ہوم << سدھو موسے والا سے محمد زبیر تک-فضل ہادی حسن

سدھو موسے والا سے محمد زبیر تک-فضل ہادی حسن

جدید ریاستی تصور اور جغرافیائی تقسیم نے جہاں مذہب کو حدود کا پابند بنا دیا ہے وہاں الگ الگ تعبیرات اور قومی مفاد National interest نفرت، انتہاپسندی اور نسل پرستی کا باعث بھی بن رہا ہے۔

میں گزشتہ کچھ دنوں سے انڈین پنجاب کے معروف گلوکار سدھو موسے والا کے قتل اور بی جے پی لیڈر نور پور شرما کا معاملہ دیکھ رہا ہوں۔ موسے والا کے قتل کو صرف کسی گینگسٹر کاروائی قرار دینے کیلئے تیار نہیں تھا، اسی طرح نور پور شرما کی گستاخی کو سامنے لانے والے بھارتی صحافی محمد زبیر کے متوقع انجام کا خدشہ بھی محسوس کر رہا تھا۔ میں ان واقعات کو قومی مفاد اور ہندو جنونیت کے تناظر میں دیکھ رہا تھا، کچھ وجوہات تو سامنے آچکے ہیں جبکہ کچھ معاملات آنے میں مزید وقت لگے گا۔

اختلاف کیا جاسکتا ہے لیکن ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ سدھو موسے والا اور محمد زبیر نیشنل انٹرسٹ اور ہندو قوم پرستی کا نشانہ بنے ہیں۔ سدھو موسے والا کے قتل کے بعد اس کا آخری گانا بھارتی حکومت کی شکایت پر یوٹیوب بھارت میں نہیں دکھا رہا ہے۔ SYL ’’ستلج یمنا لنک کینال‘‘ کے نام سے موسوم موسے والا کے آخری گانے میں پنجاب کا پانی بچانے اور خالصتان تحریک کے اسیروں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے، خالصہ موومنٹ کے قائدین کا ذکر جہاں اس گانا پر پابندی کا باعث بنا وہاں غالب گمان ہے کہ گانا ریکارڈنگ کے بعد ہی ملکی انٹرسٹ پر "ضرب" لگانے والوں کے خلاف کچھ ہاتھ متحرک ہوئے ہو۔

قیدیوں کا استعمال ہو یا جعلی مقابلے، پاک و ہند میں اس کی مہارت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ کتنے آفیسرز نے جعلی مقابلوں کی صورت میں سینوں پر کامیابیوں اور ترقی کے میڈلز سجائے ہوئے ہیں۔ محمد زبیر حکمران جماعت کی لیڈر کی مذہبی منافرت پر مبنی باتوں کو سامنے لانے پر زیر عتاب آچکے ہیں، اب وہ عدالتوں کا سامنا کرینگے۔

نیشنل انٹرسٹ کیساتھ مذہب اور نسل پرستی ملا کر اسرائیل نے فلسطین کو ہڑپ کر دیا، وہاں غلیل سے پتھر پھینکنے والا فلسطینی بچہ بھی موت کا حق ٹھہرا ہے۔ نیشنل انٹرسٹ، مذہبی اور قومی جنونیت (ہندوتوا) کے نام پر مودی سرکار نے بھارت کا "سیکولر جمہوریہ" تک متاثر کر دیا ہے جبکہ یہی "نیشنل انٹرسٹ" سعودی عرب میں کتنے سکالرز اور شیوخ کو پابند سلاسل کا باعث بنا ہوا ہے۔ ایران میں نیشنل انٹرسٹ اور مذہب کیساتھ عقیدہ کا تڑکا لگا کر کیا کچھ جائز اور ناجائز قرار پائے ہیں۔ مملکت پاکستان کی تو بات ہی اور ہے، کلمہ طیبہ اور دو قومی نظریہ کی بنیاد پر بننے والے ملک میں نیشنل انٹرسٹ اس وقت مذہب پر فوقیت رکھتا ہے، ضرورت پڑنے پر نیشنل انٹرسٹ کیلئے مذہب کو استعمال میں لایا جاتا ہے جبکہ ضرورت پورا ہونے پر مذہب نہ سہی "اہل مذہب" کو سبق سکھانے پر عمل درآمد شروع کیا جاتا ہے۔