ہوم << بلوچستان سے ایمان افروز محبت نامہ-ڈاکٹر صفدر محمود

بلوچستان سے ایمان افروز محبت نامہ-ڈاکٹر صفدر محمود

dr-safdar-mehmood
میرے استاد محترم جناب ڈاکٹر صفدر محمود صاحب!
السلام علیکم!
اللہ تعالیٰ آپ کو بہت اچھی صحت اور لمبی زندگی دیں کیونکہ آپ کے کالم پاکستان سے محبت رکھنے والوں کے لئے روح کی غذا کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس حوالے سے میں آپ کا شاگرد ہوں ورنہ آپ سے شرف ملاقات حاصل نہیں۔ میرا نام راز محمد لُونی ہے اور آپ کو یہ خط بلوچستان کے شہر کوئٹہ سے لکھ رہا ہوں۔ اس امید کے ساتھ کہ آپ میرا یہ خط شائع کریں گے تاکہ بلوچستان کے بارے میں غلط فہمیوں کا خاتمہ ہوسکے۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بلوچستان پاکستان کا مستقبل ہے۔ میں اکثر کہتا ہوں کہ بلوچستان پاکستان کا مستقبل، دل، مورچہ اور خزانہ ہے۔ اس مورچے ہی سے پاکستان کے دشمنوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔ مجھے اسلام آباد سے بہت سارے گلے شکوے ہیں۔ اسلام آباد کے لائق فائق بیوروکریٹوں، وزیروں اور مشیروں وغیرہ نے دنیاکے کئی ممالک کے خوبصورت شہر دیکھے ہوں گے سوائے میرے پسماندہ بلوچستان کے کوہلو، ڈیرہ بگٹی اور موسیٰ خیل وغیرہ کے۔ اس طرح بلوچستان کے 90% نوجوانوں نے آج تک اسلام ٓآباد دیکھا تک نہیں کہ یہ شہر کس سیارے میں ہے؟ کیا قائدؒ کے ایک اصول ’’اتحاد‘‘ اسی کا نام ہے؟ اصل میں کوئی بھی ملک صوبوں ، ضلعوں اور تحصیلوں کا نام نہیں ہوتا یہ ایک نظریے اور سوچ کا نام ہوتاہے۔ ہمارا ملک تو بنا ہی ایک نظریے کے نام پر ہے۔ پھر اِن دراڑوں، دوریوں اور فاصلوں کو کیا نام دیاجائے؟ پاکستان سے ایمان کی حد تک محبت رکھنے والے ایک پاکستانی کی حیثیت سے میرا یقین ہے کہ اس وقت ہمارے ہاں ایک نظریاتی خلا موجود ہے جس کو ہم نے ہر حال میں پُر کرنا ہے۔
میرے استاد محترم ! پچھلے دس برسوں سے پاکستان کے دشمنوں نے بلوچستان کے گریبان میں ہاتھ ڈالا ہوا ہے۔ مگر بلوچستان کے غریب اور غیرت مند عوام نے ان کے ہاتھوں کو روک دیا ہے اور انشا اللہ وہ وقت دور نہیں جب یہی بلوچ جوان ان کے ہاتھوں کو کاٹ کر ان سے مداخلت کا حساب بھی لیں گے۔ جس پڑوسی قوت کے غرور، سازشوں اورمنصوبوں کو قائداعظمؒ نے خاک میں ملایا اسی قوت کے کارندوں نے بلوچستان میں قائداعظمؒ کی ریذیڈنسی کو نقصان پہنچایا۔ مگر قائدؒ کے تاریخی دشمنوں کو احساس ہونا چاہئے کہ خالی خولی عمارتوں کو گرانے کا کوئی فائدہ نہیں 20کروڑ پاکستانی قائدؒ کی سوچ اور نظریہ پاکستان کے امین ہیں۔
آپ کے اس شاگرد اور بلوچستان کے بہت سے جوانوں نے رضاکارانہ طور پر قائدؒ ریذیڈنسی کی دوبارہ تعمیر میں حصہ لیا تھا۔ میرے لئے زندگی کا سب سے بڑا اعزازیہی ہے۔ ہمارے میڈیا والے اکثر انتظامی عیبوں، کمزوریوں اور مسائل کو اس انداز سے پیش کرتے ہیں کہ انسان کو خوف آتا ہے کہ خدانخواستہ بلوچستان میں کچھ ہونے والا ہے۔ میں اپنے سب پاکستانی بہن بھائیوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ بلوچستان کے لوگ غریب ضرور ہیں مگر غیرت، حب الوطنی، پاکستانیت میں کسی صوبے سے پیچھے نہیں۔
میرے استاد محترم! بلوچستان کے مسئلے پر اکثر آپ کے قلم سے بھی تشویش کےالفاظ نکلتے ہیں مگر بلوچ اور پاکستانی کی حیثیت سے آپ کو یقین دلانا چاہتا ہے ہمارا ازلی دشمن بلوچستان میں بنگال والی کہانی کبھی نہیں دہرا سکے گا کیونکہ بنگال اسٹوری کے ڈائریکٹر اوررائٹر ہمارے دشمن جبکہ ایکٹر ہمارے اپنے تھے۔ بلوچستان میں ابھی تک ایسا کوئی حسین و ذہین ایکٹر پیدا نہیں ہوا ہے۔ یہ سیدھے سادھے لوگ ایک طرف اپنے پرانے رواجوں، قدروں اور روایات سے محبت رکھتے ہیں تو دوسری طرف اپنے ملک پاکستان سے۔ ہمارے دشمن نے اپنی پوری کوشش کی مگر بلوچستان میں کوئی مکتی باہنی پیداہوگی اور نہ ہی شیخ مجیب الرحمٰن.....
میرے استاد محترم !اسی غریب بلوچستان کے ایک جوان راز محمد لُونی نے اپنا مال، دولت اور بدن کے اعضا تک اپنے ملک یعنی پاکستان کے لئے وقف کئے ہیں۔ میں نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ میرا کفن پاکستان کے جھنڈے سے بنایا جائے۔ مرنے کے بعد مجھے اپنے عظیم قائد ، قائداعظمؒ کے پہلو یا مینارِ پاکستان میں دفن کیا جائے۔ یہ ہے بلوچستان کا پاکستان اسلئے میری تمام میڈیا والوں سے درخواست ہے کہ برائے مہربانی بلوچستان کی اتنی تاریک تصویر نہ کھینچیں نہ ہی بلوچستان کے جوانوں کی پاکستان سے محبت مشکوک بنانے کی کوشش کریں۔ چھوٹے موٹے واقعات کو بڑھ چڑھا کر علیحدگی اور پاکستان توڑنے کا نام نہ دیاجائے۔ اگر پھر بھی کسی صحافی، میڈیا والے یا کسی بھی شخص کو اہل بلوچستان کی حب الوطنی پرشک ہے تو وہ میرے موبائل 0306-8075380پر مجھ سے رابطہ کریں جس پر ’’میرا پیغام پاکستان‘‘ والا ٹیون ہر وقت بجتا رہتا ہے۔ ٹیون سنتے ہی ان کے سارے خدشات ختم ہو جائیں گے۔ پاکستان زندہ باد
آپ کا ان دیکھا مخلص شاگرد
راز محمد لُونی، کوئٹہ

Comments

Click here to post a comment