ہوم << بلدیاتی الیکشن کی آمد کے حوالے سے ابا اور دادی میں گپ شپ - لبنی حبیب

بلدیاتی الیکشن کی آمد کے حوالے سے ابا اور دادی میں گپ شپ - لبنی حبیب

"السلام علیکم کیسی ہیں اماں" ابا نے دفتر سے آتے ہی کہا۔ ابا جیسے ہی گھر آتے پہلے دادی اماں کے کمرے میں جاتے انہیں سلام کرتے ان سے تھوڑی دیر گپ شپ کرتے آج بھی وہ ان کے کمرے میں آۓ تھے۔

"وعلیکم السلام بیٹا میں ٹھیک تم کیسے ہو آج دیر سے گھر آۓ خیر تو تھی ". دادی میز پر تسبیح رکھتے ہوۓ بولیں۔" اماں کیا بتاؤں ایک جگہ جلسہ یو رہا تھا بہت رش اور راستہ بند تھا تو دوسرے راستہ سے آیا".

"اچھا کیسا جلسہ تھا"۔ دادی اماں بولیں۔ "اماں ہماری مخالف سیاسی جماعت کا تھا ہمیں کیا لینا ". ابا بیزاری سے بولے۔
"ہاں بیٹا کیا کریں بلدیاتی الیکشن جو آرہے اب سب جماعتوں نے جلسے جلوس اور اپنے کام دکھانے ہیں تاکہ سب ان کو ووٹ دیں".

"جی اماں لیکن عوام بہت بےوقوف ہے کہ سب کی چکنی چپڑی باتوں میں آجاتی ہے اس کے ذہن میں دنیا کی محبت ہی ہے وہ چاہتے ہیں جیسا چل رہا چلنے دو جس جماعت کے لیۓ جو ذہن میں پہلے سے اپنا اچھا تصور قائم کیا ہوا ہے چاہتے ہیں بس اس کو ہی ووٹ دیں".

" حالانکہ سب جانتے ہیں کہ پاکستان لا الہ اللہ کے نام پر وجود میں آیا ہے تو اس کی حکومت بھی تو اسلامی ہونی چاہیۓ ، قائد آعظم نے یہ ملک اس لیۓ تھوڑی بنایا کہ اپنی مرضی سے زندگی گزاریں پاکستان کے قیام سے پہلے ہی قائد آعظم ایک اجلاس میں فرمایا " مجھ سے اکثر پوچھا جاتا ہے پاکستان کا طرز حکومت کیا ہوگا ؟ پاکستان کا طرز حکومت کا تعین کرنے والا میں کون ہوتا ہوں ،مسلمان کا طرز حکومت آج سے تیرا سو سال قبل قران کریم نے وضاحت کے ساتھ بیان کردیا تھا۔الحمد للہ قران رہنمائی کے لیۓ موجود ہے اور قیامت تک موجود رہے گا " (اجلاس آل انڈیا مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن منعقدہ 15 نومبر 1942)۔ تو تمام عوام کو ایسی جماعت کو ووٹ دینا چاہیۓ جو اسلامی قوانین رائج کرے ملک میں امن ہو مہگائ کا، بے روزگاری کا دیشت گردی کا خاتمہ ہو مجرموں کی سزا ملے تو قران و سنت کے مطابق ہو تعلیم و تربیت کا ایسا نظام ہو جو سب سے بہترین اور اسلامی طرز پر یو کہ دنیا و آخرت میں کامیابی پائیں ہماری نوجوان نسل مضبوط بنے". ابا بولے۔

"ابا میں چاہتی ہو ہم اپنے ہڑوسیوں سے ملاقات کریں ان کو گھر میں چاۓ کی دعوت کریں اور دعوت میں جب سب جمع ہوں تو ان سے کہیں کہ وہ اس دفعہ مقررہ تاریخ میں جو بلدیاتی الیکشن ہو رہے ہیں اس میں ترازو کو ووٹ دیں کہ جماعت اسلامی ہہ ایک ایسی اسلامی جماعت ہے جنہوں نے پاکستان کے عوام کے لیۓ خوب کام کیۓ ہیں نہ صرف الیکشن سے قریب کے دنوں میں بلکہ ہر موقع پر کام کیا۔ انہوں نے سڑکیں بنوائ، فیملی کے لیۓ، گارڈن بنواۓ جب دنیا کے بہت سے ملکوں میں سیلاب آۓ تو سیلاب زدگان کے لیۓ فنڈ اور سامان خود اپنے ہاتھ سے پہنچاۓ الخدمت نے بہت کام کیا اس سلسلے میں اور بہت سے ایسے قوانین جو بیرونی ممالک سے رائج ہو رہے تھے اس کے ختم کرنے کے لیۓ جدوجہد جاری رکھی اسی لیۓ ان کو ترازو کو ہی ووٹ دینا چاہیۓ"۔

