ہوم << باربی ڈول اور روسی گڑیا -ڈاکٹر تنویر زبیری

باربی ڈول اور روسی گڑیا -ڈاکٹر تنویر زبیری

ماسکو کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے اپنی جائے رہائش جاتے مجھے یاد آیا کہ بیٹی نے روسی گڑیا کی فرمائش کی ہے۔۔ ویسے میں اس کی انوکھی طلبگاری پر حیران تھا۔۔۔ وہ کوئی بچی تو تھی نہیں۔۔ یادش بخیر۔۔ اسکے بچپن کے دنوں میں بیرون ملک سے واپسی پر اسکے کیلئے اکثر گڑیا ہی کا تخفہ لاتا ۔ جب وہ کچھ سیانی ہوئی تو کتابوں کی فہرست تھما دیتی ۔۔ اور جب ہائی اسکول میں پہنچی تو ایک روز گاڑی کی ڈگی میں اپنے سارے کھلونے بھرے اور اپنی دادی کے ہمراہ SOS ویلج میں رہائش پذیر یتیم بچوں میں بانٹ آئی ۔۔۔۔ وہ زمانہ باربی ڈول کے عروج کا تھا ۔ انتہائی خوبصورت سائز زیرو کی ماڈل نما گوری چٹی گڑیا ہر گھر میں موجود ہوتی۔۔۔ باربی گرل کا گانا ہرسو گونجتا ۔۔۔ YouTube پر ایک ارب سے زائد مرتبہ سنے جانے والا یہ واہیات گانا دنیا کی مقبول ترین موسیقی کا اہم جزو رہا ۔۔۔
خیر اب تو بیٹی کولمبیا یونیورسٹی سے ماسٹرز کرنے کے بعد UN (یونائیٹڈ نیشنز) میں ملازم تھی۔۔اور بھلے سے شادی شدہ بھی۔۔ بچے چاہے جتنے بڑے کیوں نہ ہو جائیں ۔۔۔والدین کو انکا فرمائش کرنا اچھا لگتا ہے ۔۔۔۔۔
شروع کے چند روز تو سیاحت کی نذر ہوگئے۔۔۔ماسکو کا ریڈ اسکوائر ۔۔کریملن۔ سینٹ بیزل کا خوبصورت چرچ. لینن کا مزار اور بہت کچھ۔ ۔ ایک روز GUM کے شاپنگ مال میں میری نظر کھلونوں کی ایک دکان پر پڑی ۔۔ حسن اتفاق سے اس دکان میں سیکڑوں گڑیاں شیلفوں میں دھری تھیں ۔۔۔ ہماری جانب ایک سروقد روسی دوشیزہ متوجہ ہوئی ۔جو خود بھی گڑیا کی مانند ہی تھی ۔۔اسے کئی زبانوں پر عبور حاصل تھا ۔۔ہماری فرمائش پر وہ بہت سی روسی گڑیاں نکال لائی۔۔ ۔ انہیں دیکھ کر اچھی خاصی حیرت اور اچھنبا ہوا۔۔ میرا گمان تھا کہ یہ بھی Barbie doll جیسی دلفریب حسینہ کی مانند ہوگی ۔مگر روسی گڑیا تو خوب توانا ۔۔ بلکہ مائل بہ فربہی۔۔ سر پہ سکارف۔ ۔۔ لکڑی کی انتہائی خوبصورت نقش نگار سے مزین۔۔۔۔ ہاتھ سے تراشیدہ کاریگری اور مصوری کا حسین نمونہ ۔۔۔گڑیا کے اوپری حصے کو کھولا ۔۔اس کے اندر سے ہوبہو ویسی لیکن نسبتاً چھوٹی گڑیا برآمد ہوئی ۔۔۔ اور پھِر چل سو چل ۔۔۔ کل سات عدد گڑیا ایک دوسرے کے پیٹ سے نکلتی گئیں ۔۔۔ تبھی انہیں nesting dolls کہا جاتا ہے ۔۔۔ اس کا نام متروشکا گڑیا ہے اور یہ کافی گراں قدر کھلونا ہے ۔۔ اچھی گڑیا کی قیمت دس- پندرہ رہ ہزار روپے سے شروع ہوتی ہے اور کئی لاکھ روپے تک پہنچتی ہے ۔۔۔ سیلز گرل نے بتایا کہ یہ روس میں فروخت ہونے والا سب سے زیادہ مقبول کھلونا ہے ۔ہر سال 12 لاکھ گڑیاں فروخت کی جاتی ہیں۔۔اور یہ ہر گھر داری کا لازمی جزو یے۔۔۔ دکان میں اتنی متنوع ورائٹی تھی کی ہمارے لئے انتخاب مشکل ہوچلا تھا ۔۔۔ بیگم نے دو گڑیاں یعنی کل چودہ گڑیاں منتخب کیں ۔۔اور ہم بہت دیر تک انواع و اقسام کی رنگارنگ گڑیا اشتیاق سے دیکھتے رہے ۔۔ دکان میں موجود سب سے بڑی گڑیا کے پیٹ میں سے پورا قبیلہ برآمد ہوا ۔ کل اکاون گڑیاں ۔اس گڑیا کو بنانے میں چار سال لگے۔۔اسکی قیمت دو لاکھ روپے تھی۔۔ بادل نخواستہ اس دلپذیر اور رنگا رنگ میلے کو خداحافظ کہہ کر واپس اپنی قیام گاہ کو لوٹ آئے ۔۔

