ہوم << داستانِ حج 1440 ھ قسط (3)- شاہ فیصل ناصر

داستانِ حج 1440 ھ قسط (3)- شاہ فیصل ناصر

حج کیلئے تیاریاں:

حج کیلئے دو قسم کی تیاریوں سے لابدی ہیں۔

(1)حقیقی اور روحانی تیاریاں۔

(2)ظاہری مادی اور انتظامی تیاریاں ۔

حقیقی اور روحانی تیاریاں درجہ ذیل ہیں۔

(۱) اخلاص النیة :

مسلمان کیلئے اپنے تمام اعمال کی طرح حج میں بھی اللہ جل جلالہ کیلئے اپنی نیت کو خالص کرنا واجب اور لازم ہے ۔ کیونکہ اللہ تعالی صرف وہی اعمال قبول فرماتا ہے جو خالص اسی کی رضا کیلئے کیا جائے۔ حج کے بارے میں فرمان الٰہی ہے، ”وَأتمُّو ألحجّ وألعمرة لله” حج اور عمرہ صرف اللہ کیلئے پورا کریں۔ لہذا صرف اللہ کی رضا کے حصول اور اس کی خوشنودی کیلئے حج و عمرہ کا ارادہ کریں۔ ریا، سمعت، مدح سرائی، نمود و نمائش اور دنیا کی طمع اور لالچ سے اپنی نیت صاف کریں۔

۲) طریقہ نبی ﷺ کی موافقت :-

مسلمان پر واجب ہے کہ وہ اپنے حج اور تمام اعمال میں رسول اللہ ﷺ کے طریقے اور سنت کی اتباع کریں۔ آپﷺ کے طریقے سے خلاف کیا گیا ہر عمل مردود اور غیرمقبول ہے۔ جیسا کہ آپﷺ نے فرمایا ہے،”مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَیْسَ عَلَیْهِ اَمْرُنَا فَھُوَ رَدٌّ۔ جو کوئی عمل کرے جس پر ہماری دلیل نہ ہو وہ عمل ناقابل قبول ہے۔ (متفق علیہ) اسلئے مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنے حج کے تمام اعمال و مناسک کو اس طریقے پر ادا کریں جو آپﷺ نے اپنے حج ”حَجةُ الوَداع” میں کرکے دکھایا تھا اور جس کے بارے میں فرمایا تھا ،“لِتَأْخُذُوْا مَنَاسِكَكُمْ” تم لوگ مجھ سے طریقہ حج سیکھ لو۔ (مسلم۔1297)

آپﷺ کی حج کا صحیح و مسنون طریقہ کتب احادیث میں موجود ہے ۔ جس کا خلاصہ ہم اگلے قسطوں میں بیان کریں گے۔ تاکہ لوگوں کی پیدا کئے گئے بدعات و خرافات کو چھوڑ کر سنت نبوی ﷺ کی موافق حج ادا کیا جاسکے۔

3) حج کی احکام و مناسک کو سیکھنا :

ہر عبادت اور عمل سے قبل اس کا علم حاصل کرنا ضروری اور لازم ہے، تاکہ اسے مطلوبہ طریقہ پر خالص اللہ کیلئے سنت نبوی کی موافق ادا کیا جائے۔ حج کے بارے میں یہ بات دوسرے اعمال سے زیادہ ضروری ہے، کیونکہ حج اکثر عمر بھر میں ایک ہی مرتبہ، ایک نئی سرزمین پر ادا کیا جاتا ہے۔ اسلئے پہلے سے حج کی اعمال و مقامات کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔ الحمدللہ علماء کرام نے حج کے بارے میں بہت مفید، مستند اور عام فہم کتابیں لکھی ہیں جن کا مطالعہ کرکے حج کو مسنون طریقے سے سہولت کے ساتھ ادا کیا جاسکتا ہے۔

قارئین کیلئے درجہ ذیل کتابوں کا مطالعہ مفید ہوگا۔

مسنون حج وعمرہ ۔ (دارالسلام ریسرچ سنٹر )

رفیق حج و عمرہ۔ (مرتب مولوی محمد ہاشم)

آپﷺ کے ہمراہ حج وداع (خرم مراد)

دحج او عمرے مسنون طريقه (شیخ امین اللہ البشاوری )

دروس حج ( مفتی ابولبابہ شامنصور )

رسول اللہ ﷺ کی حج کا آنکھوں دیکھاحال (خلیل الرحمان چشتی )

ان کے علاوہ سعودی وزارت حج بہت مفید اور جامع کتابیں حجاج کرام کو ہدیہ کر رہی ہے۔ ان کا مطالعہ کرنا چاہیے ۔

