'افغان شہریوں کو جاری کیے گئے ویزے، جو اس وقت ہندوستان میں نہیں ہیں، فوری طور پر کالعدم قرار دے دیے جاتے ہیں'۔
یہ وہ بیان تھا جو بھارتی وزارت داخلہ نے 25 اگست 2021 کو جاری کیا۔ اس بیان کے اجراء سے ہزاروں افغان طالب علموں کے خواب اور مستقبل پر تاریکی چھاگئی۔بھارت کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب طالبان کابل پر قبضہ کرنے کے بعد امارت اسلامیہ کے قیام کا باضابطہ اعلان کر چکے تھے۔
افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد سفارتی تعلقات منقطع ہونے پر بھارتی حکومت نے کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا اور ساتھ بھارت میں زیر تعلیم افغان طلباء کے ویزے بھی معطل کردیے۔ گزشتہ سال نئی دہلی نے اپنے سفارت خانے میں محدود کارروائیاں دوبارہ شروع کیں لیکن افغان طلبہ کو ویزا سہولت ابھی تک میسر نہیں ۔
پہلے سے بھارت میں زیر تعلیم افغان طلبہ کے ویزے معطل ہونے پرطلباء کی تعلیم کا سلسلہ رک گیا۔گزرتے وقت کے ساتھ نئی دہلی نے پزور مطالبے پر افغان طلبہ کو ای ویزا پروگرام کے تحت درخواست دینے کی ہدایت کی ۔ تاہم یہ متبادل محدود اور وقتی ثابت ہوا۔ گزشتہ برس میں صرف 300 افغانوں کو ای ویزا سہولت دی گئی جبکہ ہزاروں طلبہ اپنی تعلیم کو لے کر تاحال منتظر ہیں۔
نئی دہلی میں افغان سفارتخانے نے اپنے ایک بیان میں کہا ہےکہ بھارت کی جامعات اور کالجز میں اندراج شدہ 2500 سے زائد افغان طلباءویزے جاری نہ ہونے کی وجہ سے افغانستان میں پھنسے ہوئے ہیں۔اس کے علاوہ کئی طلباء ایسے ہیں جو بھارت میں موجود ہو کے کلاسز میں شرکت کرنے قاصر ہے۔ ویزے کی میعاد ختم ہونے اور نئے جاری نہ ہونے کی صورت میں انہیں کلاسز اور سند کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔
تبصرہ لکھیے