ہوم << کراچی کی خراب حالت، مسئلہ کیا ہے؟-عبداللہ شاکر

کراچی کی خراب حالت، مسئلہ کیا ہے؟-عبداللہ شاکر

کراچی پاکستان کا صنعتی، تجارتی، تعلیمی، مواصلاتی و اقتصادی مرکز کی اہمیت کا حامل شہر ہے یہ صوبہ سندھ کا دارالحکومت ہے ،اور دنیا کا چھٹابڑاشہر ہے۔یہ بحیرہ عرب کے شمالی ساحل پرواقع ہے ،غیرسرکاری و بین الاقوامی ذرائع کے مطابق اس کی کل آبادی تقریبا24ملین سے بھی زیادہ ہے ،پاکستان کی سب سے پرانی بندرگاہ بھی کراچی میں واقع ہے ،1947ء سے 1960تک یہ پاکستان کا دارالحکومت بھی رہاہے۔انگریزوں نے انیسویں صدی میں اس کی تعمیراور ترقی کی بنیادڈالی۔1947ءمیں پاکستان کی آزادی کے وقت نوآموز مملکت کا دارالحکومت منتخب کیاوجہ اسکی یہ تھی کہ جو شہر بھارت کے حصے میں آئے تھے اس سےلاکھوں مہاجرین ہجرت کرکے کراچی میں پناہ گزین ہوئے تھے،کیونکہ پاکستان کا دارالحکومت اوربین الاقوامی بندرگاہ ہونے کی وجہ سےپاکستان کے دیگر شہروں سے قبل کاروباری سرگرمیاں شروع ہوگئی تھی ۔

پورے پاکستان سے لوگ روزگار کی تلاش میں کراچی آتے ہیں ،یہاں مختلف مذہبی ،لسانی گروہ آبادہیں،اسی وجہ سے کراچی کومنی پاکستان بھی کہا جاتا ہے۔8اور 90کی دہائی میں کراچی لسانی فسادات ،اور دہشت گردی کا شکار رہا،بگڑتی ہوئی صورت حال میں پاک فوج کو بھی مداخلت کرنی پڑی۔اکیسویں صدی میں معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ کراچی کے حالات میں بھی بہتری آئی ہے۔

صوبہ سندھ کوکل ٹیکس میں سے 95فیصد ٹیکس دینے والا شہر اس وقت کھنڈرات کانمونہ پیش کررہاہے ،تباہ حال انفراسٹرکچر،ٹوٹی سڑکیں ،گندگی کی ڈھیر ،ابلتےہوئے گٹر، بنااسٹریٹ لائٹس کی گلیاں اورشاہراہیں،گلیوں میں ہر سو پھیلی بدبو،بنا حفاظتی گرلوں اوردرودیوار کے کھیل کے میدان ،باغات اور سبزے کی شدید کمی،پینے کے پانی کیلئے شہریوں کا بوندبوند کوترسنا،ٹینکر مافیاکاراج،24گھنٹوں میں سے صرف 8گھنٹے بجلی کا ملنا،سفر کیلئے پرانے زمانے کی کھٹارابسیں ،چنگچی رکشوں کی بھرمار ،دن بھر گڈز ٹرانسپورٹ اور ڈمپر مافیا کی تیزرفتاری ،پولیس اور ٹریفک اہلکار اور دیگر ادارے رشوت لینے میں مصروف ،ہمارے پرانے بزرگ ہی تھے ،جنہوں نے کراچی کو ماڈل سٹی بنایا تھا جہاں روشنی اور صفائی ستھرائی کی بدولت رشنیوں کا شہر ماناجاتاتھا بلکہ بمبئی کا جڑواںشہر بتایاجاتاتھا،۔آج کراچی آبادی کے لحاظ سے بمبئی کے مطابق تو ہوسکتا ہے لیکن ترقی کے معاملے میں نہیں ۔

کراچی کا اصل مسئلہ پیسےکی کمی کا نہیں ،بلکہ پیسے پر حکمرانوں کا کرپشن اور عیاشیوں پر بے دریغ استعمال ہے ۔اس میں پیپلز پارٹی ،تحریک انصاف ،ایم کیوایم،اور جماعت اسلامی اپنے اپنے مفاد میں کراچی کو فٹبال بناتے رہے ہیں۔کراچی کی اس بد تر صورت حال کی ذمہ داری پیپلزپارٹی پر ہی کیوں ہے؟ وجہ یہ ہے 35سالہ حکمرانی کاراج ہے، وہ وسائل کے ہوتے ہوئے بھی کراچی کے باسیوں کی خواری اور مشکلات کا ذرا بھر بھی کمی نہ ہونا ہے ۔کراچی کی ترقی صرف وزیر اعلیٰ سندھ ٹی وی پر یا کسی بڑی اسکرین پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتاسکتاہے لیکن حقیقت میں تباہ حالی کے علاوہ کچھ نہیں ۔اب عوام بر ملا یہی کہتی ہے کہ ووٹ آپ کسی کوبھی دیں لیکن آنا سائیں سرکار(پی،پی پی)نے ہی ہے، سائیں سرکار کبھی اپنا موازنہ پنجاب حکومت سے بھی کرلے،آخر یہ صورت حال کب تک چلتی رہے گی ؟ایک دن ایسا بھی آسکتا ہے کہ عوام اس پارٹی کا بوریا بسترا گول کردے،اور ان حکمرانوں کانام ونشان ہی نہ رہے،تمام پارٹیوں کو اپنے ختلافات کو بالائے طاق رکھ کراچی کو اس صورت حال سے نکالنا ہوگا۔