ہوم << بن میرے شاید آپ کی پہچان بھی نہ ہو -سعد الله شاہ

بن میرے شاید آپ کی پہچان بھی نہ ہو -سعد الله شاہ

سوچا ہے اب کے بار تجھے چھوڑ دیں گے ہم گویا کہ اپنے آپ سے بدلہ بھی لیں گے ہم مشکل سہی یہ تجربہ لیکن کریں گے ہم تنہائیوں کو اوڑھ کے زندہ رہیں گے ہم سوچا کہ آج خوشگوار آغاز کیا جائے کہ ملکی معاملات تو بڑے گھمبیر ہیں۔

اس لئے ایک رومانوی سی فضا میں ہم چلے گئے۔ یادوں میں تیری شام کو نکلیں گے باغ میں راتوں کو تیری یاد میں گھوما کریں گے ہم ۔ ہم بھی اناپرست ہیں بس ٹوٹ جائیں گے لیکن زبان سے نہ کبھی اف کریں گے ہم کچھ بھی نہیں ہے بات تو پھر ختم کیجیے۔کچھ ہے تو پھر سنائیے سب کچھ سنیں گے ہم۔ آپ میری بات کو موجودہ سناریوں سے نہ جوڑیں بات تو انا کی تھی مگر یہ بھی کیا کہ اپنی انا کے لئے بندہ خود کو برباد کر لے۔ اخبار کی سرخی تو بہرحال یہی ہے کہ عمران خاں نے معافی مانگ لی اور فرد جرم کی کارروائی موخر ہو گئی اس پر دلچسپ تبصرے چل رہے ہیں۔

مجھے تو اس موضوع سے زیادہ کرکٹ کی جیت اپنی طرف متوجہ کر رہی ہے سب سے زیادہ اس بات پر دل خوش ہوا کہ بابر اعظم نے سنچری بنائی کہ پیچھے اس عظیم کھلاڑی پر برا وقت چل رہا تھا تو کچھ ستم ظریفوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ بابر اعظم کچھ میچوں کے لئے ریسٹ کرے۔ ڈاکٹر کاشف رفیق جو کہ اچھے شاعر بھی ہیں اور کرکٹ کے مبصر بھی، کچھ ایسا ہی اظہار کر رہے تھے میں نے تب بھی کہا تھا ذرا انتظار کیجیے مجھے غالب کا ایک شعر یاد آ گیا: جب راہ نہیں پاتے تو چڑھ جاتے ہیں نالے رکتی ہے مری طبع تو ہوتی ہے رواں اور یہ کرکٹ بھی شاعری کی طرح ہے نہ ہو تو کچھ نہ سوچے اور کبھی غزل در غزل۔

بابر نے بھی انگلینڈ کے خلاف دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں سینچری سکور کر دی اور وہ پہلا پاکستانی کھلاڑی بن گیا جس نے ٹونٹی میں دو سنچریاں سکور کیں اور سب سے بڑھ کر یہ نوید کہ اس نے ٹی ٹونٹی میں کوہلی کا ریکارڈ توڑ دیا۔ کم اننگز میں 8 ہزار رنز بنا ڈالے اس دوسرے ٹی ٹونٹی میں کچھ اور کمالات بھی دیکھنے میں آئے کہ اوپنرز نے یعنی بابر اور رضوان نے 200 رنز بغیر نقصان بنائے۔ کپتان 110اور رضوان 88پر ناٹ آئوٹ کرکٹ کے کمنٹیٹر بتا رہے تھے کہ بابر اور رضوان کی جوڑی نے روہت شرما اور شکھردھون کی جوڑی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ بات تو یہ دیکھنے والی ہے کہ بھارت نے پوری سازش کی کہ وہ ہماری کرکٹ کو برباد کر دے مگر قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ پاکستان کو آئی پی ایل سے بھی بھارت نے نہایت بھونڈے انداز میں نکالا اور دوسرا پراپیگنڈا الگ۔

