اگر تمام ممالک دیرپا اور پائیدار امن کے خواہاں ہیں تو فی الفور تمام ممالک کو اجتماعی طور پر دنیا بھر میں قائم اپنے اپنے سفارتخانے بند کر دینے چاہییں، کیونکہ تقریبا سفارتخانوں کا عملہ ایک دو پروفیشنل سفارتکاروں کے علاوہ سفارتکاروں کے روپ میں خفیہ آپریشنز سر انجام دینے والے سیکریٹ سروسز کے لوگوں پر مشتمل ہوتا ہے۔
سفارتخانے سفارتکاری کم اور سفارت گردی کا ارتکاب زیادہ کرتے ہیں جس کی وجہ سے سفارتخانے اب عالمی دہشت گردی کا مرکز اور بہت بڑی وجہ بن چکے ہیں۔
سفارت خانوں اور سفارت گردوں کا وجود ایک ٹریپ ہے، اور اس ٹریپ کا فائدہ ہر ریاست اپنی اپنی قوت کے مطابق ہی اٹھا پاتی ہے۔ اس سفارت کاری نما سفارت گردی کا شکار زیادہ تر تیسری دنیا کی معاشی اور انتظامی طور پر کمزور ریاستیں ہی بنتی ہیں۔ ویزہ، مالی معاونت، مطالعاتی دورے، اسکالر شپس وغیرہ جیسے خوبصورت جالوں کے ذریعے سے پیٹ سے سوچنے والے با صلاحیت افراد کو ریکروٹ کیا جاتا ہے، اور پھر ان دانش گردوں اور خود ساختہ قائدین کو دو وقت کی روٹی کے لیے پریشان، علمی اور شعوری طور پر کمزور قوموں پر مسلط کر دیا جاتا ہے۔
آخری بات۔ اہم سفارتی تعلقات اور ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے مستقل سفارتخانوں کے بجائے اس کا کوئی متبادل حل تلاش کیا جانا چاہیے۔
تبصرہ لکھیے