نام فہرست میں شامل ہو چکے ہیں ۔ خبر کی تفصیل میں جانے ہی کو تھا کہ ایک آواز نے چونکا دیا !!
السلام علیکم بھائی !!
کوئی خاتون نقاب میں کاؤنٹر پر کھڑی تھی !!
جی !!فرمائیے !!
یہ آپ کے اٹھارہ سو روپے ہیں !!
صُغراں !! تُم نے نقاب کب سے اوڑھنا شروع کر دیا ؟؟
میں نے اُن دو خوبصورت آنکھوں کو گھورتے ہوئے پُوچھا
اُن انکھوں میں موجود نمی نے اُنہیں مزید خوبصورت بنا دیا تھا !!
بب بھائی !! یہ آپ کے اٹھارہ سو روپے !!
اُس نے مٹھی میں جکڑی چھوٹے بڑے نوٹوں کی ایک گیند کاؤنٹر پر رکھتے ہی واپس دوڑ لگا دی !
نوٹ گِنے تو پُورے اٹھارہ سو نکلے !!
ماجرا کیا ہے ؟؟؟ دِل نے سوال کیا
ابے پیسے آ گئے شکر ادا کر !! دماغ نے دِل کو ٹہوکا دیا !!
شادو سے پُوچھتا ہوں آج !! دِل نہ مانا
شادو صُغراں کی دوست ہے اور میرے پڑوسی کے گھر کپڑے برتن دھونے کا کام کرتی ہے !!
ہماری ایک دوست تھی جی مختاراں !! آپ جانتے ہیں اچھی طرح !! وہی جس کے چہرے پر اُس کے جنگلی خاوند نے تیزاب پھیک دیا تھا ۔ادھر ادھر دیکھتے ہوئے شادو کی داستان گوئی جاری تھی ! !!
تو ایک چٹی گوری اور موٹی تازی میڈم آئی تھی جی !! بڑے بڑے کیمرے لے کر تین چار لوگوں کے ساتھ !! پُورا ہفتہ وہ مختاراں کی فوٹو کھینچ کھینچ کر فیلم بناتے رہے !
میڈم نے مختاراں کو بتایا تھاکہ وہ فیلم میں بھی آئے گی اور اُس کے جلے ہوئے چہرے کا علاج بھی ہو جائے گا اور پھر اُسے بہت سے پیسے بھی ملیں گے !!
اس ساری کہانی سے صُغراں کا کیا تعلق ہے ؟؟ اور وہ نقاب کیوں اوڑھنے لگی ہے !! میرے دِل نے سوال میں اضافہ کرتے ہوئے شادو سے پُوچھا !!
وہ جی مختاراں صُغراں کی بھی دوست ہے نا !!
صُغراں کو بھی مختاراں کے علاج فیلم اور پیسوں کا پتا تھا !!
تو اُس نے بھی اپنے چہرے پر تیزاب گِرا لیا تھا !!
وہ گوری چٹی موٹی تازی میڈم تو فیلم بنانے کے بعد واپس نہیں آئی !! صُغراں اور مختاراں دونوں اب بڑے ہسپتال کے باہر اپنے تیزاب سے جلے ہوئے چہرے دِکھا کر بھیک مانگتی ہیں !! شادو نے جلدی سے کہانی کو لپیٹا !!
میرے اندر کا بھیڑیا دُم دبائے کسی نامعلوم سمت دوڑ پڑا !!