ہوم << ملائشین حلال کریڈٹ کارڈ(ہماری داستان ہجرت کا ایک باب)-فیاض قرطبی

ملائشین حلال کریڈٹ کارڈ(ہماری داستان ہجرت کا ایک باب)-فیاض قرطبی

ملائشیا میں دو ہفتہ کے قیام (1996)کے بعد اگلی منزل کےلئے تیاری پکڑنے کا فیصلہ ہوا
بڑے بھائی ریاض بٹ ہمیں ایک کثیر منزلہ عمارت میں لے کر پہنچے جو وہاں کی سرکاری کمپنی کی ملکیت تھی جو حکومت نے مسلمان ملازمین کی تنخواہ سے ہر ماہ کٹوتی کرکے فنڈ قائم کرکے بنائی تھی اس کمپنی کا کام ملائشین مسلمان ملازمین کو ہر سال حج کروانے کا بندوبست کروانا تھا یہ کمپنی اپنی سروسز اسکے علاوہ عام عوام کو بھی فراہم کرتی تھی وہاں سے فرانس کےلئے اپنے ٹکٹ خریدے۔
کوالالمپور جسے وہاں عمومی طور پر KL کے نام سے پکارا جاتا ہے کےجدید ائیرپورٹ پر پہنچے تو دوستوں کی جانب سے الوداعی کھانا KFC میں دیا گیا ملائیشا میں اس ملٹی نیشنل کمپنی نے تمام مصنوعات حلال متعارف کروایں ہیں چونکہ 1996تک پاکستان میں KFC کو اپنے ریسٹورنٹ کھولنے کی اجازت نہ تھی اسلئے ہمارے لئے زندگی میں فرائڈ چکن کھانے کا پہلا تجربہ تھا۔ہم پینڈوں کا جو تین تین روٹیاں کھا جاتے ہیں مرغی کے دو تین بوٹیوں سے کیا بنناتھا بحرحال نیا ذائقہ چیک کر لیا۔ملائیشا میں ایک اور دلچسپ چیز بھی دیکھنے کو ملی کہ اگر آپ مسلمان ہیں اور بنک سے کریڈٹ کارڈ لیتے ہیں تو اس کارڈ سے شراب یا دیگر حرام چیز نہی خرید سکتے۔ البتہ چائینز نسل اور انڈین نسل کے لوگ اپنی تمام اشیا اس سے خرید سکتے ہیں یعنی حلال کریڈٹ کارڈ Halal CreditCard , ملائشیا کے شاپنگ سینٹرز کئی منزلہ اور جدید مصنوعات سے بھرے ہوئے تھے جاپان کی اکثر کمپنیوں نے اپنی فیکڑیاں ملائشیا میں لگا رکھی ہیں جن کی وجہ سے ملائشیا کی معیشت کافی ترقی کر رہی تھی۔یہ ترقی کا سفر دیکھ کر یورپی ممالک سے رہا نہ گیا اور انہوں نے ملائیشا کی اسٹاک مارکیٹ میں ایک مصنوعی بحران پیدا کرکے اس کی ترقی کو بریکیں لگا دیں اس بحرحان پر مہاتیر محمد نے کھل کر امریکی سرمایادار جورج سورس کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ اس کی سربراہی میں یہ ہوا جس کی وجہ سے ملائیشن کرنسی کی قیمیت کافی کم ہو گئی۔ملائیشن جہاز سے میں اور بڑے بھائی جان ریاض پیرس کے چارلس ڈیگال ائیرپورٹ پر پہنچے یہ ائیرپورٹ گول گنبد نما کثیر المنزلہ ہے دلچسپ بات یہ کہ یورپ میں داخل ہوتے وقت ہماری جیب میں صرف ستر ڈالر تھے وہاں ہمارے میزبان آئے ہوئے تھےجنہوں نے پیرس سے لندن کے ٹکٹ خریدے اور یوں ہم اس سرزمین پر پہنچ گئے جس سلطنت پر کھبی سورج غروب نہی ہوتا تھا جو سکڑ کر پھر جزیرہ تک محدود ہوگئی ہے۔

Comments

Click here to post a comment