4)حقوق کی ادائیگی:

ہر انسان کے اوپر اپنے خالق اور مخلوق کے کچھ حقوق و فرائض مقرر ہوئے ہیں۔ ان حقوق کو دبا لینا بہت بڑا جرم ہے جو نیکی کی قبولیت میں رکاوٹ بن جاتا ہے۔ اسلئے حج کا ارادہ کرتے ہوئے حقوق اللہ اور حقوق العباد کو ادا کرنا چاہیے ۔اب تک اللہ کے حق میں جتنی کوتاہی ہوئی ہے اس کی معافی خالق سے طلب کرنا چاہیے اور سچی توبہ کرکے آئیندہ کیلئے اچھا مسلمان بن کر زندگی گزارنے کا عہد کرنا چاہیے۔ اسی طرح حقوق العباد کی ادائیگی کی فکر کرنی چاہیے۔ کسی کی حق یا قرض و امانت ہو، تو اسے ادا کیا جائے یا مہلت لی جائے۔ اپنے معاملات اور لین دین کو حج پر جانے سے پہلے صاف کیا جائے اور اپنی وصیت بھی لکھی جائے۔ کسی کی حق تلفی کی ہو یا کسی سے ناراضگی ہوگئی ہے، تو اس سے معافی لیکر راضی کرنا ضروری ہے ۔

ظاہری مادی اور انتظامی تیاریاں درجہ ذیل ہیں ۔

1) حلال زادِ راہ کا انتظام :
ادائیگی حج کیلئے استطاعت (سفر کا خرچ ) ضروری شرط ہے۔ اللہ تعالی نے تاکیدی حکم دیا ہے کہ ”تَزَوّدوا ” اپنی لئے زاد راہ کا بندوبست کرو۔ اسلئے حج کیلئے حلال رقم کا انتظام کیا جائے تاکہ قبولیت کی پہلی شرط پوری ہوجائے۔ کیونکہ حرام اور ناجائز رقم سے کیا گیا حج اللہ تعالی کے ہاں قبولیت نہیں پاسکتا۔

2) سفری دستاویزات کی برابری :

بین الاقوامی سفر کیلئے ویزہ کا حصول ضروری ہے جس کیلئے کارآمد شناختی کارڈ اور پاسپورٹ وغیرہ لازمی ہوتے ہیں۔ اگر آپ کے یہ دستاویزات نہیں بنے ہیں یا ایکسپائر ہوئے ہیں تو حج داخلے شروع ہونے سے پہلے بنوائیں۔ اگر آپ ملازم ہے تو اپنے ادارے سے این او سی اور چھٹی حاصل کرنے کا طریقہ کار بھی معلوم کریں۔

3) سفر کیلئے ضروری سامان کا انتظام :

حاجی کیلئے ضروری ہے کہ وہ سفرحج پر جاتے ہوئے اپنی ضروریات کی چیزیں ساتھ لے جائے، تاکہ سفر میں وہ خود بھی پریشان نہ ہو اور دوسروں کیلئے بھی پریشانی کا ذریعہ نہ بنے اور یہ مبارک سفر راحت و سہولت سے ادا ہوسکے۔ سفر حج میں ضرورت آنے والی سامان کا ذکر آگے آئے گا۔

4) موافق ساتھیوں کا انتخاب :

سفر میں سب سے اہم چیز موافق و ہم خیال ساتھی کا ملنا ہے۔ اسلئے عرب کہتے ہیں ،“ أُطلب الرَّفيقَ قبل الطَّريق” یعنی راستے (سفر)سے قبل اپنے لئے ساتھی ڈھونڈو۔ سفر میں بہترین، خوش اخلاق اور موافق ساتھی کا ملنا اللہ کا بہت بڑا احسان ہوتا ہے۔ ان ہی کی وجہ سے سفر کے تمام مشکلات آسانی سے حل ہوتے ہیں ۔ اسلئے حج داخلہ سے قبل اپنے دوست رشتہ داروں میں اپنے ہم خیال ساتھی تلاش کریں اور ایک گروپ بنا کے فارم داخل کریں۔ بسا اوقات غیر موافق ساتھی کی وجہ سے حج کا سفر بہت مشکل بن جاتا ہے، بعض اوقات نوبت گالم گلوچ اور جھگڑوں تک پہنچتی ہے اور یہ عظیم عبادت ضائع ہوجاتی ہے۔ اسلئے اس بارے میں احتیاط کرنا چاہیے ۔

Comments

Click here to post a comment