ہوم << امریکہ کا لاڈلا عمران خاں - چوہدری محمد ذوالفقار سِدّھو

امریکہ کا لاڈلا عمران خاں - چوہدری محمد ذوالفقار سِدّھو

ہمارا علاقہ بارانی علاقہ ہے۔ نہری سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں نے زراعت کے لئیے اپنے اپنے ٹیوب ویل لگا رکھے ہیں۔ گندم کے بعد ہمارے علاقہ کی سب سے بڑی فصل باجرہ ہے۔ ہمارے بچپن میں تو ہم باجرے کی روٹی تازہ مکھن کے ساتھ کھایا کرتے تھے۔

لیکن اب لوگ باجرہ نہیں کھاتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ ٹیوب ویل کی وجہ سے گندم کو وقت پر پانی مل جانے سے گندم بڑی مقدار میں پیدا ہوتی ہے۔ اور دوسری وجہ یہ ہے کہ باجرہ بہت مہنگے داموں بکتا ہے۔ سنا ہے کہ عرب ممالک میں باجرہ سے جانوروں کی خوراک تیار کی جاتی ہے۔ باجرہ کا سٹا ( پھل ) اوپر سے توڑ لیا جاتا ہے۔ نیچے والے تنے کو ہماری لوکل زبان میں ٹانڈہ کہتے ہیں۔ ان ٹانڈوں کو کھیتوں میں ہی کھڑا رہنے دیا جاتا ہے۔ اور کسان کئی مہینے جانوروں کے چارہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ اسکو یہاں چھوڑ کر کہانی کے اگلے پہلو کی طرف چلتے ہیں۔

ہماراے علاقہ میں تہمات اور رسومات بہت بڑی تعداد میں رائج ہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ بھینس کا بچھڑا ( سانڈ ) کو کھلا چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اسے کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے لئیے چھوڑا گیا ہے۔ اس سانڈ کو کوئی کچھ نہیں کہتا۔ وہ جس کسی کی کھیت میں جتنا جی چاہے کھائے یا اسے اجاڑے ، اسے منع کرنا یا کھیت سے نکالنا باعث عیب سمجھا جاتا ہے۔ کیونکہ وہ راہ خدا چھوڑا ہوا سانڈ ہونے کی وجہ سے متبرک سمجھا جاتا ہے۔ باجرے کا تنا خشک ہوچکا ہوتا ہے۔ اور سانڈ صاحب تازہ اور ہرا بھرا چارہ کھانے کا عادی ہوتا ہے۔ اس لئیے وہ متبرک سانڈ ٹانڈے کھاتا کم ہے لیکن انکو برباد بہت کرتا ہے۔

اس نسبت سے ایسے سانڈ کو ٹانڈے بھن ( توڑنے والا ) سانڈ کہتے ہیں۔ ٹانڈے بھن سانڈ جب بھی کسی گاؤں میں آ نکلے تو لوگوں کو اپنے ٹانڈوں کی فکر لا حق ہو جاتا ہے۔ مگر ڈر کے مارے راہ خدا میں چھوڑے ہوئے متبرک سانڈ کہتے کچھ نہیں ہیں۔ عمران خاں پاکستان کے سیاسی میدان میں یہودی و نصاری کا چھوڑا ہوا وہ سانڈ ہے ، جو پاکستان کے ریڈ زون مین مہینوں دھرنا دے۔ ٹی وی اسٹیشن اور پرائم منستر ہاؤس پر حملہ آور ہو۔ چین جیسی عالمی سپر طاقت کے صدر کا دورہ پاکستان روک دے۔ اسے کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا بلکہ پاکستانی فوج کی ڈیوٹی لگائی جاتی ہے کہ بتیاں بند کر کے ہمارے اس ٹانڈے بھن سانڈ کو پاکستان کا وزیر اعظم بنانا ہے۔ اور پھر دن دیہاڑے الیکشن میں حصہ لینے والوں کے نمائیندوں کو الیکشن اسٹیشنوں سے زبردستی باہر نکال کر یہود و نصاری کے سانڈ کو وزیر اعظم بنا دیا جاتا ہے۔ پورے پاکستان میں اس کھلم کھلا دھاندلی کے خلاف کسی کو دم مارنے کی اجازت نہ تھی کیونکہ یہ سانڈ یہود و نصاری کا چھوڑا ہوا متبرک سانڈ ہے۔

