ہوم << نشے کو مذاق نہ سمجھیں - ڈاکٹر جویریہ سعید

نشے کو مذاق نہ سمجھیں - ڈاکٹر جویریہ سعید

اکثر لوگ خصوصا نوجوان نشے کی طرف ایڈونچر یا کول لگنے کے لیے بڑھتے ہیں۔ آپ اس عمر میں انھیں نشے کے نقصانات بتائیں تو اس کو سن کر اڑا دیں گے کہ کیونکہ
۱- ان کا ذہن رسک اور ایڈونچر کو پسند کرتا ہے۔ وہ انجام کا زیادہ سوچتے نہیں، اور چونکہ نقصان کا تجربہ نہیں ہوتا، اس لیے دماغ کے لرننگ پاتھ ویز بھی نہیں بنے ہوتے۔
۲- اس پر صحبت کا اثر کیٹیلسٹ کا کام کرتا ہے۔ جو خود جھجھکتے بھی ہوں،اسے برا سمجھتے ہوں، وہ دوستوں کے پریشر میں منع نہیں کرپاتے۔
۳- نشے کے سلسلے کی ایک غلط فہمی یہ ہے کہ انسان کو یہ یقین ہوتا ہے کہ وہ نقصان دہ حد سے زیادہ استعمال نہیں کرے گا اور جب چاہے گا استعمال روک دے گا۔

نشے کو نشہ کہتے ہی اس لیے ہیں کہ سیلف کنٹرول جاتا رہتا ہے۔ عقل تمام نقصانات کو سمجھتی ہے اس کے باوجود آپ بے بس ہوتے ہیں۔ جیسے بلیک آئس پر گاڑی کا کنٹرول آپ کے ہاتھ سے نکل جاتا ہے جبکہ آپ کے ہاتھ اسٹیرنگ پر اور پیر بریکس پر ہوتے ہیں۔

۴- کچھ لوگ نشہ اس لیے استعمال کرتے ہیں زندگی کے مسائل ، اینزائٹی وغیرہ کو ڈیل کرنا مشکل لگتا ہے۔
نشے کا مسئلہ یہ ہے کہ یہ ان اذیتوں کو دور نہیں کرتا ۔
شراب ، ویڈ ، نیند کی گولیاں اور ہیروئن وغیرہ دماغ کو مزید ڈیپریس کرتی ہیں۔ ہمارے پاس خود کشی کی کوشش یا خواہش کا اظہار کرنے والے سب سے زیادہ شراب کے نشے میں آتے ہیں۔
ویڈ وقتی طور پر خوشی اور ریلیف کا احساس دیتی ہے مگر ویڈ کا نقصان ہے. کام کرنے کا شوق، جذبہ اور توانائی جاتی رہتی ہے۔
۵- کچھ نشے انسان کو وقتی طور پر ہائی کردیتے ہیں، جیسے آئس اور کوکین وغیرہ۔

مگر چونکہ یہ Stimulants ہیں اس لیے ان کے استعمال سے انسان کو غیبی اشیاء دکھائی اور غیبی آوازین۔ سنائی دیتی ہیں۔ سائکوسس کا خطرہ بڑھتا ہے۔جارحیت اور تشدد کا رحجان خطرناک حد تک بڑھ جاتاہے۔

نشے ایک اور بڑا مسئلہ ہے۔ کوئی غم مٹانے ، کوئی انجوائے کرنے، کوئی کول لگنے، کوئی ہائی ہونے کے لئے نشہ کرتا ہے۔ اور عارضی طور پر یہ حاصل بھی ہوجاتا ہے۔ ساری دنیا میں امیر لوگ اور میڈیا انڈسٹری سے وابستہ لوگ، پاپ گلوکار خاص طور پر اس کو گلوریفائی کرتے ہیں۔ نوجوان ان سے متاثر ہوکر سوچتے ہین، یہ تو بڑی کول شے ہے۔

