بچپن میں حفظ قرآن کے دوران مسجد میں ہمارے ساتھ ساجدہ نامی ایک لڑکی ناظرہ قرآن پڑھتی تھی۔ اس کی بہن نازیہ بھی کبھی کبھی اس کے ساتھ آتی تھی جس نے ہمیشہ لڑکوں جیسے کپڑے پہنے ہوتے تھے، بوائے کٹنگ کروائی ہوتی تھی اور لڑکوں کی طرح کا رویہ اختیار کیا ہوتا تھا۔
وہ اپنا نام بھی نازیہ کے بجائے نواز بتاتی تھی۔قاری صاحب اور طالبات اس کے حلیے اور رویے کو ناپسند کرتی تھیں۔ اسی لیے وہ کبھی کبھار آتی تھی لیکن اس کی بہن ساجدہ سے ہمارا اچھا تعلق تھا۔ "ہم لوگ سات بہنیں ہیں اور ہمارا کوئی بھائی نہیں۔ ہمارے والدین کو بیٹے کی اور ہمیں بھائی کی بہت زیادہ خواہش تھی۔ لہذا امی ابو نے شروع سے نازیہ کی پرورش لڑکوں کی طرح کی ہے۔ وہ لڑکوں کی طرح بولتی، مردانہ لباس پہنتی اور لڑکوں والے کھیل کھیلتی رہی ہے، اس کا اٹھنا بیٹھنا اور دوستی بھی لڑکوں کے ساتھ ہوتی ہے۔ گھر سے باہر جانا اور بیرونی کام مثلاً سودا سلف لانا وغیرہ اس کی ذمہ داری ہوتی ہے۔" ساجدہ نے نازیہ کے بارے میں ہمیں بتایا تھا۔
ہم نوٹ کرتے تھے کہ نازیہ عرف نواز کی تمام عادات لڑکوں کی طرح تھیں، شوق بھی لڑکوں والے تھے اور اس کے دوست بھی لڑکے تھے۔ اس کی شباہت لڑکیوں والی تھی بلکہ وہ جسمانی لحاظ سے ایک نارمل لڑکی تھی لیکن وہ اپنے آپ کو لڑکا کہتی اور سمجھتی تھی۔ بیٹے کو ترسے ہوئے والدین نے اس کی تربیت بیٹے کی نہج پر کرکے اسے بظاہر لڑکا بنا رکھا تھا۔
لیکن ۔۔۔حقیقت کیسے بدل سکتی ہے!
بعد میں زندگی کے کئی سالوں بلکہ تقریباً دو دہائیوں کے بعد ساجدہ سے اتفاقاً ملاقات ہوئی تو سب کا حال احوال دریافت کرتے ہوئے نازیہ کے بارے میں اس نے جواب دیتے ہوئے رازداری سے بتایا کہ "نازیہ نے تو ہمیں ذلیل کرکے رکھ دیا تھا۔ ہمارا خاندان کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا تھا۔ ہم بہنوں کے رشتے بڑی مشکل سے ہوئے ہیں اور وہ ہمارے سسرال اور شوہروں کی طرف سے ہمارے لیے ہمیشہ طعنہ بنی رہی ہے۔حقیقت یہی ہے کہ فطرت کے خلاف کیے گئے کاموں کے نہایت بھیانک نتائج نکلتے ہیں۔" ساجدہ نے بڑی بےزاری سے بتایا۔
"نازیہ بظاہر لڑکا بنی ہوئی تھی لیکن حقیقت میں ایک نارمل لڑکی تھی۔ لڑکا بن کر، لڑکوں کے ساتھ کھیل کود کر اور وقت گزار کر کم عمری میں ہی اس نے زندگی کے بڑے بھیانک روپ دیکھ لیے تھے۔وہ زندگی میں بار بار اپنے دوست لڑکوں اور مردوں کے ہاتھوں جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنتی رہی، گینگ ریپ کا شکار بھی ہوتی رہی۔ کئی دفعہ حاملہ ہوتی رہی، پھر اسقاط حمل کرواتی رہی۔ پھر بالآخر اس نے مسئلے کا حل یہ نکالا کہ تقریباً اٹھارہ بیس کی عمر میں اس نے اپنا آپریشن کروا کر رحم (uterus) نکلوا دیا اور اپنے آپ کو ہمیشہ کے لیے ماں نہ بننے کا اہل بنا دیا۔
" میں دم بخود ساجدہ کے انکشافات سن رہی تھی جو اس نے میرے سامنے رازداری کی شرط کے ساتھ رکھے تھے۔ "چھاتی پر وہ بلوغت کے بعد سے ہمیشہ بیلٹ باندھے رکھتی تھی تاکہ اس کی زیادہ نشوونما نہ ہو، ابھی بھی وہ مستقل بیلٹ استعمال کرتی ہے لیکن پھر بھی اس کے خاتون ہونے کا پتہ چلتا ہے ۔