یہ ہندو ایسے توہم پرست ہیں کہ میاں داد کے تاریخی چھکے کے بعد شارجہ کے اس گرائونڈ میں کھیلنے کے لئے تیار نہیں۔ اب نسیم شاہ کے دو چھکوں کے بعد بھی وہ کچھ سوچیں گے بہرحال وہ چھکے اگرچہ افغانستان ٹیم کے خلاف تھے مگر ان چھکوں نے بھارت کو باہر بٹھا دیا تھا۔ ڈاکٹر کاشف رفیق نے ایک اور بات بہت اچھی لکھی کہ بابر اعظم اپنی کیٹگری یا مقام میں سکینڈ ٹو اور واقعتاً لارا سے اچھا کھلاڑی نہیں آیا آپ یقین کیجیے میں اسے ہمیشہ کرکٹ کا شاعر کہتا ہوں وہ کرکٹ نہیں کھیلتا شاعری کرتا ہے۔ اس کا کور ڈرائو تو ایک طرف وہ اگر ڈک بھی کرتا ہے تو اس میں بھی ایک حسن ہے اس کی اپنی کلاس ہے یہ ایک الگ بات کہ اس کے سارے ہی ریکارڈ ایک دفعہ توڑ دیے تھے مگر اس کا کھیل بہت تخلیقی تھا۔

ایک مصوم سا چہرہ اور کھیل کا فطری انداز۔میں تو اس کی بیٹنگ دیکھنے کے لئے چھٹی کر لیتا تھا دوسرا کھلاڑی رچرڈ تھا جس نے ہمیشہ ہانٹ کیا ہاں سٹائلش پلیئر ماجد خاں جیسا بھی کوئی نہیں آیا دنیا کے عظیم کھلاڑیوں کا پسندیدہ سٹائلش پلیئر: اس غیرت ناہید کی ہر تان سے دیپک شعلہ سا لپک جائے ہے آواز تو دیکھو واقعتاً پاکستان میں کرکٹ کا بہت ٹیلنٹ ہے انہیں مواقع نہیں ملتے یہاں تو سب کچھ انتظامیہ ہی ہڑپ کر جاتی ہے۔ اس کی خوشی منائیں کہ پاکستانی ٹیم نے 199ٹارگٹ کا کمال انداز میں تعاقب کیا۔ بابر اور رضوان نے اس میچ کو یادگار بنا دیا۔بابر نے 66بالز میں 110رنز کئے۔اچھی بات یہ دیکھی گئی کہ ایوارڈ کی تقسیم میں سیلاب زدگان کے لئے بھی کیش انائوس کیا گیا۔

تہذیب قرینہ اور سلیقہ کسی کردار کو محبوب بنا دیتے ہیں اب آخر میں ذرا سی بات ایک بڑے واقعہ پر بھی کر لیتے ہیں کہ عمران خاں نے نہایت سمجھداری اور عقل مندی سے دشمنوں کے سارے منصوبوں کو خاک میں ملا دیا ہے ظاہر ہے اس معاملے میں وہ اپنی انا دیکھتے تو بقا خطرے میں پڑ جاتی عمران خاں کے بغیر تو پی ٹی آئی کیا رہ جاتی دو تین قریبی تو ویسے ہی پلانٹڈ ہیں ایک آدھ نے تو کب سے وزارت عظمیٰ پر نظر رکھی ہوئی ہے پھر باقی جماعت امین گنڈا پوری چلائیں گے۔ تاہم اس فیصلے کو ابھی آنا ہے تاہم فرد جرم ٹل گئی ایک دوست کا تبصرہ نہایت دلچسپ تھا کہنے لگے فیصلہ بھی اپنی جگہ اور انصاف بھی مگر عمران خاں کا قد کاٹھ اب بھی نہیں کہ انہیں طلال‘ نہال اور ملال قسم کے لوگوں کے مقابل رکھا جائے ۔

خان کے ساتھ تو نواز شریف کو بھی بریکٹ نہیں کیا جا سکتا۔اس کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں چیف جسٹس اسلام آباد اطہر من اللہ انتہا زیرک اور جینئس ثابت ہوئے کہ ملک کو ایک بڑے بحران سے بچا لیا اصل میں یہ ہے نظریہ ضرورت یعنی صحیح والا نظریہ ضرورت۔اب خان صاحب اور رانا صاحب کے مابین نوک جھوک شروع ہو چکی ہے خان صاحب کہتے ہیں کہ وہ پوری تیاری سے اسلام آباد آئیں گے دوسری طرف رانا صاحب فرماتے ہیں ہم تو کب سے تیاری کئے بیٹھے ہیں سب سے آخری بات وہی جو پہلی تھی کہ خان صاحب نااہل ہرگز نہیں ہوں گے وگرنہ سیاست سے رونق ہی ختم ہو جائے گی:

کچھ بھی نہیں ہوں میں مگر اتنا ضرور ہے بن میرے شاید آپ کی پہچان بھی نہ ہو

Comments

Click here to post a comment