ماسکو اور سارے روس میں ورلڈ کپ کی گہما گہمی عروج پر تھی ۔۔ دنیا بھر سے لاکھوں سیاح اور فٹبال کے دیوانے ہر سو نظر اتے۔۔۔ اپنے ملکوں کے ترانے الاپتے اور گلے پھاڑ کر نعرے بلند کرتے ۔۔ ساری ساری رات ریڈ سکوائر پر ہر عمر۔ رنگ ۔ نسل اور مذہب سے تعلق رکھنے والے کھیل کے دیوانے اپنی آپنی قومی ٹیم سے لباس میں ملبوس موج مستی کرتے نظر آتے ۔۔۔
ماسکو میں ہمیں کسی بھی معقول ہوٹل کی بکنگ نہ مل سکی تھی ۔۔ سب ہوٹل ایک برس قبل ہی بک ہوگئے تھے۔۔۔ بھلا ہو Airbnb کا ۔۔۔ ہمیں GUM کے فیشن ڈسٹرکٹ میں ایک اولگارک oligarch خاتون ہیلینا والکوا (Helena Volkova) کے گھر کمرہ مل گیا ۔۔ بیگم کی امریکی سفری دستاویز دیکھ کر خاتون خانہ حیران ہوئیں ۔ عموماً امریکی لوگ روس کی سیاحت پر کم ہی نکلتے ہیں۔۔ شام کو انہوں نے ہمیں کافی پر مدعو کیا ۔۔۔ ٹوٹی پھوٹی انگریزی زبان بول لیتی تھیں۔۔۔ انکے شاہانہ ڈراینگ روم کی نرالی شان تھی ۔۔مخمل کے دبیز صوفے اور mahogany لکڑی کا بنا پرانا مگر antique اور بیش قیمت فرنیچر ہر آنے والے کو مرعوب کرنے کے لیے کافی تھا ۔۔۔ وہ ہم سے پاکستان اور امریکہ کے بارے میں پوچھتی رہیں ۔۔ یورپ اور لندن بہت مرتبہ گئیں۔ امریکہ جانے کی جسارت نہ کرپائیں۔۔۔ اپنے دور جوانی میں جمناسٹ رہ چکی تھیں ۔مگر اب بھاری تن و توش اور جوڑوں کے عارضہ میں مبتلا تھیں۔۔ کمرے کے کونے میں دھری الماری میں مجھے روسی گڑیا نظر آئیں ۔۔۔ میرے اشتیاق پر انہوں نے بتایا ۔۔۔۔
متروشکا گڑیا دراصل جاپان سے لگھ بھگ ڈیڑھ سو سال پہلے یہاں پہنچی ۔۔۔۔ یہ ایک مشرقی روایتی خاندانی نظام کی عکاسی گڑیا ہے ۔۔۔۔ماں بننا اور بچے کو اپنے پیٹ میں پالنا دراصل ایک خاموش سبق ہے اور ممتا کا جذبہ اجاگر کرنے کی بنیاد بنتا ہے ۔۔ میڈیم ہیلینا نے بتایا کہ مغرب عورت کو اشتہا انگیز طور پر پیش کرتا ہے۔۔سیکس سمبل بناتا ہے۔ معمولی لباس زیب تن کئے ماڈلز نئی نسل کے کےلئے رول ماڈل بن جاتی ہیں اور عورت کی آزادی کے نام پر آسکے استحصال کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری و ساری رہتا ہے ۔۔ روسی عورت آندر سے مشرقی اقدار کو پسند کرتی ہے ۔ روسی بیویاں انتہائی وفا شعار تصور کی جاتی ہیں۔۔مگر جدیدیت نے ہمارے معاشرے کو بھی کھوکھلا کر دیا ہے ۔۔۔ متروشکا گڑیا ہمارے گھر بار کا حصہ ہے اور ہم ساری عمر اس سے جڑے رہتے ہیں ۔۔۔
واپسی پر میں سوچنے لگا کہ ۔۔۔کہ بعض اوقات کھلونے بھی تہذیب کے آئینہ دار اور محافظ ہوتے ۔۔ روس کی گول مٹول اور موٹی گڑیا میری نظر میں باربی ڈول سے بازی لے گئی ۔۔ جو بچیوں کو کم لباسی اور ظاہری رنگ روپ کی جانب مائل کرتی ہے اور روسی گڑیا باطنی حسن۔ ممتا اور گھر داری کا درس دیتی ہے ۔۔۔ ہم نے بھی متروشکا گڑیا کو اپنے کمرے میں سجا لیا ہے اور وہ ہمیں بہت کچھ سمجھاتی رہتی ہے ۔

Comments

Click here to post a comment