ہوم << الحذر آئین پیغمبر سے سو بار الحذر - قاضی عبدالرحمن

الحذر آئین پیغمبر سے سو بار الحذر - قاضی عبدالرحمن

ہر نفس ڈرتا ہوں اس امت کی بیداری سے میں
ہے حقیقت جس کے دیں کی احتسابِ کائنات
دیکھیے! آپ کاشکوہ بےجا ہے، جب آپ کہتے ہیں کہ دنیا کو اور خصوصا مغرب کو یہودیت، بدھ مت اور ہندومت وغیرہ کی احیاپرستی سے کوئی خطرہ نہیں، ہرے کرشناوالے اپنا مشن کامیابی کے ساتھ روس اور سائنٹفک گیتا سوسائٹی والے امریکہ اور ہانگ کانگ میں چلا سکتے ہیں جبکہ آپ کو تبلیغ کے سلسلے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے. بدھ مت والے یوروپ میں اپنے فلسفہ 'قیل وقال' کی ترویج کرسکتے ہیں. اسی پر دوسرے مذاہب کو قیاس کر لے، مگر جب بات اسلام کی آجائے تو خطرے کا بگل کیوں بجنے لگتا ہے؟ تو پڑھ لیجیے دماغ کو کھول کر کہ واقعی اسلام خطرہ ہے نظام عالمی کےلیے! راقم ذاتی طور اسلام کو دنیا کےلیے مسئلہ سمجھتاہے. جی ہاں آپ نے بالکل صحیح پڑھا. نہیں سمجھا تو صبر کے دامن کو ہاتھ میں تھامے رکھیے اس مضمون کے اختتام تک.
سوچیے توسہی،
¤ شراب پر پابندی سے باروں، پبوں اور منشیات کی انڈسٹریز پر کتنی شدید زد پڑے گی.
¤ جوئے کی حرمت کو ماننے سے جواخانے، کیسینوز اور لاٹری کے اڈوں کو تو تالے لگ جائیں گے.
¤ سودکی مخالفت سےغریبوں کا خون چوسنے والے بینکوں اور مالیاتی اداروں کا دیوالیہ نکل جائےگا. IMF کا تو وجود ہی بےمعنی ٹھہرےگا.
¤ اگر نکاح آسان ہو جائے تو بالی وڈ اور ہالی وڈ کی گلیمرانڈسٹریوں پر ضرب پڑےگی. اب وہ بیچارے اپنا چورن کہاں بیچیں گے؟ آمادہ فحاشیت کریں توکسے؟
¤ اگر صنف نازک کی اکثریت پردہ کرنے لگے تو کاسمیٹک سرجنوں، بیوٹی پارلروں اور دیگر متعلقہ کمپنیوں کی اربوں ڈالر کی کمائی کا کیا ہوگا؟
¤ زنا پر شرعی حد کا اطلاق کرنے سے ابارشن کلینک اور مانع حمل (Contraceptive) دواساز کمپنیوں کے کاروبا رکو کتنا بڑا دھچکا پہنچےگا؟
¤ اگر مرد اللہ کا تقوی اختیار کر لے تو بنت حوا پر ظلم نہیں کیا جا سکتا. عصمت کی چادر کو تارتار نہیں کیاجاسکتا. بتائیے مرد کی من مانی کے تو راستے ہی بند ہو جائیں گے. CCTV کیمروں کی تعداد میں بھی کس قدر کمی آجائےگی!
¤ چہار زوجگی تک کی اجازت دینے کا اثر یہ ہوگا کہ طوائفوں، داشتائوں، گرل فرینڈز اور مسٹریسز میں کافی حد تک کمی نمودارہوگی. سارے چور دروازے بند. فائیو اسٹار ہوٹلوں، لاجوں، ریسٹ ہائوسوں اور نائٹ کلبوں میں دھول اڑتی دکھائی دےگی.
¤ اگر چوری پر قطع ید کی سزا پر عمل کر لیا گیا توغیر تو چھوڑیے کتنے ہی اسلامی ممالک کےحکمران ہاتھوں سےمحروم ہوجائیں گے. یہ سزا کا دھڑکا سوئس بینکوں کو اپنے شیئر سے محروم کر دے گا.
¤ اسلام کے مساوات انسانی کو ماننے کا مطلب ہوگا، وی آئی پی (V.I.P) کلچر کا خاتمہ.
