ہوم << جنرل باجوہ جاتے جاتے یہ کام تو کریں, تاریخ میں اپنا نام تو کریں - سید عارف مصطفیٰ

جنرل باجوہ جاتے جاتے یہ کام تو کریں, تاریخ میں اپنا نام تو کریں - سید عارف مصطفیٰ

آج اک ہنگامہ خیز دور اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے کیونکہ یہ آرمی چیف جنرل باجوہ کا اپنے منصب پہ آخری دن ہے ، گو 3 برس قبل بھی یہ موقع آیا تھا لیکن انہوں نے اپنی ایکسٹینشن کے لیئے ہونے والے حکومتی اجلاسوں میں کرسی ڈال کے بیٹھنے کی جو نئی روایت قائم کی تھی اس کے بعد اس اجلاس کا نتیجہ حسب منشاء برامد کیسے نہ ہوتا ۔

یہ الگ بات کہ 'اس عاشقی میں عزت سادات بھی گئی ' اس بار توسیعی مدت تمام ہونے پہ جہاں ان کی طرف سے ایکسٹینشن نہ لینے کا اعلان سامنے آیا وہیں دوسری طرف کئی ذرائع سے یہ بات بھی سنی گئی کےانکے کچھ قریبی لوگوں نے لندن میں نواز شریف سے ملاقت کرکے باجوہ صاحب کو مزید چند ماہ کی ایکسٹینشن دینے کا مطالبہ بڑی شدت و رقت سے کیا ہے کہ جسے میاں صاحب نے درخور اعتناء نہ جانا ۔ ( تاحال کسی جانب سے اس اطلاع کی تردید بھی نہیں کی گئی ہے )-

باجوہ صاحب نے گزشتہ 6 برس میں گو کرسی تو آرمی چیف کی سنبھالے رکھی تھی مگر اس عرصے میں وہ کسی سیاستدان سے بھی بڑھ کے سیاست کرتے پائے گئے جس کے لیئے بغل میں دبی چھڑی ( ملاکا کین )کے بل پہ انہوں نے جی بھرکے قانون آئین اور اصولوں کو جیب کی گھڑی اور مرغ دست آموز بنائے رکھا اور کسی کی تائید اور کسی کی مخالفت میں ایسے ایسے پینترے بدلے کہ لفظ پینترے کے معنی تک پینترہ بدلتے معلوم ہوئے اور یہ سب اب ایک تاریخ ہے-

آخر میں انہی کے لاڈلے نے انکے ساتھ جو کچھ کیا وہ ان کی انہی ماورائے آئین سرگرمیوں کے حوالے سے مکافات عمل سے کم کچھ نہیں مگر ابھی یہ نہیں کہا جسکتا کہ یہ سلسلہ مکافات پورا بھی ہوگیا ہے کہ نہیں کیونکہ بطور ایک ریٹائرڈ آرمی چیف وہ نسبتاؐ آسان ہدف ہونگے اور اس صورتحال سے نپٹنا اکثر ریٹائرڈ سپہ سالاروں کے لئے محض اس لئے مشکل نہیں رہا ہے کہ وہ منصب چھوڑنے کے بعد ملک چھوڑنے میں بھی دیر نہیں لگاتے اور بدیسی مرغزاروں میں جابستے ہیں - ہر بار ملک کی جغریائی ہی نہیں نظریاتی سرحدوں تک کےمحافظ ہونے کے سب سے بڑے دعویدار سبکدوشی کے بعد یہ سرحدیں جس طرح پھلانگ جاتے ہیں وہ ہربار صرف خود غرضی و بے حسی کی داستان کا ایک نیا دلخراش باب ہوتا ہے-

جنرل باجوہ چاہیں تو نئی تاریخ رقم کرسکتے ہیں اور اپنے بیٹی بھائیوں کے کفارے کے طور پہ ، ایک طویل عرصے جاری بے حسی کے اس سلسلے کو ختم کرنے کے لئے باضابطہ اعلان کرسکتے ہیں کہ وہ سبکدوشی کے بعد بھی اسی دھرتی پہ بسے رہیں گے اور اب بھی انکا اور انکے اہلخانہ کا جینا مرنا اسی پاک وطن کے ساتھ ہی رہے گا - اسی طرح ان سے یہ تؤقع کرنی بھی نہایت موزوں و مناسب ہے کہ وہ مشرف کے شروع کردہ اس پیشہ وارانہ لوٹ مار کے سلسلے کو بند کرتے ہوئے اس قانون کو منسوخ کردیں گے کے جس کے تحت آرمی چیف کو اس آخری دستخط پہ مزید ایک بڑا پلاٹ دیا جاتا ہے جو کے قوم کو کروڑوں بلکہ اربوں روپے میں پڑتا ہے اور جس کی کوئی تک نہیں ( گو تک تو ایک پلاٹ کی بھی نہیں ہے)

کیونکہ درحقیقت اس پلاٹ کی یہ بالجبر وصولی وردی و اختیار کے بل پہ ڈالا گیا وہ ڈاکہ ہے کہ جسے اب ہر صورت ختم کیا جانا چاہیئے ۔۔۔ ویسے بھی ان دنوں صحیح یا غلط ، انکے اور فیملی کے اثاثوں‌کی وجہ سے ان کا امیج بہت مسخ کیا جارہا ہے جس کی بہتری کی یہ بھی ایک صورت ہے ۔

باجوہ صاحب، خدارا اس آخری روز حقیقی عزت کمانے کے اس سنہری موقع کو ہرگز ضائع نہ کریں اور اپنے لئےقوم کے دل میں حقیقی احترام کی متاع کو پالیں ۔

Comments

Click here to post a comment