ابا اور دادی اماں اپنی باتوں میں مصروف تھے صائقہ دادی اماں کے کمرے میں داخل ہو کر بولی۔"بلکل صحیح کہہ رہی ہو تم اور پلوشہ( صائقہ کی امی ) کل ہی جاؤ اور سب پڑوسیوں کے پاس ملاقات کے لیے جاؤ اور چاۓ کی دعوت کرو کہ بہت دنوں سے گھر میں ہم نے پڑوسیوں کی دعوت نہیں رکھی کہ پڑوسیوں کا حق اللہ پاک نے بہت رکھا ہے۔ اس طرح ذرا رونق بھی ہو جاۓ گی اور ہمارے تعلقات بھی اچھے ہونگے".دادی اماں پرجوش لہجے میں بولیں۔

"ہاں بیٹا تم اور دادی اب باتیں کرو میں اب آرام کرتا ہوں تم چاۓ بنا لاؤ میرے لیۓ ابا اٹھے اور کمرے کی طرف چل دیۓ۔
"جی ابا میں آپ کے لیے چاۓ لاتی ہوں بلکہ سب کے لیۓ بناتی ہوں پھر تفہیم القران سے ایک سورت کا دہرائ کرتے ہیں اور اس میں سے اصول نکالتے ہیں ہم نے کیا سیکھا اور عمل کی نیت کرتے ہیں اللہ پاک ہمارے تمام عمل قبول کریں۔ آمین۔ اچھا دادی اماں میں آپ سب کی چاۓ بنانے جاتی ہوں صائقہ کہتی ہوئی کچن کی طرف گئی۔"جی بیٹا تم جاؤ میں بھی مغرب کی نماز پڑھ لوں اللہ پاک سے دعا کرتی ہوں اس دفع ترازو ہی جیتے آمین،" دادی صائقہ کو کچن کی طرف جاتے دیکھ کر بولیں۔

یوں دادی نے نماز پڑھی ابو نے بھی کچھ وقت آرام کیا اور چاۓ اور سموسوں سے لطف اندوز ہو کر امی صائقہ , زارا (صائقہ کی بہن) اور زارا کے ساتھ بیٹھ گیۓ اور سورت کی تفسیر سننے لگے اور آخر میں ترجمان حدیث میں سے یہ حدیٹ جو کہ دنیا میں عقلمند کا کردار کے حوالے سے تھی پڑھی۔

" نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دانا وہ ہے جو اپنے نفس کو اللہ کی فرمانبرداری پر مجبور کردے اسے برے کاموں سے روکتا رہے اور اس کی نگرانی کرے ) اور اپنی آخرت کی فلاح کے لیے کام کرے ( ایسے کام کرے جو مرنے کے بعد اس کے کام آئیں ) کمزور وہ ہے جو اپنے نفس کی خواہشوں کا غلام بن جاۓ اور اللہ سے یہ توقع رکھے کہ وہ اس سے احتساب نہ کرے گا ۔اپنے نفس کو اللہ کی فرمانبرداری پر مجبور کر دے کا مطلب یہ ہے کہ وہ دنیا میں سے اپنے نفس کا احتساب کرتا رہے قبل اس کے کہ قیامت کے دن اس کا محاسبہ کیا جاۓ

حضرت عمر نے فرمایا تم آخرت کے احتساب سے بہلے اپنا محاسبہ کرلو اور ( اللہ کی عدالت میں اللہ کی سب سے بڑی پیشی کے لیے تیار کرلو۔جس نے دنیا اپنے نفس کا احتساب کیا قیامت کے دن اس سے محاسبہ میں نرمی کی جاۓ گی"( ترمزی عن شزاد بن اوس ،ابواب صف القیامت ) پڑھ کہ دعا کی "اللہ پاک تمام اسلامی ممالک میں نیک حکمران لاۓ جو ملک کی ترقی کے لیۓ کوشاں رہے اور لالچ سے پاک ہوں آمین۔۔۔