سی پیک بند کرنے ، مہنگائی ، بیروزگاری ، روپے کا گراوٹ کی مسلسل سفر ، آئی ایم ایف کے قرضوں میں پاکستان کو جکڑنے کے بعد سانڈ صاحب کا سیاسی گراف انتہائی نیچے آ چکا تھا۔ تو اسکے سیاسی قد کاٹھ کی بحالی کے لئیے سانڈ کو اپوزیشن میں لا کر سب کے ٹانڈے توڑنے کی کھلی چھٹی دے دی گی۔ اب سانڈ صاحب نے پاکستان کے سب سے محترم ادارے عدلیہ کو گالیوں کی ساتھ ایسی ایسی تڑی لگائی کہ پاکستان کا پورا عدالتی سسٹم تھر تھر کانپنے لگا۔ متبرک سانڈ کے آقاؤں کے سامنے پاکستان کی عدلیہ اس قدر مجبور اور نحیف ٹھہرے کہ اتوار کو کورٹ کھول کر سانڈ کو ضمانت کا سرٹیفکیٹ جاری کرنا پڑا۔ یہود و نصاری کے بے لگام سانڈ نے تو پاکستان کے سب سے طاقت ور اور مضبوط ادارے فوج کی تو ماں بہن ایک کر دی۔

کون سی گندی ترین گالی رہ گئی ہے جو سانڈ بےمہار نے فوج کو نہ دی ہو۔ مگر مجال ہے کہ فوج کے کسی بھی شعبہ نے یہود و نصاری کے سانڈ صاحب کے خلاف ذرہ بھر ایکشن لیا ہو۔ جبکہ پاکستان کی فوج لال مسجد کو کیمیکل بموں سے بھوننے کا تجربہ رکھتی ہے۔ عوام تو لال مسجد والوں کے ساتھ بھی تھے۔ سوات کے مولانا صوفی محمد کو نفاذ نظام اسلام کے مطالبہ پر جیل میں ڈالنے اور سوات پر فوج کشی کرنے کا بہت ہی کامیاب تجربہ بھی فوج کے نامۂ اعمال میں موجود ہے۔ جبکہ پورا سوات مولانا صوفی محمد کے ساتھ نفاذ نظام اسلام کے لئیے کندھے سے کندھا ملائے کھڑا تھا۔ سپاہ صحابہ تو پورے پاکستان میں اپنا ایک بہت مضبوط اور بہت بڑا حلقۂ اثر رکھتا تھا۔ فوج نے ایران اور امریکہ کی خوشنودی کے لئیے سپاہ صحابہ کو کچل دیا تھا۔

افغان طالبان کی حمایت میں امریکہ کے خلاف لڑنے والے ٹی ٹی پی والوں کو دہشت گرد قرار دے کر فوج آج بھی انکے خلاف کاروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔ جبکہ پورا سوات اور وزیرستان آج بھی ٹی ٹی پی کے پشت پر کھڑا ہے۔ یہ ایشو نہیں ہے کہ عمران خاں کے ساتھ عوام ہیں۔ اصل ایشو یہ ہے کہ عمران خاں یہود و نصاری کا متبرک ٹانڈے بھن سانڈ ہے۔اسی لئیے تو رابن رافیل بھی بن گالہ میں اپنے اگلے ایجنڈے کے لئیے اسے تنہائی میں ملتی ہے۔ یہود و نصاری کے اس سانڈ کو پاکستان کو ہر طرح سے توڑنے پھوڑنے کی کھلی چھٹی ہے۔ جس کے سامنے پاکستان کا ہر ادارہ بھیگی بلی ہے۔

Comments

Click here to post a comment