مگر نشے کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ دماغ سے سیلف کنٹرول چھین لیتا ہے۔ ہم نفسیات کی زبان میں سے اسے Disinhibition کہتے ہیں۔ اللہ نے ہمارے اندر اچھے برے کا بلٹ ان اسکینر لگایا ہوا ہے۔ اس کو نصیحت و وعظ کے بغیر بھی احساس ہوتا ہے کہ کون سا کام برا ہے۔ نصیحت، تربیت اور تزکیہ اس کو مزید مضبوط کرتی ہے جسے ہم پرسنل گروتھ، میچورٹی، روحانی ترقی کہتے ہیں۔ نشہ یہ چھین لیتا ہے۔ لوگ نشے مین وہ حرکتیں کرتے ہیں جن کا وہ عام حالات میں تصور نہیں کرسکتے۔ نازیبا حرکات، جنسی زیادتی و بے راہ روی۔ سب کے سامنے بول و براز کرنا ، سڑک پر الٹیاں کرنا، گالیاں، مغلظات بکنا۔تیز گاڑی چلانا ۔اور اس کے ساتھ ساتھ تشدد۔

نشے کے استعُمال سے سب سے زیادہ تشدد کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ نفسیاتی اسپتالوں مین کام کرتے ہوئے تشدد اور وحشیانہ تشدد کا خدشہ بے چارے عام نفسیاتی مریضوں سے نہیں منشیات استعمال۔ کرنے والوں سے رہتا ہے۔ اس میں مرد عورت بچے بوڑھے کی کوئی تخصیص نہین۔ لوگ بہیمانہ تشدد کرتے ہیں۔ اسی سیلف گارڈ کے چلے جانے کی وجہ سے جرائم میں ملوث ہوتے ہیں۔ گھر والوں کے ساتھ بے رحمی ، پیسہ چھیننا۔ کاروبار کا برباد ہونا،نوکری چلے جانا۔ رشتے تباہ ہونا۔ یہ سب نشے کے نتائج ہیں۔

مالدار لوگوں کی تباہ حالی اور عیبوں پر پیسے نے پردہ ڈال رکھا ہے آپ کے پاس اتنا بے تحاشہ پیسہ کہاں سے آئے گا؟
میں ری ہیب میں کام کرتی رہی ہوں، منشیات والوں کے ساتھ روزانہ واسطہ پڑتا ہے۔ اس سے جان چھڑانا سب سے مشکل کام ہے۔ کئی برس پہلے مذاق میں سوچا بھی کہ تجربہ کرکے دیکھنا چاہیے ۔ مگر نشہ استعمال کرنے والوں کو جس غلیظ حالت میں آتے دیکھتی ہوں۔ خدا کی پناہ مانگتی ہوں۔ یہ وہ ہیں جو اسپتال آنا نہیں چاہتے، لائے جاتے ہیں۔ میں آپ کو بلا مبالغہ سیکڑوں کہانیاں سنا سکتی ہوں۔

نشے کو مذاق نہ سمجھیں ، اس کو گلیمرائز نہ کریں اور جو کریں اس کا بالکل ساتھ نہ دیں۔ یہ ام الخبائث ہے۔انسانیت کی اتنی بڑی دشمن ہے مگر اس کے سامنے سو کالڈ ترقی یافتہ دنیا بھی بے بس ہے۔ کیونکہ اپنے مفادات اور نفس کی پرستش چھوڑنا کوئی نہیں چاہتا۔
اپنی حفاظت کریں ۔ نشے سے دور رہیں۔ خدا نے لطف اٹھانے کو حلال اور طیب کی فراوانی دی ہے اور غم جھیلنے کو بھی بہت مثبت قوتیں ہمارے اندر رکھی ہیں۔ ان کو کھوجیں۔اپنا نہیں تو اپنے پیاروں کا سوچیں۔

ا للّٰہ ہم سب کو اور نوجوانوں کو اس سے محفوظ رکھے۔