ہوم << تاخیر کی شادی اور اس کے مسائل - بشری نواز

تاخیر کی شادی اور اس کے مسائل - بشری نواز

آج کل نوجوانوں میں شادی تاخیر سے کرنےکا رجحان بڑی تیزی سے فروغ پارہا ہے. اگر ہم یوں کہیں کہ یہ ایک فیشن بنتا جا رہا ہے تو کوئی مضائقہ نہ ہوگا ۔ جہاں اولاد کی بہترین تربیت، پرورش اور مناسب تعلیم والدین کی ذمہ داری ہے وہیں بچوں کا سن بلوغت کو پہنچنے کے بعداولاد کے لیے بروقت مناسب رشتہ ڈھونڈ کر بچوں کی شادی کرنا بھی ایک اہم فریضہ ہے۔

ہمارے یہاں شادی میں تاخیر کی بہت سی وجوہات ہیں۔ لڑکے والوں کی طرف سے جہیز میں اپنی فرمائش پر جہیز کی لسٹ تیار کرکے دینا، اعلٰی قسم کی کار اور کوٹھی، لڑکی کا خوبصورت اور تعلیم یافتہ ہونا، بےمقصد شادی کی رسومات جن میں ہندوانہ رسومات، ،لغویات ، بے تحاشا فضول خرچیاں اس میں شامل ہیں، اور یہی بروقت شادی کی راہ میں رکاوٹ ہیں. اس کے علاوہ نئی نسل کی جدت پسندی، والدین کی جانب سے بیٹی کیلئے بہترین مالدار،پڑھے لکھے،اور اعلیٰ تعلیم یافتہ لڑکے کی تلاش کی خواہش، لڑکیوں کی جانب سے جاذبِ نظر اور پرکشش شخصیت کا مالک لڑکا، اعلیٰ ڈگری یافتہ، ، پر کشش روزگار اور ذات پات جیسی خواہشات کی وجہ سے کئی لڑکیاں عمر کے تیسرے چوتھے عشرے تک انتظار کرتے کرتے اپنی جوانی گہنا بیٹھتی ہیں. اکثر والدین اپنی بیٹی جو کہ تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ بر سرروزگار بھی ہوتی ہے اس کے لئے آسمان سے اترے گھوڑے پر سوار کسی شہزادے کی تلاش میں جان بوجھ کر بیٹی کو گھر میں بٹھائے رکھتے ہیں کہ وہ ان کی آمدن کاذریعہ ہوتی ہے. شادی انسان کی ایک بنیادی اور جسمانی ضرورت ہوتی ہے.

غریب گھرانوں کی لڑکیاں اور لڑکے رشتے نہ ملنے یا اخراجات برداشت کرنے سے قاصر خاندانوں میں نوجوان احساس کمتری کا شکار ہوکر خا ندان، معاشرے اور خود اپنے نفس پر بوجھ بن جاتے ہیں،غربت اور من پسند خواہشات، طرح طرح کی فرمائشیں،اور دوسرے سے مقابلے کی ہوس اس کی سب سے بڑی اور مرکزی وجوہات ہیں، اغیار کی نقالی کی روش نے شادی جیسے عظیم اور مقدس و مبارک رشتے کو ایک مسئلہ بنا کر رکھ دیا ہے۔

انسان کو مکمل ہونے کے لیے ایک شریک حیات کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاکہ وہ ایک خاندان کو تشکیل دے سکیں۔ شادی میں تاخیر کا شکار ہونے والے نوجوان افراد اپنی فطری اور جسمانی ضرورت کے لیے کیا کرتے ہیں اور اس کے کیا نتائج سامنے آتے ہیں، اس پر گفتگو کرنا مناسب نہیں ہے سب جانتے ہیں کہ جن نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کی شادیاں دیر سے ہوتی ہیں ان کی تولیدی صلاحیت میں کمی ہو جاتی ہے اور وہ اولاد پیدا کرنے کے قابل نہیں رہتے۔ تاخیر سے شادی کرنے والے والدین کے بچے ابھی چھوٹے ہی ہوتے ہیں کہ وہ بڑھاپے کی دہلیز پر قدم رکھ چکے ہوتے ہیں اور اکثر بچوں کی تعلیم مکمل ہونے سے قبل ہی انتقال کر جاتے ہیں یا کسی مرض میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور اپنی اولاد کی خوشیوں میں شامل ہونے یا دیکھنے سے قبل ہی وفات پا جاتے ہیں۔

ہمیں اپنے لالچ اور اس روش کو بدلنے کی ضرورت ہے. والدین اپنے بچوں کی شادیوں میں بلا وجہ تاخیر نہ کریں. اس طرح ان کے بچے کی نفسیات متاثر ہوتی ہے۔ جس سے معاشرتی اور سماجی مسائل پیدا ہوتے ہیں اور یقینا اس کا اثر معاشرے پر بھی پڑتا ہے۔ اور معاشرے میں بے راہ روی، جنسی جرائم اور ڈپریشن کے امراض بڑھنے کا اندیشہ رہتا ہے۔

Comments

Click here to post a comment