ہوم << کے الیکٹرک کو حکومت کے 58 ارب روپے فوری واپس کرنے کا حکم

کے الیکٹرک کو حکومت کے 58 ارب روپے فوری واپس کرنے کا حکم

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی نے کے الیکٹرک کو گردشی قرض کے حکومت کے 58 ارب فوری واپس کرنے کا حکم دے دیا۔

قائمہ کمیٹی پاور کا اجلاس ہوا جس میں کے الیکٹرک حکام 2008 میں کمپنی کے گردشی قرض کی رقم بتانے میں ناکام رہے۔ ارکان کمیٹی نے کے الیکٹرک حکام سے کہا کہ ایجنڈے پر ہونے کے باوجود تیاری نہ کرنا فراڈ ہے، آئندہ اجلاس میں چیک لائیں میڈیا کے سامنے قوم کے حوالے کریں۔

چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ کے الیکٹرک حکومت کو 2008 کے گردشی قرض کے 58 ارب روپے کی رقم فوری واپس کرے ، آئندہ اجلاس میں چیک لیکر آئیں ایسٹ انڈیا کمپنی نہ بنیں، پاور سیکٹر میں گردشی قرض کی بنیاد ہی کے الیکٹرک ہے، 2007میں مجموعی گردشی قرض 105ارب تھا جن میں سے 77ارب کے ای کا تھا۔

چیئرمین نیپرا نے بریفنگ دی کہ نیلم جہلم پاور ہاؤس بندش سے قومی خزانے کو ماہانہ 10ارب کا نقصان ہو رہا ہے، ہمیں مہنگے پاور پلانٹس چلانے پڑ رہے ہیں، جس سے بلوں میں صارفین کو دس ارب کا نقصان ہورہا ہے، نیلم جہلم پاور ہاؤس کی مرمت پر دو ارب پچاس کروڑ روپے لگیں گے، اگر منصوبے کی مرمت پر چھ ماہ لگتے ہیں تو ساٹھ ارب کا نقصان ہوگا، لیکن جس طرح کام ہورہا ہے بحالی میں ایک سال لگے گا اور 120 ارب لگیں گے۔

واپڈا حکام نے کہا کہ ابھی ٹنل پانی سے بھرا پڑا ہے ، پانی خشک کرنے میں تین ماہ لگیں گے، ٹیل ریس ٹنل کو پورا کنکریٹ کیا تو تین سے پانچ سال لگیں گے۔چیئرمین نیپرا نے بھی کہا کہ یہ ادھورے منصوبے کو دوبارہ شروع کرینگے پھر نقصان ہوگا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاور ڈویژن جس طرح کام کر رہا ہے اسکو درست کرنے کیلئے وزیرستان سے خودکش بمبار منگوانا پڑے گا۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں نندی پور حکام نے کہا کہ صرف ایک کمپنی نے بولی دی جبکہ اصل میں بولی دینے والی تین کمپنیاں تھیں، ایرانی کمپنی نے بھی بولی دینے میں دلچسپی ظاہر کی تھی تاہم اس کو نکال دیا گیا ، اس وقت کی بولی کی منظوری دینے والے افسران کا بتائیں ان سے پوچھیں گے، ٹینڈر میں بے ضابطگی واضح ہے اس وقت کے افسران کا بتائیں۔

نندی پور پاور پلانٹس کے ٹینڈر میں بے قاعدگیوں پر بھی پاور ڈویژن حکام تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔ جس پر ارکان کمیٹی نے کہا کہ پاور ڈویژن کے افسران کمیٹی کے سوالات کا تسلی بخش جواب نہیں دیتے ۔ ایڈیشنل سیکریٹری پاور ڈویژن نے نندی پور حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کی وجہ سے شرمندہ ہو رہا ہوں یا تو آپ کام کریں یا استعفی دے دیں۔

سینیٹر فدا محمد نے بھی کہا کہ نندی پور حکام کبھی بھی اجلاس میں تیاری کر کے نہیں آتے، اتنے سینئر لوگ ہیں انکو کچھ کہتے ہوئے بھی شرم آتی ہے۔ کمیٹی نے چیئرمین نیپرا کو نندی پور پاور پروجیکٹ سے متعلق بے قاعدگیوں کی تفصیلات جمع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیپرا ان تمام دستاویزات کا جائزہ لے کر کمیٹی کو رپورٹ دیں۔

چیئرمین کمیٹی نے مزید کہا کہ وزارت پاور ڈویژن نے غیر قانونی طور پر مدت ختم ہو جانے پر کیپکو کو نومبر 2021 میں توسیع دی، اس کام کی منظوری نیپرا سے بھی نہیں لی گئی۔