¤ توحید کے پیغام کے عام ہونے سے برہمنیت، پاپائیت، شہنشاہیت اور حاکمیت کو تو رونے کو مزدور نہیں ملےگا.
¤ جمہورکافیصلہ اگر اللہ کے احکامات کے تابع کیا جائے تو شہوات و خواہشات کیسے پوری ہوں گی؟
¤ اگر مزدوروں اور ملازموں کے اسلامی حقوق پر عملدرآمد کر لیا گیا تو سرمایہ داروں، خداوندان کارپوریٹ سیکٹر اور مالداروں کے جذبہ خودسری اور انانیت کوشدید ٹھیس پہنچےگی.
¤ اسلام میں سیاست کو بطور پیشہ اختیار نہیں کیا جا سکتا. اس حکم پر عمل کا مطلب سراسر مالی اعتبار سے گھاٹے کا سودا ہے. مزید آپ تقریر میں اپنی اور حزب اقتدار کی
تعریف نہیں کرسکتے. حزب مخالف کی غیبت نہیں کرسکتے. خاک لطف آئےگا!
¤ اگر ذخیرہ اندوزی کے خلاف پیغمبر آخرعلیہ الصلوۃ والسلام کے احکام پر عمل کیا جائے تو تاجرین زائد منافع کیسے کمائے. مہنگائی میں بےتحاشا اضافہ کیونکر ممکن ہو؟
¤ اگر سورہ حجرات کے احکامات پر صحافت عمل کر لے تو چٹ پٹی اور سنسنی خیز خبروں کی اشاعت پر تو پابندی لگانی پڑےگی، کسی کااسکینڈل تک نہیں اچھالا جا سکے گا! FOX نیوز جیسے کتنے چینل آخری ہچکیاں لے رہے ہوں گے.
¤ اسلام کے پیغام امن کو اہمیت دینے کا مطلب دفاعی صنعتوں اور اسلحہ کی فیکٹریوں پر تالے لگانا ہوگا- UNO جیسے ادارے پر سکرات کا عالم طاری ہوجائےگا!
”شاعرفردا“ اقبال، اسی بات کو ”ابلیس کی مجلس شوری“ میں اپنے ڈھنگ سےکہتے ہیں،
جانتا ہوں میں کہ مشرق کی اندھیری رات میں
بے ید بیضا ہے پیرانِ حرم کی آستیں
عصر حاضر کے تقاضوں سے ہے لیکن یہ خوف
ہو نہ جائے آشکارا شرعِ پیغمبر کہیں
الحذر آئین پیغمبر سے سو بار الحذر
حافظ ناموس زن، مرد آزما، مرد آفریں
موت کا پیغام ہر نوع غلامی کے لیے
نے کوئی فغفور و خاقاں، نے فقیر رہ نشیں
کرتا ہے دولت کو ہر آلودگی سے پاک و صاف
منعموں کو مال و دولت کا بناتا ہے امیں
اس سے بڑھ کر اورکیا فکر و عمل کا انقلاب!
بادشاہوں کی نہیں اللہ کی ہے یہ زمیں
چشمِ عالم سے رہے پوشیدہ یہ آئیں تو خوب
یہ غنیمت ہے کہ خود مومن ہے محرومِ یقیں
اگر آپ دنیا پر طائرانہ نظر ڈالیں تو یہ بات پتہ چلتی ہے کہ دیگر مذاہب کا کام پریشان حال لوگوں کو خواب آور اور سکون آور ادویات دینا رہ گیا ہے. وہ نظام جس نے یہ پریشانیاں پیدا کی، اس کےساتھ ان کا معاملہ خوف محصوری کے مریض (claustrophobic) جیسا ہے. یہ اپنی سپیرے والی بانسری سنبھالے ایک کونے میں شکار کے منتظر رہتے ہیں. باقی رہے دنیا کے حالات وہ ان کی بلاجانے. اسلام کا معاملہ اس سے قطعی برعکس ہے. یہ ہر شعبہ زندگی کومحیط ہے. سیاسیات، اقتصادیات، عصریات و الہیات کے ہر جزو پر اپنا محکم موقف پیش کرتا ہے. یہ انقلاب کا داعی ہے. بھلا یاران ابلیس اسے کیسے ٹھنڈے پیٹوں برداشت کرلیں!
اب آپ ہی بتائیے، ایسے میں اسلام، نظام عالم کےلیے خطرہ ہے یانہیں؟ فیصلہ آپ کا.

Comments

Click here to post a comment