چہرے پہ داڑھی اور مونچھوں والی جگہوں پر اس نے غیر ضروری طور پر ویکسنگ کرکر کے اور بلیڈ چلا چلا کر شیو کرکے داڑھی اور مونچھوں کی کچھ نہ کچھ شکل بنا لی تھی لیکن ان سب کے باوجود وہ مکمل مرد نہیں دکھائی دیتی بلکہ کسی حد تک عورت لگتی ہے بلکہ صحیح تو یہ ہے کہ وہ اب ہیجڑا سی لگتی ہے۔" اس نے بات جاری رکھی۔
"اس کی جاب، معاملات اور کام وغیرہ سب مردوں کے ساتھ چل رہے ہیں۔ اب اس کے مرد دوست اس کے ساتھ جو مرضی کریں یا وہ خود جس طرح مرضی اپنے دوستوں کے ساتھ رہے، اٹھے بیٹھے یا ان کے ساتھ سوئے جاگے اور راتیں گزارے، جنسی تعلقات قائم کرے (استغفر اللہ)، کم از کم اس کے حاملہ ہونے اور پھر اسقاط حمل کے مسائل نہیں بنتے۔ حقیقت یہی ہے کہ خلاف فطرت اختیار کیے گئے معاملات نہایت بھیانک نتائج کے حامل ہوتے ہیں۔" وہ افسردگی سے آخری فقرہ دہراتے ہوئے نہایت تلخ حقائق بتا رہی تھی۔ اور میں حق دق اس کا منہ دیکھ رہی تھی۔
اور ان کو درپیش مسائل کا اندازہ کر رہی تھی ۔"کچھ سال قبل ہمارے والدین نے اس کے یہ مسائل دیکھ کر اور لوگوں کی باتیں سن کر اس کا ذہن اور حلیہ بدلنے کی کوشش کی تھی تاکہ اس کی شادی کی جا سکے مگر وہ اس کے لیے تیار نہیں ہوئی تھی۔ باتیں تو لوگ ساری زندگی کرتے رہے تھے خصوصاً بیٹیوں کی شادیوں کے بعد ان کے سسرال والے مگر والدین نے اب ان باتوں پر کان دھرے تھے۔ لیکن اب فائدہ کوئی نہیں تھا۔ نازیہ کسی صورت اپنی اصلاح کرنے کو تیار نہیں۔" اس نے یہ دردناک داستان جاری رکھی تھی اور میں پریشانی سے سنتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے پناہ طلب کر رہی تھی۔استغفر اللہ۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان تو یہ ہے کہ
ولا تتمنوا ما فضل الله به بعضکم علی بعض. (سورۃ النساء:32)
ترجمہ: "اور تم اس کی تمنا مت کرو جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں ایک دوسرے پر فضیلت و برتری عطا کی ہے۔"
رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ
"عورتوں کی مشابہت کرنے والے مرد اور مردوں کی مشابہت کرنے والی عورتوں پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے ۔ (صحیح بخاری: 5858)
حضرت ابو بکر صدیق رضى اللہ عنه فرماتے ہیں کہ:
”وَلَا تَشِيعُ الْفَاحِشَةُ فِي قَوْمٍ قَطُّ إلَّا عَمَّهُمْ اللَّهُ بِالْبَلَاءِ“
ترجمہ: "اور جب کسی قوم میں بدکاری عام ہو جائے تو اللہ پوری قوم کو مصیبت میں مبتلا کر دیتا ہے۔" (الزهد لأبي داود : 41، إسناده صحيح)
اور کہاں یہ "ٹرانس جینڈر ایکٹ" پاکستان میں نافذ کرنے کی پوری تیاریاں کی جاچکی ہیں۔ جنس کی تبدیلی کی واہیات خواہشات کتنی غیر شرعی اور غیر فطری ہیں کہ عورت اپنی مرضی سے اپنے آپ کو مرد اور مرد اپنے آپ کو عورت ظاہر کر سکتے اور کہلوا سکتے ہیں؟ مرد عورتوں جیسے طور طریقے اور رویے اختیار کر سکتے ہیں اور عورتیں مردوں کی طرح زندگی کے معاملات بسر کر سکتی ہیں۔ ایسی خواہشات کتنی گھٹیا اور لغو ہیں!
نعوذ باللہ یہ "ٹرانس جینڈر ایکٹ" تو سیدھا سادہ خدائی اختیارات ہاتھ میں لینے کا دعویٰ ہے۔
تبصرہ لکھیے